آرٹس کونسل کراچی کے زیر اہتمام خواتین کی جدوجہد اور چیلنجز کے عنوان سے سیشن

ہفتہ 2 دسمبر 2023 19:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 دسمبر2023ء) آرٹس کونسل پاکستان کے زیر اہتمام چارروزہ سولہویں عالمی اردو کانفرنس 2023 کے تیسرے روز خواتین کی جدوجہد اور چیلنجز کے عنوان سے سیشن آڈیٹوریم Iمیں منعقد کیا گیا جس میں نظامت کے فرائض فضہ پتافی نے انجام دئیے۔ہفتہ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق شرکائے گفتگو میں انیس ہارون ،عائشہ میاں، عظمی الکریم اور کشورناہید شامل تھیں۔

لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے حوالے سے انیس ہارون نے اپنی زندگی کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوش قسمت تھی کہ میرے والدین میرا سب سے بڑا سہارا بنے۔ انہوں نے مجھے آگے بڑھنے سے کبھی نہیں روکا ،میرے دادا نے بھی میرا بہت ساتھ دیا۔ اکثر لڑکیوں کے گھر والے تو ساتھ دے دیتے ہیں لیکن اصل مرحلہ شادی کے بعد شروع ہوتا ہے ، میں اس حوالے سے بھی خوش قسمت تھی میں ایسا جیون ساتھی چاہتی تھی جو میرے کام میں میری رکاوٹ نہ بنے بلکہ میرا ساتھ دے ، جن سے میری شادی ہوئی انہوں نے کبھی مجھے کہیں جانے سے نہیں روکا بلکہ اگر میں گھر پر نہیں ہوتی تھی تو وہ اکثر گھر کا کام بھی کردیتے تھے۔

(جاری ہے)

عظمی الکریم نے کہا کہ ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ جب خواتین کام کے سلسلے میں باہر جاتی ہیں تو انہیں ہراسمنٹ کا نشانہ بنایاجاتا ہے لیکن ہمیں اپنی لڑکیوں کی تربیت ایسی کرنی چاہیے کہ وہ ایسی باتوں کو ایک کان سے سنیں اور دوسرے کان سے نکال دیں اور اس طرح کے چیلنجز کا بہادری سے مقابلہ کریں۔ سب سے پہلے تو والدین کو یہ سیکھنا ہوگا جب لڑکی گھر پر آکر اپنے والدین کو ہراسمنٹ کا بتائے تو گھر والے اس کے گھر سے نکلنے پر پابندی نہ لگائیں بلکہ اس کو بااختیار کریں اور یہ ہی چیزیں ہمارے اداروں میں بھی شامل ہونی چاہئیں۔

معروف شاعرہ کشور ناہید نے تنقیدی لہجے میں کہا کہ آج کے دور کی لڑکیاں پڑھ بھی رہی ہیں اور نوکری بھی کررہی ہیں لیکن وہ سیکھ کچھ نہیں رہیں، میں نے پندرہ لڑکیوں سے انٹرویوکیا میرا پہلا سوال تھا بنگلہ دیش کا دوسرا نام کیا ہے ،کسی نے بھی اس کا جواب صحیح نہیں دیا، میں یہاں بیٹھی ہر لڑکی سے درخواست کروں گی آپ نوکری کریں مگر کچھ تو سیکھیں۔