
ترک قونصلیٹ کی کراچی چیمبر کو استنبول میں پاکستان کی سنگل کنٹری نمائش کی دعوت
بدھ 31 مئی 2023 22:15
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر کمرشل اتاشی ترکی ایوپ یلدرم، صدر کے سی سی آئی محمد طارق یوسف، سینئر نائب صدر توصیف احمد، نائب صدر حارث اگر، سابق صدر افتخار احمد وہرہ اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ترک قونصل جنرل نے مزید کہا کہ ترکی پاکستان کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک بہت مضبوط ثقافتی، مذہبی اور تجارتی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ ہم دو ملک ہیں لیکن ایک قوم ہیں کیونکہ ہم دونوں کی ثقافت، مذہب اور یہاں تک کہ ایک ہی زبان ہے۔اس سلسلے میں انہوں نے اردو کے درجنوں الفاظ کا حوالہ دیا جو ترکی زبان میں بھی اسی معنی کے ساتھ بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ دونوں برادر ممالک کے درمیان بہترین تعلقات ہیں اور کئی بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کا ساتھ دیتے رہے ہیں لیکن یہ تعلقات اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون تجارت میں نظر نہیں آرہا جو دونوں ملکوں کے لیے موزوں نہیں ۔کراچی کی تاجر برادری کو پاکستان میں تیار ہونے والی اعلیٰ معیار کی اشیاء کو مؤثر طریقے سے فروغ دے کر ترکی کو اپنی برآمدات کو بہتر بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کرنی چاہیے۔ ترکی کی تاجر برادری پاکستان میں تیار ہونے والی بہترین مصنوعات سے بہت حد تک لاعلم ہے۔پاکستان اور ترکی کی بڑی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں یقین ہے کہ دونوں ممالک مل کر بہت سی چیزیں حاصل کر سکتے ہیں۔پاکستان کا سیاحتی شعبہ بے شمار مواقع فراہم کرتا ہے لیکن ان مواقع کو بھی مؤثر انداز میں فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ترکی کے سیاح اس خطے میں دلچسپی لے سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ موٹر بائیکس کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہونے کے ناطے پاکستان اس پروڈکٹ کو ترکی برآمد کر سکتا ہے جہاں پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے عوام سفری مقاصد کے لیے تیزی سے گاڑیوں کے بجائے موٹر سائیکلوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔اس ضمن میں پاکستانی اور ترک کمپنیاں پاکستان میں موٹر سائیکلوں اور ان کے ٹائرز کی تیاری کے لیے مشترکہ منصوبہ شروع کر سکتی ہیں جو نہ صرف ترکی بلکہ کئی دوسرے ممالک کو بھی برآمد کیے جا سکتے ہیں۔ترکی موٹر سائیکلوں کے ٹائر نہیں بناتا جو پاکستان کے پڑوسی ممالک سے درآمد کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کے سی سی آئی کو مشورہ دیا کہ وہ تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے ایک تجارتی وفد ترکی بھیجے اس حوالے سے کراچی میں ترک قونصلیٹ مکمل سہولت فراہم کرے گا۔ترکی قونصلیٹ ان تاجروں کو طویل مدتی متعدد وزٹ ویزے جاری کر رہا ہے جو اپنے ترک ہم منصبوں کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف نے ترک قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاک ترک دوطرفہ تعلقات 1954 سے قریبی دوستی اور بھائی چارے پر مبنی ہیں جب پاکستان نے دوستی اور تعاون کے معاہدے پر دستخط کرکے باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات قائم کیے۔انہوں نے ایف اے ٹی یف کی گرے لسٹ سے پاکستان کے اخراج کی حمایت کرتے ہوئے جی ایس پی پلس اسٹیٹس حاصل کرنے میں پاکستان کی مدد کرنے کے لیے ترکی کے اہم کردار کو بھی سراہا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان وسیع تجارتی امکانات کے باوجود پاکستان کی ترکی کو برآمدات جمود اور مشکلات کا شکار ہیں۔رواں مالی سال جولائی تا اپریل کے دوران ترکی کو پاکستان کی برآمدات 270 ملین ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 268 ملین ڈالر تھیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) کے خواہشمند ہیں جس پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں دوطرفہ تجارتی حجم 5 ارب ڈالر سے بڑھ سکتا ہے اور دونوں ممالک کی معیشتوں کو مزید مربوط کیا جاسکتا ہے۔ایف ٹی اے مذاکرات کے تحت پاکستان کی ویلیو ایڈڈ برآمدی مصنوعات کو ٹیرف میں خاطر خواہ رعایتیں دی جانی چاہیے۔ایف ٹی اے پر مذاکرات کو حتمی شکل دینے تک ترکی کو دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پاکستان کو یکطرفہ مارکیٹ تک رسائی کی اجازت دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز اور دیگر شعبوں جیسے کہ اسلامک فنانس، حلال فوڈ، کم لاگت ہاؤسنگ، انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، ٹیلی کمیونی کیشن اور تعلیم میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ترکی کی آٹو انڈسٹری الیکٹرک گاڑیوں کی طرف عالمی تبدیلی کے ساتھ رفتار برقرار رکھنے کے لیے کوششیں تیز کر رہی ہے۔ترکی کے آٹو برانڈز بڑی مارکیٹ کی وجہ سے پاکستان کے آٹو سیکٹر میں پاکستان کی آٹو پالیسی 2021 کے تحت سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو یونیورسٹیوں میں ادارہ جاتی روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تعلیم کے میدان میں تعلقات کو مضبوط کیا جا سکے اور تحقیق و ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔پاکستان میں سیاحت کے حوالے سے بھی بے پناہ صلاحیت موجود ہے کیونکہ ہر سال لاکھوں سیاح پاکستان آتے ہیں۔دونوں ممالک مشترکہ منصوبوں کے ذریعے باہمی سیاحت کو فروغ اور ترقی دے سکتے ہیں۔مزید تجارتی خبریں
-
ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 1,800 روپے کمی ریکارڈ
-
ایک سواور 1500 روپے والے قومی انعامی بانڈز کی قرعہ اندازی 15مئی کو ہوگی
-
سٹیٹ بینک ہوم انڈسٹری کے فروغ کیلئے کم شرح سود پر قرضوں کی فراہمی یقینی بنائے،خرم طارق
-
زندہ برائلر مرغی کی قیمت مزید15روپے اضافہ
-
زندہ برائلر مرغی کی قیمت میں مزید 15روپے اضافہ
-
تین دن اضافے کے بعدسونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد ہزاروں روپے کی کمی
-
کمپٹیشن کمیشن اور ایف پی سی سی آئی کے زیراہتمام کمپٹیشن لاء کی اہمیت پر سیشن کا انعقاد
-
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ریکارڈ
-
ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 4,200 روپے کمی ریکارڈ
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں 6948 پوائنٹ کی کمی
-
سونے کی قیمت میں مسلسل تیسرے روز اضافہ
-
سائبرنیٹ اور نوکیا کا اشتراک، پاکستان کے نیٹ ورک انفرا اسٹرکچر میں نئی انقلابی پیش رفت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.