سکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیز کی بلوچستان میں بڑی کامیابی،کالعدم تنظیم کے گرفتار سربراہ گلزار امام نے معافی مانگ لی

بلوچ قوم نے پاکستان کیلئے ہمیشہ قربانیاں دیں،مفاہمتی عمل چلنا چاہیے ،وفاقی حکومت کوپالیسی بنا کر معافی کیلئے راستہ کھولنا چاہیے ،سینیٹر عمر احمد زئی ریاست بات چیت اور امن پر یقین رکھتی ہے ،سیاست اور نظریات کو ایک طرف کر کے ہمیں ملک کی بنیادوں کیلئے ایک پیج پر آنا ہوگا ، میر ضیاء اللہ لانگو میں نے جس راستے کا انتخاب کیا وہ غلط تھا ،ہمارے مسائل کا پر امن حل ممکن ہے ،،مسلح جنگ کی وجہ سے بلوچستان پتھر کے زمانے میں چلا گیا ،باقی لوگ بھی میری طرح واپسی کا اختیار کریں ،بلوچ طالب علم اور نوجوان بھی لڑائی میں وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنا مثبت کردار ادا کریں ، کالعدم تنظیم کے گرفتار کمانڈر کی گفتگو ڈی جی آئی ایس آئی، اپنی نوعیت کی پہلی اور مختلف جغرافیائی مقامات پر مشتمل، انتہائی پیچیدہ انٹیلی جنس آپریشنز کو بڑی نفاست کے ساتھ انجام دینے پر قوم کی طرف سے خصوصی ستائش کے مستحق ہیں ، شہبازشریف کی کالعدم تنظیم بی این اے کے کمانڈر گلزار امام شمبے کو پکڑنے پر اہل پاکستان کو مبارکباد

منگل 23 مئی 2023 20:55

کوئٹہ/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2023ء) سکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیز کی بلوچستان میں بڑی کامیابی،کالعدم تنظیم بی این اے کے گرفتار کمانڈر گلزار امام نے معافی مانگ لی اور کہا ہے کہ میں نے جس راستے کا انتخاب کیا وہ غلط تھا ،ہمارے مسائل کا پر امن حل ممکن ہے ،،مسلح جنگ کی وجہ سے بلوچستان پتھر کے زمانے میں چلا گیا ،باقی لوگ بھی میری طرح واپسی کا اختیار کریں ،بلوچ طالب علم اور نوجوان بھی لڑائی میں وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنا مثبت کردار ادا کریں جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کالعدم تنظیم بی این اے کے کمانڈر گلزار امام شمبے کو پکڑنے پر اہل پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی، اپنی نوعیت کی پہلی اور مختلف جغرافیائی مقامات پر مشتمل، انتہائی پیچیدہ انٹیلی جنس آپریشنز کو بڑی نفاست کے ساتھ انجام دینے پر قوم کی طرف سے خصوصی ستائش کے مستحق ہیں ۔

(جاری ہے)

منگل کو وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے کالعدم تنظیم کے سابق کمانڈر گلزار امام شمبے کو میڈیا کے سامنے پیش کیا ۔ اس موقع پر سینیٹر آغا عمر احمد زئی بھی موجود تھے ۔ وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ پاکستان اور بلوچستان دہشتگردی کا شکار ہیں ،یہاں دنیا کی تمام ایجنسیوں نے حالات خراب کرنے کی کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاست اور نظریات کو ایک طرف کر کے ہمیں ملک کی بنیادوں کیلئے ایک پیج پر آنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ریاست بات چیت اور امن پر یقین رکھتی ہے ،چیزوں کو بات چیت کے ذریعے ہی اختتام کی جانب لیکر جانا ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ قانون میں رہتے ہوئے جو بھی اپنا حق مانگے ہم اسے تسلیم کریں گے جو ریاست کی بنیادوں کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کریگا ان کے لئے کوئی آپشن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست صرف آپریشن نہیں کر رہی ہے ،جب کوئی مرتا ہے تو ہمیں بھی دکھ ہوتا ہے مگر ریاست کو نقصان پہنچانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائیگی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے سابق کمانڈر گلزار امام شمبے نے کہا کہ انکا تعلق پنجگور کے علاقے پروم ہے اور وہ گزشتہ 15سال سے بلوچستان میں جاری شورش کا متحرک حصہ رہے ہیں ،وہ اپنے لوگوں کی حقوق کی حفاظت کیلئے اس عمل کا حصہ بنے اور بعد میں گرفتار ہوئے جس کے بعد حالات اور واقعات کا تجزیہ کرنے ،اکابرین سے ملنے کے بعد اس فیصلے پر پہنچے ہیں کہ بلوچ قوم کے حقوق کی جنگ آئینی اور سیاسی طریقہ کار سے ہی ممکن ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جس راستے کا انتخاب کیا تھا وہ غلط تھا ،مسائل گھمبیر ہوتے چلے جارہے تھے اس سے نقصان صرف بلوچ قوم کا ہوا ہے ،مسلح جنگ کی وجہ سے بلوچستان پتھر کے زمانے میں چلا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میری باقی لوگوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ واپسی کا راستہ اختیار کریں ،لڑائی سے بلوچستان دیگر صوبوں کی نسبت پسماندگی کا شکار ہوگیا ہے ،بلوچ طالب علم اور نوجوان بھی لڑائی میں وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنا مثبت کردار ادا کریں ۔

انہوں نے کہا کہ آج تک جتنے بھی مسائل ہوئے انکا پر امن بات چیت کے ذریعے ہی حل نکالا گیا ہے ،بلوچستان کی پسماندگی کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں ،ریاست اور مسلح تنظیمیں ذمہ دار ہیں تاہم اب اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ ریاستی اداروں کو مسائل کا ادراک ہے اور اگر کوئی بات چیت کرنا چاہیے تو ریاست اسکی بات سنتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست ماں کا کردار ادا کرتی ہے ،مسلح جنگ میں جو نقصانات ہوئے ان پر معافی کا طلب گار ہوں ۔

ایک سوال کے جواب میں گلزار امام نے کہا کہ جہاں بھی جنگیں ہوتی ہیں وہا ں مفادات ہوتے ہیں ،بلوچ علاقے پر دنیا کی نظریں ہیں، انکے اس جنگ میں معاونت کے کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوںنے کہاکہ کوئی جنگ ایسے نہیں لڑی جاتی کسی نہ کسی جگہ سے معاونت مل رہی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کی کوشش کرونگا اور ساتھ ہی اپنے ساتھیوں سے رابطے کی کوشش کرونگا تاکہ وہ بھی واپسی کا راستہ اپنائیں اور اپنا کردار ادا کریں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بے روزگاری، مسنگ پرسنز، وسائل اور فنڈز کا درست استعمال نہ ہونا اہم مسائل ہیں ،ان مسائل کے حل کے لئے سوچنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست تحفظات دور کرنے میں سنجیدہ ہے ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر آغا عمر احمدزئی نے کہا کہ بلوچ قوم نے پاکستان کے لئے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں ملک میں مفاہمتی عمل چلنا چاہیے ،وفاقی حکومت کوپالیسی بنا کر معافی کیلئے راستہ کھولنا چاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کر کے انتہا ء پسندی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔واضح رہے کہ گلزار امام عرف شنبے 1978 میں بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پروم کے مقام پر پیدا ہوا۔ 2018 تک کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی میں براہمداغ بگٹی کا نائب رہا۔ گلزار امام 11 جنوری 2022 کو بلوچ ریپبلکن آرمی اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے انضمام کے نتیجے میں بننے والی بلوچ نیشنلسٹ آرمی کا سربراہ منتخب ہوا۔

نومبر 2018 میں 4 کالعدم تنظیموں کے انضمام سے بننے والی بلوچ راجی اجوئی سنگر نامی تنظیم کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا،آزاد بلوچستان کی تحریک کے دوران دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اصل عزائم آشکار ہوئے،دسمبر 2017 میں گل نوید کے نام سے افغانی پاسپورٹ پر بھارت کا دورہ بھی کیا،انٹیلی جنس اداروں نے مسلسل انتھک کاوشوں کے بعد گلزار امام عرف شنبے کو بلوچستان سے گرفتارکیا،گرفتاری کالعدم تنظیموں اور دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ناپاک عزائم کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے۔

دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کالعدم تنظیم بی این اے کے بانی اور سربراہ و ہائی پروفائل عسکریت پسند لیڈروں میں سے ایک گلزار امام شمبے کو پکڑنے پر اہل پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ امن کی بحالی کے لئے سکیورٹی فورسز کی انتھک کوششیں قابل تحسین ہیں۔اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی، اپنی نوعیت کی پہلی اور مختلف جغرافیائی مقامات پر مشتمل، انتہائی پیچیدہ انٹیلی جنس آپریشنز کو بڑی نفاست کے ساتھ انجام دینے پر قوم کی طرف سے خصوصی ستائش کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان امن اور خوشحالی کی طرف گامزن ہے۔انہوں نے اپنے ٹویٹ کا اختتام پاکستان زندہ باد سے کیا۔