بھارتی کشمیر: فوج پر مسجد میں مسلمانوں سے جے شری رام کے نعرے لگوانے کا الزام

DW ڈی ڈبلیو پیر 26 جون 2023 11:40

بھارتی کشمیر: فوج پر مسجد میں مسلمانوں سے جے شری رام کے نعرے لگوانے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جون 2023ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے ایک گاؤں ذادورا کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نماز فجر کی اذان کے وقت بھارتی فوج ان کی ایک مقامی مسجد میں داخل ہوئی اور وہاں موجود افراد سے زبردستی 'جے شری رام' کے نعرے لگوائے۔

بھارتی کشمیر میں چار عسکریت پسندوں کی ہلاکت

بھارتی ذرائع ابلاغ میں زادورا کے رہائشیوں کے حوالے سے جو خبریں شائع ہوئی ہیں اس کے مطابق یا واقعہ ہفتے کی صبح پیش آیا تھا، تاہم اس بارے میں اتوار کے روز ہی لوگوں کو پتہ چل سکا۔

بھارتی کشمیر میں بھی طالبات کے حجاب پہننے پر تنازعہ

مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد فوج اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے گاؤں کا دورہ کیا اور کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے۔

(جاری ہے)

یاسین ملک کو سزائے موت سنائی جائے، بھارتی عدالت میں درخواست

ہوا کیا تھا؟

گاؤں کے ایک شخص نے بتایا کہ گشت کرنے والے بھارتی فوج کے ایک دستے نے فجر سے کافی پہلے ہی کچھ آدمیوں کو گھروں سے باہر آنے کو کہا۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں بتایا گیا کہ نئے بھرتی ہونے والے فوجیوں کو سکھایا جا رہا ہے کہ رات کو لوگوں کو گھروں سے کیسے بلایا جائے۔

بھارت جی ٹوئنٹی سربراہی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے، بلاول بھٹو زرداری

گاؤں کے ایک اور شخص کا کہنا ہے تھا، ''شروع میں انہوں نے شائستگی سے بات کی، تاہم مردوں کو تقریباً دو گھنٹے تک باہر کھڑا رکھا۔

''

کشمیر جی ٹوئنٹی میٹنگ:صحافیوں کے سوالات سے بھارتی وزیر ناراض

ایک اور شخص کا کہنا تھا، ''صبح سویرے مسجد سے جب لاؤڈاسپیکر پر اذان شروع ہوئی اورتقریباً نصف اذان ہو چکی تھی، تبھی بھارتی فوجی مسجد میں داخل ہوئے اوروہاں موجود لوگوں سے 'جے شری رام' کا نعرہ لگانے کو کہا اور ساتھ میں خود بھی نعرہ لگایا۔''

گاؤں کے لوگوں نے مزید بتایا کہ اس دوران مسجد کے باہر کھڑے کچھ بھارتی فوجیوں نے مبینہ طور پر مقامی رہائشیوں کو ''مارا پیٹا'' بھی۔

بھارت کے معروف انگریزی اخبار 'دی انڈین ایکسپریس' کے مطابق جب اس سے متعلق سری نگر میں دفاعی ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا، ''میں نے تفصیلات طلب کی ہیں۔''

تفتیش کا مطالبہ

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس مبینہ واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا: ''فوجی دستوں کے بارے میں یہ سن کر حیرت زدہ ہوں۔

''

انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں مزید کہا، ''پلوامہ میں ایک مسجد پر دھاوا بولنا اور اندر موجود مسلمانوں کو 'جئے شری رام' کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنا۔ ایک ایسے وقت جب بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ یہاں موجود ہیں، اور وہ بھی امر ناتھ یاترا سے پہلے، 'اشتعال انگیزی' کے سوا کچھ نہیں ہے۔''

سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے اپنی ٹویٹ میں اس حوالے سے ایک اخبار کی کلپ شیئر کی اور انہوں نے بھی بھارتی وزیر دفاع سے اس کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے لکھا، ''پلوامہ کے زادورا میں ایک مسجد میں سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کے داخل ہونے کی خبریں انتہائی پریشان کن ہیں۔ مسجد میں اس طرح داخلہ ہی کافی بری بات ہے، لیکن پھر لوگوں کو ''جئے شری رام'' جیسے نعرے لگانے پر مجبور کرنا، جیسا کہ وہاں کے مقامی لوگوں نے اطلاع دی ہے، ناقابل قبول ہے۔''

انہوں نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو ٹیگ کرتے ہوئے مزید لکھا، ''مجھے امید ہے کہ وہ وقت پر شفاف طریقے سے ان رپورٹس کی جانچ کرنے کی ہدایات جاری کریں گے۔

''

اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز جب اس حوالے سے پلوامہ کے سینیئر پولیس حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کال منقطع کر دی، جبکہ ڈی آئی جی جنوبی کشمیر نے کہا کہ وہ بات نہیں کر سکتے کیونکہ انہیں ''میڈیکل ایمرجنسی ہے۔''

تاہم میڈیا میں خبریں آنے کے بعد حکام نے گاؤں کا دورہ کیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ ویسے بھی کشمیر میں فوجی کارروائیوں کو افسپا قانون کے تحت استثنی حاصل ہے۔