لاہورہائیکور ٹ نے عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ قیدی کی جیل منتقلی کیخلاف آئی جی جیل خانہ جات سے 15 مئی تک جواب طلب کر لیا

منگل 18 اپریل 2023 16:55

لاہورہائیکور ٹ نے عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ قیدی کی جیل منتقلی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2023ء) لاہور ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق کے قتل کیس میں سزا یافتہ قیدی کی جیل منتقلی کیخلاف درخواست پر آئی جی جیل خانہ جات سے 15 مئی تک تفصیلی جواب طلب کر لیا ۔جسٹس امجد رفیق نے قیدی معظم علی کی اہلیہ سعدیہ بانو کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی طرف سے میاں داود ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اسلام آباد نے ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق کے لندن میں قتل کا اسلام آباد ایف آئی اے میں مقدمہ درج کیا جس میں معظم علی کو ٹرائل کورٹ اسلام آباد نے سال 2020 میں عمر قید کی سزا سنائی۔

ٹرائل کے دوران معظم علی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی رکھا گیا۔ انہوں نے مزید نشاندہی کی کہ اپنے شوہر کے مقدمے کی پیروی کیلئے درخواست گزار بیٹے بیٹیوں سمیت کراچی سے اسلام آباد منتقل ہوئی۔

(جاری ہے)

دوران ٹرائل ہی قیدی معظم علی کو ہائی پروفائل قیدی کی آڑ میں ہائی سکیورٹی جیل ساہیوال منتقل کر دیا گیا، قیدی کی ساہیوال جیل منتقلی سے قبل فیملی یا قیدی کو کوئی وجوہات بھی نہیں بتائیں گی۔

میاں دائود ایڈووکیٹ نے نشاندہی کی کہ قیدیوں کی جیل منتقلی کے حوالے سے فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا، شریعت کورٹ بغیر ٹھوس وجوہات قیدیوں کی جیل منتقلی کو غیراسلامی اور غیرآئینی قرار دے چکی ہے۔ راولپنڈی سے ساہیوال جیل منتقلی نے قیدی کی فیملی اور بچوں سے ملاقات کو ناممکن بنا دیا ہے، قیدی معظم علی کی راولپنڈی سے ساہیوال جیل منتقلی جیل رولز کی بھی خلاف ورزی ہے۔

درخواستگزار کے وکیل نے نشاندہی کی کہ اس معاملے کی قانونی تشریح کی ضرورت ہے کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت سزا یافتہ عام قیدی کو ہائی پروفائل دہشتگردوں کے ساتھ رکھا جا سکتا ہے کہ نہیں کیونکہ قیدی معظم علی ایک پڑھا لکھا نوجوان ہے مگر اسے ہائی پروفائل دہشتگردوں کے ساتھ قید رکھا گیا ہے، ایسے عمل سے قیدیوں کی جرائم کیخلاف معمول کی زندگی کی بحالی ناممکن ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہائیکورٹ قیدی معظم علی کو ساہیوال جیل سے واپس اڈیالہ جیل یا کسی قریبی جیل میں منتقل کرنے کا حکم دے تاکہ قیدی کی فیملی کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔