وفاقی حکومت تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ لیوی عائد کرے تاکہ پاکستانی بچوں اور نوجوانوں کو تمباکو کی وبا سے بچایا جا سکے، سماجی ماہرین

بدھ 16 نومبر 2022 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2022ء) سماجی ماہرین نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ لیوی عائد کرے تاکہ پاکستانی بچوں اور نوجوانوں کو تمباکو کی وبا سے بچایا جا سکے، اس کے فوری نفاذ سے حکومت کو 60 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو سکتا ہے جسے طبی سہولیات پر خرچ کرکے تمباکو کی صنعت کی جانب سے صحت کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے بدھ کو یہاں سوسائٹی فار پروٹیکشن آف رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) کے زیر اہتمام " تمباکو کی صنعت پر ہیلتھ لیوی کے نفاذ کی اہمیت " پر صحافیوں کیلئے منعقدہ ایک بریفنگ کے دوران کیا۔ پارلیمانی سیکرٹری وزارت صحت ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں روزانہ 1200 بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں اور ہر سال 1لاکھ 70ہزار سے زائد افراد تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزارت صحت تمباکو ہیلتھ لیوی جیسے بچوں کے فلاح و بہبود پر مبنی اقدامات کی حمایت کے لیے پرعزم ہے کیونکہ ان اقدامات کے ذریعے ہی پاکستان میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد میں کمی لائی جاسکتی ہے، جو اس وقت تقریبا 31 ملین کے قریب ہے۔ سابق ٹیکنیکل ہیڈ/ڈائریکٹر، ٹوبیکو کنٹرول سیل، وزارت صحت ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے بتایا کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کے باعث صحت پر اخراجات کی لاگت تقریبا 615 ارب روپے ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے برابر ہے جبکہ تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی کل لاگت کا صرف 20 فیصد ہے۔

انھوں نے کہا کہ 2019 میں، وفاقی کابینہ نے تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ لیوی (اضافی ٹیکس) لگانے کے بل کی منظوری دی تاکہ تمباکو نوشی کو کم کیا جا سکے اور سالانہ 60 ارب روپے حاصل کیے جا سکیں ۔ تاہم تمباکو کی صنعت کے دباؤ کی وجہ سے یہ بل پارلیمینٹ میں منظوری کیلئے پیش نہیں کیا جا سکا۔ پروگرام منیجر، سپارک خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ بچے اور کم آمدنی والے لوگ تمباکو کی صنعت کا بنیادی ہدف ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہیلتھ لیوی بل کو فوری طور پر پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے تاکہ یہ ایکٹ بن کر پورے ملک میں نافذ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لئے تمباکو کی صنعت کی سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او شارق محمود خان نے کہا کہ پاکستان تمباکو پر ٹیکس لگانے کے لحاظ سے دنیا کے سب سے نیچے درجے کے ممالک میں سے ایک ہے ۔ تمباکو کی مصنوعات ہماری صحت اور مالی نقصان کا باعث بن رہی ہیں۔ اس صنعت کو عدم توازن سے پیدا ہونے خلا کی قیمت ادا کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ لیوی کا نفاذ تمباکو کے استعمال کو کم کرنے اور صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے ایک ضروری و دیرپا حل ہے۔