مقبوضہ کشمیر: گلیشئرز کے پگھلنے سے کشمیریوں کی زندگیوں پر منفی اثرات پڑسکتے ہیں

جمعرات 12 اکتوبر 2023 21:10

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2023ء) ایک معروف سائنسدان نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے کشمیریوں کی زندگیوں پرسنگین منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایک تازہ ترین تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ گزشتہ چھ دہائیوں میں مقبوضہ کشمیر کے گلیشیئرز میں 25 فیصد کمی آئی ہے، جبکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ان میں سے 48فیصد اس صدی کے اختتام تک ختم ہو سکتے ہیں۔

کشمیری سائنسدان اور ارضیات اور گلیشیالوجی کے ماہر شکیل احمد رومشو نے جموںو کشمیر اور لداخ کے لیے برف اور گلیشیئرز کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں تقریبا 18ہزار گلیشیئرزموجود ہیں، ان میں سے بعض گلیشیئرز سیاچن گلیشیئر کی طرح بڑے ہیں جن کی لمبائی تقریبا 65 کلومیٹر ہے۔

(جاری ہے)

شکیل احمد رومشو نے میڈیا کو بتایا کہ مقبوضہ علاقے میں موجود گلیشیئر تقریبا 500 سے 600 میٹر بلند ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث خطے کے گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے برف باری میں کمی اور نسبتا زیادہ بارشیں ہورہی ہیں۔ شکیل رومشو نے کہا کہ گلیشیئر ز کے پگھل کر ختم ہونے کے بعد مقبوضہ علاقے میں پانی کی فراہم بری طرح متاثرہوگی ۔شکیل احمد رومشونے جو اس وقت کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں نے کہا کہ یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق گزشتہ پانچ سے چھ دہائیوں میں مقبوضہ علاقے میں گلیشیئر کا 25 فیصد حصہ پگھل گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بدلتی ہوئی آب و ہوا کی وجہ سے، ہمیں مارچ، اپریل اور مئی کے مہینوں میں بہت زیادہ پانی ملے گا جب ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ لوگ جون کے مہینے میں چاول کی پیوند کاری شروع کر تے ہیں جب انہیں بہت زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیاکہ رواں صدی کے آخر تک مقبوضہ کشمیر کے مزید 68 فیصدگلیشیئرز پگھل جائیں گے ۔

2020میں شکیل رومشو اور ان کی تحقیقی ٹیم کی تحقیق سے پتہ طلا تھا کہ کوہ ہمالیہ کے علاقے میں موجود1,200سے زیادہ گلیشیئرز میں 2000 سے 2012 کے درمیان اوسطا 35 سینٹی میٹر کی سالانہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ سائنسی رپورٹس نامی جریدے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق جموں و کشمیر اور لداخ پر کی گئی جس میں کنٹرول لائن اورلائن آف ایکچول کنٹرول کے آر پار کے علاقے اور تمام 12ہزار243گلیشیئرز اور بڑے پیمانے پر ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا گیاتھا۔