کرپشن الزامات،ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ 3روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

یہ رشوت کی لین دین کا عام مقدمہ نہیں ، کیس کی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ کی شکایت پر شروع ہوئی، الزامات کو بغیر تحقیقات کے خارج نہیں کیا جاسکتا، تحقیقات کیلئے تفتیشی افسر کو مناسب وقت فراہم کرنا ضروری ہے، عدالت میرے ساتھ غیرانسانی سلوک ہوا، دہشتگردوں کی طرح منہ پر کپڑا ڈال کے ہتھکڑیاں لگا کر لایا گیا، شعیب شیخ

جمعہ 10 مارچ 2023 22:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مارچ2023ء) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد نے ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او)کو کرپشن کے الزامات کیخلاف درج مقدمے میں3روزہ جسمانی ریمانڈ پر اے آئی اے کے حوالے کردیا۔گزشتہ روز ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر کو اسلام آباد کے سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کیخلاف درج مقدمے کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا جمعہ کو شعیب شیخ کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔

سماعت کے آغاز پر جج نے تفتیشی افسر سے استفسارکیا کہ مقدمے سے قبل انکوائری کی جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جی انکوائری کی، جج کے بینک اکائونٹ میں ٹرانسیکشن ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے شعیب شیخ کیخلاف انکوائری کا حکم دیا،جیل میں ہونے کے باوجود رشوت بھیجی گئی، ادارے کو بدنام کیاگیا۔

(جاری ہے)

شعیب شیخ نے عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بریگیڈئیر طاہر صاحب نے رشوت دی، رشوت دینے والا بریگیڈیئر ہے، رشوت لینے والا جج ہے، اس میں میرا کوئی تعلق نہیں، کیا بریگیڈیئر کو گرفتار کیا گیا، کیا ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا، میرے ساتھ غیرانسانی سلوک ہوا، مجھ پر رشوت دینے کا الزام ہے، میرے خلاف انکوائری تھی، مجھے انکوائری میں شامل ہونے کیلئے کچھ روز دیئے جاتے ۔

شعیب شیخ نے کہا کہ مجھے دہشتگردوں کی طرح منہ پر کپڑا ڈال کے ہتھکڑیاں لگا کر لایا گیا۔تفتیشی افسر نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے رشوت لینے کا اقرار نہیں کیا، جج نے استفسار کیا کہ کیا دیگر 25ملزمان کو بھی شاملِ تفتیش کیا گیا تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ دیگر 25ملزمان کو شاملِ تفتیش نہیں کیاگیا۔سینئر وکیل لطیف کھوسہ نے سپیشل پراسیکیوٹر پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی پرائیویٹ وکیل سرکاری عہدہ رکھنے کا حق نہیں رکھتا۔

پراسیکیوٹر اشفاق نقوی نے کمرہ عدالت میں دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 26ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا گیا، ایڈیشنل سیشن جج کا بیان اسلام آباد ہائیکورٹ میں جاری اپیل کا حصہ تھا، دیگر شریکِ ملزمان کے ساتھ ٹرائل کورٹ نے شعیب شیخ کو مجرم قرار دیاتھا، ملزم شعیب شیخ نے جیل جائے بغیر اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کی۔اس موقع پر وکیلِ ملزم لطیف کھوسہ کو پراسیکوٹر کے دلائل دینے کے دوران بار بار بولنے پر عدالت نے روک دیا، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہائی کورٹ کے 2ججز کے سامنے سیشن جج نے رشوت لینے کا اعتراف کیا۔

پراسیکوٹر نے ملزم شعیب شیخ کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 24گھنٹے گرفتاری کو ہوئے نہیں، کیس سے ڈسچارج نہیں کیا جاسکتا،رشوت لینے والا ظاہر ہے تو کسی نے تو رشوت دی بھی ہو گئی اور اس معاملہ کے بینیفشر سی ای او ایگزیکٹ شعیب شیخ ہیں۔پراسیکوٹر نے استدعا کی کہ اس اسٹیج پر کیس ڈسچارج کرنا نہیں بنتا، جسمانی ریمانڈ پر دیا جائے، ایف آئی اے تفتیشی افسر نے شعیب شیخ کا 10 روزی جسمانی ریمانڈ حوالے کرنے کی استدعا کر دی۔

وکیلِ ملزم لطیف کھوسہ نے پراسیکوٹر کے دلائل پر جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ شعیب شیخ پر مزاحیہ الزامات لگائے گئے ہیں، انکوائری 2018میں ہوئی، پانچ سال بعد کیس کا خیال ایاہی زبانی کلامی بیان اعتراف بیان نہیں مانا جاسکتا۔ملزم کے وکیلِ شیرافضل مروت نے کہا کہ تفتیشی افسر سے پوچھا جائے ٹرانسیکشن ہے کہاں دونوں ججوں میں سے کسی کا بیان نہیں لیاگیانہ انہوں نے دیاہے، پراسیکیوشن نے تو بتایاہی نہیں کہ جسمانی ریمانڈ انہیں چاہئے کیوں ۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ۔بعد ازاں جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی رشوت کی لین دین کا عام مقدمہ نہیں ہے، اس کیس کی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ کی شکایت پر شروع ہوئی، الزامات کو بغیر تحقیقات کے خارج نہیں کیا جاسکتا، تحقیقات کیلئے تفتیشی افسر کو مناسب وقت فراہم کرنا ضروری ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم شعیب شیخ کا 3روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے، ملزم شعیب شیخ کو 3روز کیلئے ایف آئی اے کے حوالے کیا جاتا ہے، تفتیشی افسر شعیب شیخ کا میڈیکل کروائیں، شعیب شیخ کو 13مارچ کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔