زراعت میں لائیو سٹاک کا حصہ 55فیصد ہے،جانوروں کو سبز چارہ کی فراہمی کیلئے معیاری اقسام متعارف کروائی جا رہی ہیں ،ماہرین زراعت و لائیو سٹاک

اتوار 26 مارچ 2023 13:00

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2023ء) ماہرین زراعت و لائیو سٹاک نے مویشیوں کیلئے موسم گرما کے چارے کی کاشت فوری شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور کاشتکاروں و مویشی پال حضرات سے کہاہے کہ وہ موسم گرما میں مویشیوں کے چارے کی قلت دور کرنے کیلئے مکئی،سدا بہار جواراور ماٹ گراس کاشت کریں نیز ان کا کہنا ہے کہ زراعت میں لائیو سٹاک کا حصہ 55فیصد ہے لہٰذا جانوروں کو سبز چارہ کی فراہمی کیلئے معیاری اقسام متعارف کروائی جا رہی ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ سبز چارے کی کاشت کیلئے زمین کی زرخیزی میں اضافہ کیلئے گوبر کی گلی سڑی کھاد 15گڈے فی ایکڑ ڈالنے کے بعد کھیت میں مٹی پلٹنے والا ہل ایک بار اور عام ہل تین بار چلا کر سہاگہ سے زمین کو ہموار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ گوبر کی کھاد انتہائی زبردست نتائج کی حامل ہوتی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے گوبر کی کھاد دستیاب نہ ہو تو دیگر مصنوعی کھادوں کا سہارا لیا جا سکتاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ قدرتی کھاد کی عدم دستیابی کی صورت میں فی ایکڑ 3بوری ایس ایس پی اور آدھی بوری یوریا کھاد ڈالی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مویشی پال اور کاشتکار حضرات مارچ کے اختتام و اپریل کے شروع سے لے کر مئی کے اختتام تک جوار اورسدابہار سبزچارہ کاشت کر سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستا ن کی معیشت کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے اور زراعت میں لائیوسٹاک کا 55فیصد سے زائد حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جانوروں کی خوارک کا سب سے بڑا ذریعہ سبز چارہ ہے اسلئے اسکی معیاری اقسام کی وافر مقدار میں دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چارہ جات میں کمی کی بنیادی وجوہات میں کسانوں کی سبز چارے کی ترقی دادہ اقسام کے بیج اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے عدم واقفیت ہے اسلئے یہ زرعی ماہرین اور عملے کی ذمہ داری ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے حوالے سے کاشتکاروں کو بروقت آگاہ کریں۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کاشتکاروں کو جدید ٹیکنالوجی اور آلات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے سبسڈی دے رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جدید زرعی ٹیکنالوجی اپنا کر پیداوار میں دیگر ممالک کی طرح خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :