ایرانی وفد کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب؛ دونوں ملکوں کا باہمی تجارت بڑھانے پر اتفاق
ایرانی وزیر تجارت محمد اتابک کا پاکستان سے ایران کو برآمدات بڑھانے کے لیے جاری بات چیت کا ذکر، حال ہی میں طے پانے والے معاہدوں پر جلد عملدرآمد کی ترغیب دی
ساجد علی اتوار 3 اگست 2025 17:05
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اگست2025ء) پاکستان اور ایران نے باہمی تجارت کو 8 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کو ایران کے صدر کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی، وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مسعود پزشکیان کی وزیراعظم ہاؤس آمد پر ان کا پرتپاک استقبال کیا، پاک فوج کے دستے نے ایرانی صدر کو سلامی پیش کی جبکہ دونوں ملکوں کے وزرائے تجارت کی ملاقات میں باہمی تجارت کے حجم کو سالانہ 8 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا گیا، اعلیٰ سطح کی سیاسی ہم آہنگی اور باہمی اعتماد کے ساتھ، پاکستان اور ایران بظاہر اسٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں جو خطے کی تجارت کو بدل سکتا ہے۔
(جاری ہے)
وزارتِ تجارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اتفاق رائے کو ’اسٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کے ایک نئے مرحلے‘ سے تعبیر کیا گیا ہے، پاکستان اور ایران کے قریبی تعلقات ہیں اور دونوں ممالک توانائی اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں متعدد معاہدے کر چکے ہیں، یہ فیصلہ وفاقی وزیر تجارت جام کمال اور ایرانی وزیر برائے صنعت، کان کنی اور تجارت محمد اتابک کے درمیان ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے پاکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔
وزارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح کی اس ملاقات میں دونوں ممالک کی جانب سے تجارت میں تیزی لانے، سرحدی رکاوٹیں دور کرنے اور ترجیحی شعبوں میں اعتماد پر مبنی شراکت داری قائم کرنے کے عزم کو ایک بار پھر مضبوط کیا گیا، ملاقات کے دوران وفاقی وزیر جام کمال نے تصور پیش کیا کہ اگر مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے تو پاکستان اور ایران کے درمیان دو طرفہ تجارت آئندہ برسوں میں با آسانی 5 سے 8 ارب ڈالر سالانہ کی حد عبور کرسکتی ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ ٹارگٹڈ تجارتی وفود ترتیب دیئے جائیں، جن میں وفاقی اور صوبائی چیمبرز آف کامرس کے نمائندگان شامل ہوں، تاکہ مارکیٹ تک رسائی اور ریگولیٹری سہولت کاری پر توجہ مرکوز کی جا سکے، ہم نے یہ ماڈل بیلا روس سمیت دیگر جگہوں پر کامیابی سے آزمایا ہے، آئیے ایران کے لیے بھی یہی طریقہ اپنائیں، ان شعبوں سے آغاز کریں جہاں باہمی فائدے کی سب سے زیادہ گنجائش موجود ہے، دو طرفہ فوائد سے آگے بڑھ کر یہ رابطہ ترکی، وسطی ایشیا، روس اور مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں تک پھیل سکتا ہے، جو ایک مضبوط اور پائیدار اقتصادی بلاک کی بنیاد بن سکتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں وزراء نے موجودہ تجارتی راہداریوں اور سرحدی سہولتوں کے مؤثر استعمال پر بھی اتفاق کیا، وفاقی وزیر جام کمال نے زور دیا کہ خطے میں تجارت کی صورت میں جو فوائد آسیان ممالک نے حاصل کیے، اسی طرح پاکستان اور ایران کو بھی چاہیئے کہ جغرافیائی قربت کا فائدہ اٹھائیں، جغرافیہ ایک فائدہ ہے، پاکستان اور ایران کو فاصلے کے اس رعایتی فائدے کو استعمال کرنا چاہیے، اگر ہم نے یہ موقع ضائع کیا تو وقت اور لاگت دونوں کے نقصان کا سامنا ہوگا۔
اس موقع پر محمد اتابک نے پاکستان سے ایران کو برآمدات بڑھانے کے لیے جاری بات چیت کا ذکر کیا اور حال ہی میں طے پانے والے معاہدوں پر جلد عملدرآمد کی ترغیب دی، محمد اتابک نے اعلیٰ سطح کے دوروں کے دوران باقاعدہ بی ٹو بی ڈے منعقد کرنے کی تجویز کی حمایت کی اور ایرانی کاروباری گروپوں کو پاکستان بھیجنے کی پیشکش بھی کی، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاجر اور صنعت کار تیار ہیں، وہ ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں، اب انہیں صرف ہماری طرف سے ایک واضح اور مستقل سہولت کاری کا نظام درکار ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ دونوں وزرا نے پاکستان اور ایران کے تاریخی تعلقات کا اعتراف کیا اور کہا کہ حالیہ علاقائی و عالمی حالات نے دونوں ممالک کو مزید قریب کر دیا ہے، محمد اتابک نے پاکستانی حکومت کے فعال کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اور آپ کی ٹیم کی فوری شرکت اور عزم نہ ہوتا تو ہم اس مقام تک نہ پہنچتے، اب جو رفتار ہم نے حاصل کی ہے، اسے باقاعدہ تجارتی نتائج میں بدلنا ہوگا۔
اس پر جام کمال نے بھی اسی جذبے کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں حکومتوں اور نجی شعبے نے مل کر کام کرنے کی شدید خواہش ظاہر کی ہے، سفارت کاری میں ایک ایسا لمحہ آتا ہے جب لوہا گرم ہوتا ہے، یہ وہی لمحہ ہے، ہمیں فوری عمل کرنا ہوگا، تاخیر چیزوں کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہے، جذبہ اور سیاسی عزم کے بعد ضابطہ کار آتا ہے اور پاکستان ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو باقاعدہ چینلز جیسے جوائنٹ اکنامک کمیشن (جے ای سی)، بی ٹو بی تبادلے، اور شعبہ وار وفود کے ذریعے مزید گہرا کرنے کے لیے تیار ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ دونوں وزرا نے زراعت، لائیو اسٹاک، خدمات، توانائی اور سرحد پار لاجسٹکس جیسے مخصوص شعبوں کی نشان دہی پر بھی اتفاق کیا، جن میں مستقبل میں تعاون بڑھایا جا سکتا ہے، باہمی تعلقات کے انسانی پہلو پر غور کرتے ہوئے دونوں فریقین نے پاکستان اور ایران کے عوام کے درمیان ثقافتی اور لسانی اشتراک کو اجاگر کیا، وزراء نے پاکستان ایران جوائنٹ اکنامک کمیشن کے اگلے اجلاس کو تیزی سے منعقد کرنے، عوامی و نجی شعبے کے سٹیک ہولڈرز کی شرکت کو یقینی بنانے، اور سرحدی سہولت و تجارتی لاجسٹکس کو ترجیح دینے پر اتفاق کیا۔