مونس الہٰی کا جہانگیر ترین کی نئی جماعت پر طنز

استحکام پاکستان پارٹی میں 100 کے قریب لیڈر آ چکے ہیں اب بس ورکروں کا انتظار ھے، سابق وفاقی وزیر کا ٹوئٹ

muhammad ali محمد علی جمعرات 8 جون 2023 23:36

مونس الہٰی کا جہانگیر ترین کی نئی جماعت پر طنز
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جون2023ء) مونس الہٰی نے جہانگیر ترین کی نئی جماعت کو طنز کا نشانہ بنا دیا۔ سابق وفاقی وزیر چوہدری مونس الہٰی نے جمعرات کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں جہانگیر ترین کی نئی جماعت کے قیام پر اپنا ردعمل دیا۔

مونس الہٰی نے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی میں  100 کے قریب لیڈر آ چکے ہیں اب بس ورکروں کا انتظار ہے۔

دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی جہانگیر ترین کی نئی جماعت کے قیام پر ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پرانے انڈوں کو نئی ٹوکری میں ڈالنے سے استحکام نہیں آئے گا، آزمائے ہوئے لوگ اور پارٹیاں بہتری نہیں لا سکتیں۔ واضح رہے کہ سینئر سیاستدان جہانگیرترین نے نئی سیاسی جماعت ”استحکام پاکستان پارٹی “ کا اعلان کردیا۔

(جاری ہے)

نئی جماعت ”استحکام پاکستان پارٹی “ کی بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جہانگیرترین نے کہا کہ ہم ایک نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی کی بنیاد رکھنے آئے ہیں۔

ہمارا ملک مشکلات سے گزر رہا ہے، میں ایک روایتی سیاستدان نہیں تھا، سیاست میں لیٹ آیا اور ایک مقصد کے تحت آیا تھا۔ ہم نے پی ٹی آئی کو ایک سیاسی قوت بنانے کیلئے دن رات محنت کی۔ 2013 کے الیکشن کے بعد ہم نے جماعت میں ایک نیا جوش جذبہ پیدا کردیا تھا۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ تحریک انصاف ایک سیاسی قوت بن جائے، جب بھی الیکشن ہوں نہ صرف پی ٹی آئی جیتے بلکہ اصلاھات بھی لائی جائیں۔

اصلاحات لانا ہمارا مقصد تھا، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوا، حالات بدتر ہونے لگے اور مایوسی پھیلنا شروع ہوئی، تحریک انصاف کا مقصد بیرونی دنیا سے تعلقات کو ٹھیک کرنا اور احتساب کرنا تھا۔ لیکن یہ سب کچھ نہ ہوسکا۔ 9 مئی کے واقعات نے حالات کو یکسر تبدیل کردیا ہے، ہمیں نو مئی کے شرپسندوں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہوگا۔ ہماری عظیم فوج کے گھرو ں میں حملے کئے گئے، ایم ایم عالم کا جہاز جلا دیا گیا۔

یہ صرف سرکاری عمارتوں پر حملہ کرنے کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ قانونی کاروائی سے ایک ایسی مثال قائم کرنی ہوگی کہ کل کوئی بھی اس کی جرات نہ کرے۔ ہم اس صورتحال کو بڑھاوا دینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم یہاں پر اس لئے اکٹھے ہوئے کہ پاکستان کومسائل کی دلدل سے نکالنے کی کوشش کریں گے۔ پاکستان کو آج ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو سیاسی تقسیم کو ختم کرے اور قوم کو امید کا قومی بیانیہ دے۔