سندھ ہائی کورٹ،گٹکا فروخت کرنے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب

ہفتہ 24 دسمبر 2022 16:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 دسمبر2022ء) سندھ ہائی کورٹ نے گٹکے اور دیگر مضرصحت اشیا کے خلاف کارروائی سے متعلق درخواست پر گٹکا فروخت کرنے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کرلیں۔ہفتہ کوسندھ ہائیکورٹ میں گٹکے اور دیگر مضرصحت اشیا کے خلاف کارروائی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزاز کے وکیل مزمل ممتاز میئو ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ پولیس ملزمان سے ملی ہوئی ہے، ضمانت کے ساتھ ہی پکڑی ہوئی مشین بھی چھوڑ دیتی ہے۔

لوگ گٹکا کھا کر مر رہے ہیں اور کسی کو کوئی احساس نہیں ہے۔ تھانہ زمان ٹان انویسٹی گیشن افسر نے ایف آئی آر نمبر 644/2018 کی کیس پراپرٹی تبدیل کی اور اصل مشین پیسے لے کر چھوڑ دیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ 26 ایسٹ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

(جاری ہے)

ملزمان عدالت سے مفرور ہیں اور گٹکا بنانے والی مشین ضمانتی کی کو دے دی گئی متعلقہ مجسٹریٹ کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سیکریٹری قانون, رجسٹر سندھ ہائی کورٹ, ایم آئی ٹی ٹم2 ڈسٹرکٹ سیشن جج ایسٹ سے رپورٹ طلب کی جائے۔ آئی جی سندھ سے رپورٹ منگائی جائے کراچی کے تھانوں میں کتنی کیس پراپرٹی رکھی ہوئی ہے۔ گٹکا ,مین پوری, جے ایم سی ٹی اور دیگر نشہ آور چیزیں انسان کے اندر کینسر کا مرض پیدا کر رہی ہے۔ پولیس اس کے اندر قابل ضمانت دفعات لگاتی ہے۔نی قانون سازی کی جاے۔

آئی جی سندھ۔ ڈی آئی جی اور ایس ایس پیز کو حکم دیا جائے گٹکے کی ایف آئی آر سیکشن 336-B تعزیرات پاکستان میں درج کی جائے۔ تعزیرات پاکستان سیکش 336 میں ناقابل ضمانت ہے یہ لگانے سے گٹکا مافیہ کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ تمام جوڈیشل مجسٹریٹس کو حکم دیا جائے چھوڑی ہوئی گٹکا بنانے والی مشین واپس منگائی جائے اور انہیں ختم کیا جائے۔ پولیس نے گٹکا بنانے والی مشین ریلیز کرنے سے متعلق ماتحت عدالت کا حکم پیش کردیا۔ عدالت نے گٹکا فروخت میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کرلیں۔