سپریم کورٹ میں ہزارہ برادری از خود نوٹس کیس کی سماعت‎‎

منگل 21 فروری 2023 19:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2023ء) عدالت عظمی میں ہزارہ برادری از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ہزارہ برادری ٹارگٹ کلنگ کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ شہریت کا حق رکھتا ہے،شہریت کا فیصلہ کرنا وفاقی حکومت کا حق ہے نادرا کا نہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ نادرا ایکٹ میں شہریت کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں،ہزارہ برادری کے لوگ بھی پاکستانی ہیں،جس کے پاس بھی قومی شناختی کارڈ ہو وہ پاکستانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی شہریت پر شک کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

سماعت کے موقع پر عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ ہزارہ برادری کے خدشات کم ہوئے ہیں، اب حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں۔

ہزارہ کمیونٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹارگٹ کلنگ اور امن و امان کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے۔ نادرا اور پاسپورٹ آفس کی جانب سے غیر ضروری شرائط عائد کرنے سے کمیونٹی پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ بنانے کیلئے ایم این اے یا ایم پی اے سے دستخط کی شرط رکھی جاتی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عام شہریوں کی طرح ہزارہ کمیونٹی کیلئے بھی شناختی اور پاسپورٹ کے حصول کیلئے وہی شرائط ہیں۔

9 میں سے کوئی ایک شرط بھی پوری کرنے پر شناختی کارڈ جاری کر دیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہریت ایک قیمتی پیدائشی حق ہے۔ جہاں اختیارات سے تجاوز کیا جا رہا ہے اس کا جائزہ لیں۔ ہزارہ برادری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہزارہ کمیونٹی کے علی رضا ابھی تک بازیاب نہیں ہو سکے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے اس موقع پر علی رضا کی بازیابی کے حوالہ سے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔