نواز شریف کے راستے کی بڑی رکاوٹ اُن کی دو سزائیں ہیں

ن لیگی قائد جیسے ہی پاکستان میں اتریں گے تو انہیں سیدھا جیل جانا پڑے گا، اس کے بعد وہ اپنی قانونی جنگ لڑسکتے ہیں، بیرسٹر علی ظفر

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری منگل 17 اکتوبر 2023 23:43

نواز شریف کے راستے کی بڑی رکاوٹ اُن کی دو سزائیں ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 17 اکتوبر2023ء) پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ نواز شریف کے راستے کی بڑی رکاوٹ اُن کی دو سزائیں ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام مین گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگی قائد جیسے ہی پاکستان میں اتریں گے تو انہیں سیدھا جیل جانا پڑے گا، اس کے بعد وہ اپنی قانونی جنگ لڑسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قانونی ٹیم نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کے حصول کے لیے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، ایون فیلڈ، العزیزیہ اور توشہ خانہ کیسز میں ریلیف کے لیے آئندہ چند روز میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں کم از کم 3 درخواستیں دائر کیے جانے کا امکان ہے۔

سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف 21 اکتوبر کو لاہور واپس آنے والے ہیں، جہاں وہ ایک جلسے سے خطاب کریں گے۔

(جاری ہے)

نواز شریف کو ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا سنائی گئی تھی اور اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر التوا توشہ خانہ کیس میں انہیں اشتہاری قرار دیا گیا تھا، ان مقدمات میں طبی بنیادوں پر ضمانت حاصل کرکے وہ علاج کے لیے برطانیہ چلے گئے تھے۔

حفاظتی ضمانت کی درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کیے جانے کا امکان ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ بظاہر عدالت کے کچھ سابقہ فیصلوں کی وجہ سے ہوا ہے، جن میں اسلام آباد ہوئی کورٹ نے مفرور اور اشتہاری قرار دیے جانے والے مجرموں کو حفاظتی ضمانت دے دی تھی، ان میں شرجیل انعام میمن، ارباب عالمگیر اور عاصمہ ارباب شامل ہیں۔

اس سے پہلے حفاظتی ضمانت صرف اس صورت میں دی جا سکتی تھی جب مجرم عدالت کے سامنے سرینڈر کر دے، تاہم ان مذکورہ کیسز میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرینڈر کیے بغیر حفاظتی ضمانت دینے کی مثال قائم کی تھی۔ عدالتی ذرائع کے مطابق کم از کم 2 سماعتیں ہوں گی، ایک ان کی آمد سے قبل ہوگی اور دوسری سماعت میں نواز شریف کو عدالت کے سامنے سرینڈر کرنا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ سرینڈر کرنے کے بعد نواز شریف کو ایون فیلڈ اپارٹمنٹ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اور توشہ خانہ کیس میں اپیل دائر کرنی ہوگی۔ توشہ خانہ کیس نیب ترامیم کے تحت ٹل گیا تھا، تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے مذکورہ ترامیم کو ختم کرنے اور نیب کو کرپشن کیسز بحال کرنے کی ہدایت کے بعد یہ کیس دوبارہ کھل گیا۔ 2018 میں عدالتوں نے نواز شریف کو 2 مقدمات (ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور العزیزیہ ریفرنسز) میں سزا سنائی تھی، تاہم نواز شریف کو ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں بری کر دیا گیا تھا۔

مرحوم جج ارشد ملک نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنائی تھی، بعد ازاں ارشد ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر جبر کے تحت اس کیس کا فیصلہ لکھا تھا۔ نواز شریف کو اس کیس میں 8 ہفتوں کے لیے ضمانت دی گئی تھی اور وہ علاج کے لیے برطانیہ چلے گئے تھے، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس میں نواز شریف کو مفرور بھی قرار دیا جا چکا ہے۔