پاکستان اپنے تمام قرضے بروقت ادا کرے گا

توقع ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ جائیں گے، قرضوں کی واپسی کے لیے جو زرمبادلہ اکٹھا کیا جا چکا وہ ہماری فوری ضرورت سے زیادہ ہے: گورنر اسٹیٹ بینک

muhammad ali محمد علی جمعہ 9 دسمبر 2022 22:24

پاکستان اپنے تمام قرضے بروقت ادا کرے گا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 دسمبر2022ء) گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کے مطابق پاکستان اپنے تمام قرضے بروقت ادا کرے گا، توقع ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ جائیں گے، قرضوں کی واپسی کے لیے جو زرمبادلہ اکٹھا کیا جا چکا وہ ہماری فوری ضرورت سے زیادہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک پوڈ کاسٹ سیریز کی تازہ ترین قسط میں مرکزی بینک کے گورنر نے گفتگو کرتے ہوئے اہم معاملات کے حوالے سے اہم معلومات جاری کیں۔

جمیل احمد کے مطابق یوکرین جنگ، اجناس کی بین الاقوامی قیمتوں میں تاریخی اضافہ اور مرکزی بینکوں کی سخت زری پالیسی کے نتیجے میں پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو بین الاقوامی مالی منڈیوں سے فنڈز جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ ملک میں بھی سیلاب کی وجہ سے متاثر ہونے والی معیشت کے باعث پاکستان کے لیے خاصے چیلنجز پیدا ہوئے ہیں، ملک کی مجموعی معاشی صورتحال بہت چیلنجنگ ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اسٹیٹ بینک اور حکومتِ پاکستان صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ بیرونی ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے حوالے سے مرکزی بینک کے گورنر نے بتایا کہ مالی سال 2023ء میں پاکستان کو تقریباً 33 ارب ڈالرز کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت ہو گی۔ ملک کو کرنٹ اکاونٹ خسارے کی مد میں 10ارب ڈالرز جبکہ بیرونی قرضوں کی واپسی کی مد میں 23 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔

جمیل احمد کے مطابق پاکستان 23 میں سے 6 ارب ڈالرز کی بیرونی ادائیگیاں کر چکا ہے، اس کے علاوہ متعلقہ ممالک کے تعاون سے 4 ارب ڈالرز کے دو طرفہ قرضوں کو رول اوور کر دیا گیا ہے، مزید 8.3 ارب ڈالر کے میچورنگ واجبات کے بھی رول اوور ہونے کی توقع ہے، جس کے بعد رواں مالی سال کے دوران 4.7 ارب ڈالرز کی بیرونی ادائیگیاں باقی رہ جائیں گی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے دعویٰ کیا کہ پاکستان قرضوں کی بروقت واپسی کو یقینی بنائے گا جبکہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں رقوم کی آمد میں خاصے اضافے کی توقع ہے، حکومت ایک دوست ملک کے ساتھ بھی 3 ارب ڈالر کے حصول کے لیے مذاکرات کر رہی ہے جبکہ مزید مالی اعانت کے لیے کثیر فریقی ایجنسیوں سے مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے، کچھ بیرونی واجبات کے رول اوور کے ساتھ توقع ہے کہ آئندہ مہینوں میں پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہو جائے گا۔