[ 23مارچ 1940ء کولاہور میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں قائداعظم نے مسلمانوںکو منزل دکھائی:کرنل(ر) محمدسلیم ملک

بدھ 22 مارچ 2023 20:05

{لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2023ء) 23مارچ 1940ء کولاہور میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں قائداعظمؒ نے مسلمانان برصغیر کو ایک منزل دکھائی اور نصب العین کا تعین کیا۔اس تاریخی اجلاس میں مسلمانوں کا جوش وخروش قابل دید تھا۔قرارداد پاکستان کی منظوری نے مسلمانوں کو ایک روشن مستقبل کی نوید سنائی۔ آزادی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہئے۔

ان خیالات کااظہار تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن کرنل(ر) محمدسلیم ملک نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں جاری تقریبات یوم پاکستان کے سلسلے میں’’ 23مارچ 1940ء کے تاریخ ساز جلسے کا آنکھوں دیکھا حال‘‘ بیان کرتے ہوئے کیا۔ اس پروگرام کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔

(جاری ہے)

کرنل(ر) محمد سلیم ملک نے کہا کہ تحریک پاکستان میں نوجوانوں بالخصوص اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور کے طلبہ نے بھرپور حصہ لیا۔

مجھے قائداعظمؒ سے ملاقات کا شرف کئی مرتبہ حاصل ہوا۔ وہ جب لاہور آتے تو اسلامیہ کالج میں ضرور تشریف لاتے اور طلبا سے خطاب کرتے تھے۔ انہوں نے کہا پاکستان بننے سے قبل اس خطہ میں مسلمانوں کی حالت انتہائی بری تھی۔ آج ملک میں جو انتشار کی کیفیت نظر آتی ہے قیام پاکستان سے قبل مسلمانان برصغیر اس سے بھی زیادہ انتشار کا شکار اور مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے تھے۔

مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر ہی قائداعظم محمد علی جناحؒ نے مسلمانوں کیلئے الگ وطن کے قیام کا مطالبہ کیا۔مارچ 1940ء کے سالانہ اجلاس کے آغاز سے قبل ہی مسلمانوں میں یہ بات پھیل چکی تھی کہ اس اجلاس میں کچھ خاص ہونیوالا ہے ، اسی لیے برصغیر بھر سے مسلمان اس اجلاس میں شرکت کیلئے لاہور آ رہے تھے اور ان کا جوش وخروش قابل دید تھا۔ میں بھی 23مارچ 1940ء کے تاریخی اجلاس میں شریک تھا اور آٹھویں جماعت کا امتحان دے رہا تھا۔

میاں امیرالدین اور میاں بشیر احمد اس اجلاس کی پنڈال کمیٹی کے رکن تھے اور ہمارا ان سے قریبی تعلق تھا۔اس اجلاس میں، میں نے نہ صرف قائداعظمؒ کی تقریر سنی بلکہ انہیں قریب سے دیکھنے کا بھی شرف حاصل ہوا۔ قائداعظمؒ نے اپنے خطاب میں مسلمانان برصغیر کو ایک واضح راستہ دکھایا اور نصب العین کا تعین کیا ۔مارچ 1940ء کے اجلاس میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی تو اس وقت کسی کو امید نہ تھی کہ صرف سات سال کے عرصے میں پاکستان معرض وجود میں آجائے گا لیکن مسلمانان ہند نے الله تعالیٰ کے فضل و کرم اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی لازوال قیادت کے باعث ایسا کر دکھایا۔

1940ء کا جب اجلاس ہوا اس وقت جنگ عظیم دوم جاری تھی اور ملک میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں تھی لیکن قائداعظمؒ میں مسلمانوں کی قیادت اس طرح کی کہ برطانوی حکومت کے ساتھ تصادم بھی نہیں ہونے دیا اور اپنی منزل کی جانب بھی پیش قدمی جاری رکھی۔ قرارداد کی منظوری کے بعد ہندو پریس نے سرخیاں لگائیں ’’ مسلمانوں نے پاکستان کا مطالبہ کردیا‘‘۔

انہوں نے اس قرارداد لاہور کو قرارداد پاکستان کا نام دیا۔ ہندو پریس نے اسے دیوانے کی بڑ قرار دیا لیکن پھر دنیا نے اسے حقیقت کا روپ دھارتے دیکھا۔ کرنل(ر) محمد سلیم ملک نے کہا آپ خوش قسمت ہیں کہ آزاد قوم میں پیدا ہوئے ہیں ،ہم غلامی کے دور میں پیدا ہوئے تھے۔ مسلمانان برصغیر کی خوش قسمتی تھی کہ انہیں قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ جیسے عظیم رہنما نصیب ہوئے۔

قیام پاکستان سے قبل مسلمانوں کی حالت بہت پسماندہ تھی ۔1937ء کے انتخابات کے بعد جن صوبوں میں کانگریس کی حکومت قائم ہوئی وہاں مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے اور کانگریسی حکومتوں کے خاتمہ پر مسلمانوں نے یوم نجات منایا۔ بعدازاں قائداعظمؒ کی قیادت میں مسلمانوں نے بھرپور جدوجہد کے بعد پاکستان حاصل کر لیا۔قائداعظم محمد علی جناحؒ نے پاکستان بنایا ہی نہیں بلکہ انگریزوں اور ہندوئوں سے چھین کر ہمیں دیا ہے۔ لہٰذا ہمیں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیی