شہر کی آلودگی کے مسائل سنجیدگی سے حل کئے جائیں،نگران وزیراعلی سندھ

سیپا کو ایفلیوئنٹ پلانٹ لگانے لیئے اقدامات غیر تسلی بخش ہیں، فش ہاربر پر سیپا نے کوئی کام نہیں کیا، فش ہاربر ماحولیاتی مسائل سے دوچار ہے، جسٹس (ر)مقبول باقر

بدھ 1 نومبر 2023 21:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 نومبر2023ء) نگران وزیراعلی سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ شہر کی آلودگی کے مسائل سنجیدگی سے حل کئے جائیں۔ وزیراعلی کو ملیر ایکسپریس وے منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ کورنگی انڈسٹریل ایریا کے محکمہ ماحولیات دفتر کا دورہ کیا۔نگران وزیراعلی نے کورنگی انڈسٹریل ایریا میں واقع محکمہ ماحولیات کے دفتر کا دورہ کیا جہاں انکا استقبال صوبائی وزیر ارشد ولی محمد، سیکریٹری ماحولیات آغا واصف، ڈی جی نعیم مغل، ڈی جی سالڈ ویسٹ مینیجمینٹ امتیاز شاہ نے کیا ۔

وزیراعلی سندھ کو ڈی جی سیپا نعیم مغل نے سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا)کی ماحولیاتی مسائل پر پریزنٹیشن / بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ بھر میں ماحولیاتی مسائل کو حل کرنے کیلئے ریگولیٹری اور ماحولیاتی قانون نافذ کرنے والی تنظیم سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا)ہے اور سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا)1989 میں قائم کی گئی۔

(جاری ہے)

سیپا کا ہیڈ کوارٹر کراچی میں ہے اور ریجنل دفاتر حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، لاڑکانہ اور شہید بینظیرآباد میں ہیں ، حال ہی میں مجموعی سطح پر ماحولیاتی مسائل کی جانچ کے لیے 29 ضلعی دفاترقائم کیے گئے ہیں۔ وزیراعلی کو بتایا گیا کہ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 سے نافذ کیا گیا ہے، سیپا کے کاموں میں ماحولیات کا تحفظ، بحالی، آلودگی کی روک تھام ، اور ماحولیاتی قوانین کے نفاذ کے ذریعے پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے ۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں ماحولیاتی مسائل میں پانی کی آلودگی، صنعتی فضلہ، گھریلو سیوریج اور زرعی آلودہ پانی (LBOD اور RBOD پروجیکٹس) شامل ہیں اور ماحولیاتی مسائل صنعتی ٹھوس فضلہ، گھریلو ٹھوس فضلہ، اسپتالوں کا فضلہ، غیر موثر/غیر مناسب سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سسٹم اور ماحولیاتی مسائل میں لینڈ فل سائٹس کی عدم موجودگی بھی ہیں۔ڈی جی نے بتایا کہ فضائی آلودگی جیسا کہ گاڑیوں کا دھواں، صنعتی اخراج، ٹھوس فضلہ کو جلانا اور زرعی باقیات کو جلانا شامل ہیں اور ایئر کوالیٹی انڈیکس کے مطابق شہر کراچی کا ماحول صحت مند نہیں ہے، سیپا فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

وزیراعلی کو بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کی سنگین صورتحال کو سمجھنے کے لیے دھواں نکالنے والی گاڑیوں کیلئے صوبائی موٹر وہیکل(ترمیم شدہ)ایکٹ 2015 لایا گیا ، سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کو نافذ کرنے کے لیے EPA اور ٹریفک پولیس کی جانب سے باقاعدہ نگرانی کی جاتی ہیں جبکہ مجموعی طور پر 35226 گاڑیوں کی جانچ کی گئی اور ایسی گاڑیوں پر جرمانہ لگایا جاتا ہے۔

ڈی جی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی 570،664،600 روپے، لا انفورسمینٹ ونگ کیلئے 203،116،100، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ونگ 19،405،100 اور ڈیٹا آرکائیوز سیل کیلئے 13،688،400 روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیراعلی کو بتایا گیا کہ ماحولیاتی بہتری کیلئے مجموعی طور پر 806،874،200 روپے بجٹ رکھا گیا ہے اور ماحول کی بہتری کیلئے جاری اسکیموں میں محکمہ ماحولیات کی 6 اور کوسٹل ڈولپمینٹ کی 6 ہیں ۔

انھیں بتایا گیا کہ نئی اسکیموں میں محکمہ ماحولیات کی 6، کوسٹل ڈولپمینٹ کی 2 اور کلائیمنٹ چینج کی ایک شامل ہے، سندھ حکومت ماحول کو بہتر بنانے سے متعلق بھر پور طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ ڈی جی نے بتایا کہ سیپا ان صنعتی یونٹس کے خلاف ٹریبیونل میں کیسسز داخل کیئے ہیں اور کراچی کے 200 صنعتی یونٹس کو ٹریٹمینٹ پلانٹس لگانے کیلئے پرسو کر رہے ہیں۔

وزیراعلی نے کہا کہ سیپا کو ایفلیوئنٹ پلانٹ لگانے لیئے اقدامات غیر تسلی بخش ہیں، فش ہاربر پر سیپا نے کوئی کام نہیں کیا، فش ہاربر ماحولیاتی مسائل سے دوچار ہے۔ نگراں وزیراعلی نے سیپا کو تنبیہ کیا کہ سنجیدگی سے شہر میں آلودگی کے مسائل حل کریں۔نگران وزیراعلی سندھ نے ملیر ایکسپریس وے کا دورہ کیا جہاں ملیر ایکسپریس وی کی تعمیر کی حوالے سے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو نے وزیراعلی کو بریفنگ دیتے ہوئے منصوبے کی تفصیلات شیئر کی اور کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کی شروعات 12 مئی 2022 کو کی گئی اورمنصوبے کی تکمیلی مدت 30 ماہ ہے، ملیر ایکسپریس وے کی کل لمبائی 38.661 کلومیٹر ہے، ملیر ایکسپریس وے جام صادق پل تا کاٹھوڑ ایم نائن تک تعمیر کیا جائے گا۔

نیاز سومرو نے بتایا کہ کیریج وے کی چوڑائی 30.9 میٹر ہے جو 6 رویہ ہوگی اور رائٹ آف وے 100 ایم ہے ، ملیر ایکسپریس وے کیلئے 6 انٹرچینجز ہونگے اور دو ٹول پلازہ ہونگے۔ انھوں نے بتایا کہ ملیر ایکسپریس وے کے پہلے مرحلے کا کام 58.11 فیصد مکمل کیا گیا ہے جبکہ سائٹ کا ٹپوگرافک سروے کیا گیا ہے اور ہائیڈرولوجی کی اسٹڈی رپورٹ اور ٹریفک سے متعلق رپورٹ بھی منظور کی گئی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پیومنٹ ڈیزائن کی رپورٹ بھی منظور ہو چکی ہے، ماحولیاتی اسٹڈی رپورٹ سمیت جیوٹیک، سرمایہ کاری رپورٹ کوبھی منظور کیا گیا ہے۔ نیاز سومرو نے بتایا کہ ہائی وے ڈیزائن/ پلان اور پروفائل کو مکمل ہونے کے بعد منظوری دی گئی ہے جبکہ تمام انٹرچینجز، پل، انڈر پاسز، کلورٹس اور یوٹلیٹی اسٹیکچرز کو منظور کیا گیا ہے۔ پی ڈی نیاز سومرو نے بتایا کہ ملیر ایکسپریس وے کا کام دو مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پہلے مرحلے کا کام 65 فیصد مکمل ہو چکا جبکہ دوسرے مرحلے کا کام 20 فیصد مکمل کیا گیا ہے۔ وزیراعلی کو بتایا گیا کہ جام صادق پل کی اسٹریکچر کا کام کیا جائے گا جس پر کام کا ابتدائی طور پر آغاز 24 مئی 2022 کو کیا گیا تھا، اس کام کو 4 جولائی 2023 سے ریکوری پلان کی بنیاد پر شروع کیا جانا تھا۔ وزیراعلی کو بتایا گیا کہ کے الیکٹرک، ییلو لائن اور ایس پی ڈی جیسی مختلف وجوہات کی بنا پر سرگرمیاں منصوبہ بندی کے مطابق شروع نہیں ہو سکیں، یلو لائن حکام کے ساتھ کئی ملاقاتوں کے بعد ڈیزائن کو حتمی شکل دے کراتفاق کیا گیا۔

پی ڈی نیاز سومرو نے بتایا کہ جام صادق پل کے قریب کے الیکٹرک کی تنصیبات کو ہٹانے کا کام ابھی تک زیر التوا ہے۔ وزارت دفاع کی جانب سے این او سی کے باوجود محکمہ اٹامک انرجی (ایس پی ڈی)کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔ وزیراعلی کو بتایا گیا کہ ای بی ایم انٹرچینج کا کام 40 فیصد، شاہ فیصل انٹر چینج کا کام 45 فیصد ہوچکا ہے جبکہ قائد آباد انٹرچینج کا کام زیر التوا ہے۔