لاہور ہائیکورٹ، منشا بم کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر درخواست پرتحریری فیصلہ جاری

بدھ 29 نومبر 2023 14:58

لاہور ہائیکورٹ، منشا بم کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر درخواست پرتحریری ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 نومبر2023ء) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے سیاسی شخصیت منشا بم کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ دینے کے حوالے سے اصول وضع کردئیے، عدالت نے قرار دیا کہ جسمانی ریمانڈ کے لیے ملزم کا کمرہ عدالت میں ہونا ضروری ہے ،پولیس کسی ملزم کو 24 گھنٹے کے اندر عدالت پیش کیے بغیر اپنے پاس نہیں رکھ سکتی، مجسٹریٹ جسمانی ریمانڈ دیتے وقت صرف تفتیشی کی درخواست نہیں بلکہ تمام حقائق کو مدنظر رکھیں اور عدالتی ابزرویشن کو فیصلے کا حصہ بنائیں ،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ اور جسٹس شہرام سرور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے منشا بم کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر درخواست پرپندرہ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیاکہ مجسٹریٹ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کرتے وقت کیس ڈائری اور متعلقہ دستاویزات کا مشاہدہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملزم کا جرم سے تعلق بنتا ہے اور مزید تفتیش درکار ہے، تفتیشی افسر جسمانی ریمانڈ میں توسیع مانگے تو دیکھا جائے گزشتہ ریمانڈ پر کیا تفتیش ہوئی ،ملزم کو جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کا بھرپور موقع دیا جائے اور بیان ریکارڈ پر لایا جائے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت کا مطمئن ہونا ضروری ہے ،مجسٹریٹ کے فیصلے سے ملزم کی آزادی جڑی ہوتی ہے، دو رکنی بینچ نے فیصلے میں لکھا کہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ عدالتوں کا بنیادی فرض ہے، ملک کی اعلی عدالتوں نے بھی مجسٹریٹ کی جانب سے بغیر تحقیق ریمانڈ دینے کو نا پسند کیا ہے ،آئین کا آرٹیکل 9 شہریوں کی آزادی کی تحفظ کا ضامن ہے۔

(جاری ہے)

فیصلے میں مزیدکہا گیا کہ موجودہ کیس میں ملزم کو27 سمتبر کو جسمانی ریمانڈ کیلئے دہشتگردی عدالت پیش کیا گیا ،پولیس ڈائری میں ملزم کی چار روز حوالگی سے متعلق کچھ درج نہیں ،موجودہ کیس میں ملزم کے خلاف ریکارڈ میں کچھ بھی نہیں، اے ٹی سی جج نے بغیر حقائق جانے 4 مرتبہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی ،ملزم منشا بم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کوکالعدم قرار دیا جاتا ہے۔