نئی حلقہ بندیوں میں انتخابی حلقوں کے درمیان دس فیصد فرق کے اطلاق کے حوالے سے خبر غلط فہمی پر مبنی ہے، الیکشن کمیشن

پیر 2 اکتوبر 2023 23:09

نئی حلقہ  بندیوں میں انتخابی حلقوں کے درمیان دس فیصد فرق کے اطلاق کے ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 اکتوبر2023ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وضاحت کی ہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں میں انتخابی حلقوں کے درمیان دس فیصد فرق کے اطلاق کے حوالے سے خبر غلط فہمی پر مبنی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی کی 266 نشستیں صوبوں کے درمیان آبادی کی بنیاد پر تقسیم کی گئی ہیں۔صوبے کی مختص شدہ نشستوں اور آبادی کو مدِنظر رکھتے ہوئے صوبے کا کوٹہ نکالا گیا جس کی بنیاد پرالیکشن رولز 2017 کے رول 8 (2) کے تحت ہر ضلع کو سیٹیں Allocate کی گئیں۔

جس کے بعد ہر ضلع کی آبادی کی بنیاد پر اور اُس ضلع کی سیٹوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حلقہ بندی کی گئی۔ ایک مقامی تجزیہ کار ادارہ کی 30 ستمبر کی خبر سے متعلق وضاحت میں کہاگیا ہے کہ اس ادارے نے آبادی میں فرق کا تجزیہ کرتے وقت ضلعی یونٹ کو سیٹوں کے تعین کے لیے نہیں لیا۔

(جاری ہے)

بلکہ صوبے کے کوٹہ کویونٹ کے طور پر لیا اور بنیادی انتظامی یونٹ یعنی ضلع کو نظر انداز کیا۔

جس سے ابہام پیدا ہوا ہے۔ حلقہ بندی کے دوران آبادی کے علاوہ اور اصول بھی ہیں جوالیکشنز ایکٹ 2017کی سیکشن 20 میں درج ہیں جن میں انتظامی یونٹ اور یکسانیت(Homogeneity) شامل ہیں جن کو کمیشن نے ابتدائی حلقہ بندی کے دوران مدِنظر رکھا ہیمذکورہ ایکٹکی سیکشن 20(3) میں کی گئی حالیہ ترمیم بھی اس حقیقت کی تائید کرتی ہے کہ ضلع بنیادی یونٹ ہو گا جس سے غیر معمولی وجوہات کی صورت میں انحراف کیا جاسکتا ہے۔

اسی طرح انتخابی حلقوں میں 10فی صد آبادی میں کمی و بیشی کی صورت میں وجوہات درج کی جانی ضروری ہیں۔جس انتخابی حلقے میں یہ کمی و بیشی ہے اُ س کی مناسب وجوہات ابتدائی حلقہ بندی کی رپورٹ میں درج ہیں۔رپورت کے مطابق جہاں تک الیکشن کمیشن آف پاکستان کے تمام دفاتر میں عذرداریاں (Representations) جمع کروانے اور ووٹر کی سہولت کیلیے آبادی کے اعدادوشمار کی دستیابی کا تعلق ہے اس حوالے سے مذکورہ ادارہ کی طرف سے پشم کردہ تجاویز کے حوالے سے واضح کیا جاتا ہے کہ آبادی کا ڈیٹا ابتدائی حلقہ بندی میں پہلے ہی دستیاب ہے۔

عوامی سہولت کے لے مارکڈ نقشی(Marked Maps) اور اًن مارکڈ نقشے (Un-Marked Maps) ا لیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دستاسب ہیں۔ ووٹرز ان نقشوں کو ڈاؤن لوڈ کر سکتیہیں۔اًن مارکڈ نقشے (Un-Marked Maps) الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ اسلام آباد میں قائم Facilitation Center سے بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں،ووٹرز کی سہولت کے لے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر زیرِ دفعہ 21 الیکشنز ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز 2017 کے رول 12 کے تحت عذرداری (Representation) جمع کروانے کے لئے ہدایات اور رہنمااصول(Guidelines) بھی اپ لوڈ کر دیے گئے ہیں۔

چونکہ الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ اسلام آباد میں عذرداریوں کی سماعت اور فیصلے کیے جانے ہیں۔اس لئے اسلام آباد میں وصولی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔آبادی کے اعداد و شمار میں فرق کے حوالے سے مذکورہ پریس ریلیز میں جن اعداد و شمار کا ذکر کیا گیا ہے وہ درست نہیں۔ ابتدائی حلقہ بندی کے دوران 64 حلقہ جات ایسے ہیں جس میں 10 ٪ سے زیادہ آبادی کی کمی و بیشی ہے جس کے لیے رپورٹ میں مناسب وجوہات دی گئی ہیں جس کی دفعہ 20(4) الیکشنز ایکٹ 2017 اجازت دیتا ہے۔

عذرداری (Representation) دائر کرنے کی سہولت قانون اور قوائد میں اسی لیے دی گئی ہے کہ ابتدائی حلقہ بندی میں موجود غلطیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔ ابتدائی حلقہ بندی میں اگر ایسی غلطی پائی گئی جس کی قانون اجازت نہیں دیتا تو اعتراضات کی سماعت کے دوران اُسے درست کیا جائے گا۔