جامع پالیسی اصلاحات کے زریعہ پاکستان معاشی مسائل سے نکلنے کی مکمل استعداد رکھتا ہے ، عالمی بینک

منگل 28 نومبر 2023 15:59

جامع پالیسی اصلاحات کے زریعہ پاکستان معاشی مسائل سے نکلنے کی مکمل استعداد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 نومبر2023ء) عالمی بینک نے کہاہے کہ جامع پالیسی اصلاحات کے زریعہ پاکستان معاشی مسائل سے نکلنے کی مکمل استعداد رکھتا ہے ، ں، پاکستان کو انسانی وسائل کی ترقی، سرکاری اخراجات کے بہترانتظام وانصرام، مسابقتی نجی شعبہ کے قیام ،زرعی شعبہ کی استعداد سے بھرپوراستفادہ، توانائی کے شعبہ کی بہتری اوراداروں کومضبوط بنانے پراپنی توجہ مرکوز کرنا ہوں گی۔

یہ بات عالمی بینک کے کلیدی عہدیداروں نے عالمی بینک کے زیراہتمام "بہترمستقبل کیلئے اصلاحات ٗ ٗ کے موضوع پر ملک بھرمیں مباحثوں کے اختتا م پالیسی نوٹس کے اجرا کے تقریب سے اپنے خطاب میں کہی۔ پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن نے تقریب سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ آج کی تقریب تین رائونڈ میں سے پہلے رائونڈ کااختتام ہے۔

(جاری ہے)

اس دوران ملک بھر میں معیشت کی کلیدی شعبوں کی صورتحال اور ان شعبوں کی بہتری کے لئے ماہرین کی تجاویزاور آرا لی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کی یہ سرگرمی اس حوالے سے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ چند ماہ بعد ملک میں عام انتخابات ہو رہے ہیں جس کے بعد نئی حکومت قائم ہو گی ، ان سفارشات اور تجاویزسے نئی حکومت کو پالیسی سازی اور اصلاحات میں مدد ملےگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جن ممالک نے پائیدار ترقی کامسلسل سفرکیاہے ان میں سے ایک مشترکہ عنصر یہ ہے کہ یہ تمام ممالک بحرانوں سے ابھر کر آگے بڑھے ہیں۔ ہمیں امید ہےکہ پاکستانی معیشت کے تمام شراکت دار اور سیاسی جماعتیں ملکی معیشت کی بہتری ، نمو اور پائیداریت کے لئے اپنا کرداراداکریں گے۔

انہوں نے کہاکہ جامعہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لئے پالیسی میں تبدیلی ضروری ہے۔ پاکستان کو اپنے ٹیکس کی بنیاد میں وسعت کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں معیشت کا موجودہ ماڈل زیادہ ترشہریوں کو فائدہ نہیں دے رہا،ملک کی ٓبادی میں اضافہ ہورہاہے مگر اس شرح سے روزگارکے مواقع دستیاب نہیں ۔83 فیصد ورک فورس غیرروایتی شعبوں میں کام کررہاہے،ناکافی ترقیاتی عمل سے معیشت کی نمو بھی متاثرہورہی ہے۔

2000 سے لیکر2020 تک حقیقی فی کس نمو کی شرح 1.7 فیصد کی سطح پرہےجو جنوبی ایشیا کے دیگرممالک کے مقابلہ میں کم ہے۔ملک میں وقفے وقفے کے بعد کلی معیشت کیلئے مسائل پیداہوتے ہیں جس سے ترقی کے عمل پراثرات مرتب ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ان مسائل پرقابوپانے کی استعداداوروسائل کاحامل ملک ہے مگراس کیلئے جامع پالیسی اصلاحات ناگزیرہیں، پاکستان کو انسانی وسائل کی ترقی، سرکاری اخراجات کے بہترانتظام وانصرام، مسابقتی نجی شعبہ م، زرعی شعبہ کی استعداد سے بھرپوراستفادہ، توانائی کے شعبہ کی بہتری اوراداروں کومضبوط بنانے پراپنی توجہ مرکوز کرنا ہوں گی۔

جنوبی ایشیا کے لئے عالمی بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے اس موقع پر اپنے خطا ب میں کہاکہ پاکستان کی معشیت کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ گزشتہ برس آنے والے سیلاب کی وجہ سے ملک میں بہت نقصان ہواجس سے معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے معیشت کے لئے راہوں کے تعین سے بہترین مواقع حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ1980 کی دہائی میں انسانی ترقی کے اشاریے میں پاکستان جنوبی ایشیا میں پہلے نمبر پر تھا۔

جو اب آخر میں سے دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان زرعی پیداوار اور پانی کے بہتر استعمال و اس سے پیداوار کے عمل میں بھی خطے کے ممالک سے پیچھے ہے۔ پاکستان میں اصلاحات کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنے کی ضرورت ہے ۔ ملک میں زرعی شعبہ استعداد سے کم پیداوار دے رہا ہے جبکہ زراعت کاشعبہ ٹیکس بھی نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سیاسی عزم کے ذریعے معیشت میں بہتری کےلئے اقدامات کر سکتا ہے۔

اصلاحات کا عمل اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ ملک میں 40 فیصد بچے سٹنٹنگ کاشکار ہے ۔ ذچہ وبچہ کے مسائل بھی موجود ہیں۔ پاکستان میں پانی اور سینیٹیشن میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔ مارٹن ریزر نے کہا کہ جی ڈی پی کاصرف ایک فیصد خڑچ کرنے سے سٹنٹنگ کی شرح کو نصف کیاجاسکتاہے۔ اسی طرح تعلیمی شعبے میں بھی بہتری کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پاکستان میں سرکاری کاروباری اداروں کی بہتری اور نجکاری کے عمل کو آگے بڑھانے پر زور دیا اور کہا کہ ٹیکس کی بنیاد میں وسعت ضروری ہے تاہم اس کےلئے شرح ٹیکس زیادہ کرنے کی ضرورت نہیں۔

مارٹن ریزر نے کہا کہ خواتین کی ورک فورس اور مالی شمولیت ، لیبر فورس میں خواتین کی تعدادمیں اضافہ، زرعی ٹیکنالوجی میں بہتری اور توانائی کے شعبے کو استحکام دینے سے پاکستان ان مسائل سے باہر آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی بینک پائیدار ترقی اور نمو کے عمل میں پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ تقریب کے دوران پاکستان میں انسانی سرمایہ کے بحران ، مائیکروفنانس اورنوجوانوں کے چیلجز پرمباحثے بھی ہوئے۔\932