Live Updates

سولہویں عالمی اردو کانفرنس کے آخری روز پشتو زبان و ادب کے مشاہیرکے عنوان سے سیشن کا انعقاد

اتوار 3 دسمبر 2023 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2023ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیرِ اہتمام سولہویں عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے اور آخری روز " پشتو زبان و ادب کے مشاہیر " کے عنوان سے سیشن کا انعقادجون ایلیالان میں کیا گیاجس میں میر من زیتون بانوپر اباسین یوسفزئی ، غنی خان پر عرفان اللہ ، سیدہ بشرا بیگم پر ماخام خٹک ، امیر حمزہ شنواری پر قیصر آفریدی اور اجمل خٹک پر نور الامین یو سفزئی نے گفتگو کی جبکہ سیشن میں نظامت کے فرائض گلفام خان کا کڑ نے انجام دئیے۔

اتوار کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اباسین یوسف زئی نے کہا کہ زیتون بانو کو مور بی بی کے نام سے جانتے تھے۔ انہوں نے پندرہ کتابیں تحریر کی ہیں، بانو نے سسکتی انسانیت کو چھڑانے کے لیے قلم کا استعمال کیا،ایک حساس اور ذمہ دار فنکارہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے وہی لکھا جو محسوس کیا، انہوں نے جہاں خامیاں بتائیں وہاں ہمارے معاشرے کی خوبیوں کو بھی لکھا۔

(جاری ہے)

ان کی حقیقت پسندی نے انہیں دوسرے ادیبوں سے منفرد رکھا ہے۔ زیتون نے کہا کہ مجھے اللہ نے عورتوں کے لیے ایک بہت وسیلہ بنا کر بھیجا کیونکہ مجھے ہر عورت کی وہ آواز سنائی دیتی ہے جو کہتی ہے میرے کردار کو مشقوق بنا رکھا ہے۔ میری غلطی نہ ہونے کے باوجود کیوں میرے بھائی کی آنکھو ں میں خون دکھ رہا ہے۔ ہمارے معاشرے کی عورت کو اپنے فیصلے لینے کا حق نہیں۔

ہر وقت عورت ہی کیوں ظلم سہتی ہے۔ نورالا مین یوسفزئی نے کہا کہ اجمل خٹک تین حوالے ہیں جس میں ایک صحافت ، سیاست اور شاعری ہے ، انہوں نے قوم کے لئے شاعری کی۔ انہوں نے کہا کہ اجمل خٹک کی ایک کتاب جس کا نام صدائے غیرت ہے ، اس میں انہوں نے اپنی اصل زندگی میں صدائے غیرت بلند کی ۔ ان پر حملے بھی ہوئے جیل بھی گئے لیکن انہوں نے اپنا جذبہ نہیں چھوڑا اور لکھتے رہے ، اپنا ادبی سفر جاری رکھا ۔ماخام خٹک نے کہا کہ بشری بی بی نے نہ صرف رسالے شائع کیے بلکہ طویل نظمیں بھی لکھیں ۔وہ نہ صرف پشتو بلکہ فارسی ادب سے بھی روشناس ہیں۔ عرفان اللہ نے غنی خان پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے الفاظ کو انتہائی خوبصورتی سے استعمال کیا ہے۔
Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات