۹مٴْلک کو گھمبیر مسائل سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور اپوزیشن مل بیٹھ کر مکالمہ کریں ،وفاقی وزیر قانون

پیر 6 مارچ 2023 19:15

۷ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 مارچ2023ء) وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سیاست میں مکالمہ بہت ضروری ہے مٴْلک کو گھمبیر مسائل سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور اپوزیشن مل بیٹھ کر مکالمہ کریں ہمیں میں مکالمہ کے فروغ کے لیے رستے بنانے چاہیے ابھی بھی بہت نقصان نہیں ہوا آج بھی وقت ہے حکومتی اپوزیشن مل بیٹھیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہائیکورٹ میں صحافیوں پر تشدد افسوسناک عمل ہے اس حکومت نے سیاسی نقصان اٹھایا اس لیے کہ ریاست نے جو کمٹنٹ کی اس کی مخالفت نہ ہو جو حالات ہیں سیاسی اکابرین کو آج بھی ڈائیلاگ کیلئے بیٹھنا ہو گاعالمی دنیا اور دوست ممالک کو پیغام جائے گا کہ جو آج وعدے ہو رہے ہیں وہ کل بھی پورے ہونگے اس حکومت نے سیاسی نقصان اٹھایا ہے یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں اپنے تمام صحافیوں بھائیوں سے معزرت خواہ ہوں ہائیکورٹ واقع کی مذمت کرتا ہوں ہائیکورٹ واقعہ کی ذمہ داری حکومت کی ہے اور حکومت کی رہے گی میرے لئے تکلیف دہ بات ہے کہ صحافی مقدمے کے لئے 22 اے پر گئے ہیں میں یہاں سے جاکر وزیر داخلہ سے بات کروں گا۔

(جاری ہے)

صبح عدالتی پیشی سے پہلے کوئی مثبت رزلٹ صحافیوں کو نظر آئے گا اس موقع پر انھوں نے راحت اندروی کا شعر پڑھا کہ جمہوری حکومتوں میں مالک مکان ہماری عوام ہے معاملات جب تیسرے گھر میں جاتے ہیں چاہئیے سول یا ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہوجب ہم بات نہیں کرنا چاہتے بیٹھنا نہیں چاہتے تو تیسری قوت کو موقع مل جاتا ہے اس موقع پر انھوں نے کہا آج تک اندراج مقدمہ کی یقین دہانی کرادی ابھی جاکر وزیر داخلہ سے رابطہ کروں گا پوری کوشش ہے صبح اندراج مقدمہ کی درخواست پر عدالتی سماعت سے قبل آپ کو اچھی خبر ملے اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اسٹنٹ کمشنر عبد اللہ نے مجھے کہا مقدمہ تو ان صحافیوں پر ہونا چاہیے یہ افسوس ناک واقعہ تھا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اس موقع پر حامد میر نے کہا کہ پیمرا کو کہا کہ کسی کی تقاریر پر پابندی نہ لگائی جائے پی ٹی آئی دور میں نواز شریف پر پابندی لگی آزادی صحافت پارلیمنٹ اور عدلیہ کے ساتھ مشروط ہے اے سی کے حکم پر ہائیکورٹ میں صحافیوں پر حملہ ہوا، سئنیر صحافی نے حامد میر نے کہا ہے کہ 2013 میں ن لیگ کی حکومت نے پیکا قانون لایاپی ٹی آئی نے اسی پیکا قانون کو مزید سیاہ کر دیا پیکا قانون کے خلاف درخواست دی اور ہائیکورٹ نے اسے کالعدم قرار دیا۔

جہانگیر جدون نے کہا اے سی عبداللہ کہتے ہیں ہائیکورٹ واقعے پر صحافیوں پر تشدد ہونا چاہیے وزیر قانون میرے سمیت ثاقب بشیر اور دیگر صحافیوں پر مقدمہ درج کریں باقیوں کا نہیں معلوم لیکن میں اپنی ضمانت نہیں کرواؤں گاہائیکورٹ واقع پر رانا ثنائ اللہ سے بات کی اور ان واقع کا مقدمہ درج کروانے کی یقین دہانیاں کروائی آئی جی اسلام آباد مسلسل وزیر داخلہ سے غلط بیانی کرتے رہیقانون میں لکھا گیا کہ چھ مہینے کسی کو تنخواہ نہ ملے تو سمجھا جائے گا کہ تنخواہ نہیں ملی دیگر خطاب کرنے والوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر ثاقب بشیر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دوگل شامل تھی\