ی*عالمی اردو کانفرنس میں معروف صحافی سلیم صافی کی کتاب " ڈرٹی وار " کی تقریب رونمائی

اتوار 3 دسمبر 2023 21:15

eکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2023ء) صدر آرٹس کونسل اور صوبائی وزیر اطلاعات احمد شاہ نے کہا کہ سلیم صافی نے اپنی کتاب "ڈرٹی وار" میں افغانستان جنگ کی تمام اثرات جو ہمارے معاشرے پر پڑے ہیں اس کو تفصیل سے لکھا گیا ہے۔ اس کتاب کو ہر پاکستانی کو پڑھنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو سولہویں عالمی اردو کانفرنس میں معروف صحافی سلیم صافی کی کتاب " ڈرٹی وار " کی تقریب رونمائی سے بطور میزبان ابتدائی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

معروف صحافی سلیم صافی نے کہا کہ افغانستان کی جنگ نے نہ صرف ہزاروں انسانوں کی جان لی بلکہ اس خطہ کے کلچر کو بدل دیا۔ یہ واقع اگر یورپ میں ہوتا تو اس پر کئی کتابیں اور فلم بن چکی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پشتون کو میوزک اور آرٹ سے لاتعلق نہیں سمجھا جا سکتا۔

(جاری ہے)

میں نے 2001ئ میں ملک کے حکمرانوں سے کہا تھا کہ افغانستان کے معاملے میں چین کی پالیسی کی طرح اپنی پالیسی بنائیں۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ سلیم صافی پشتون اور خاص طور پر افغانستان کی سیاست پر اس وقت سلیم صافی مستند آواز ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ طے ہو گیا تھا کہ کوئی بھی ملک دوسرے ملک میں مداخلت نہیں کرے گا مگر افغانستان میں اس اصول کی خلاف ورزی کر کے تیسری جنگ عظیم ہوئی، سلیم صافی نے بلا خوف خطر اس کا روزنامچہ لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے امریکا کے منصوبے کو بہت پہلے تشت از بام کر دیا تھا، اس پر توجہ نہ ہوئی اور آج ہم تیسری جنگ عظیم کے اثرات میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سلیم صافی پاکستان انتظامیہ کی غلطی کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔ احمد شاہ کے ایک سوال کے جواب میں سہل وڑائچ نے کہا کہ افغانستان کی کرنسی کی مضبوطی سے پاکستان کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ مظہر عباس نے کہا کہ مجھے سلیم صافی کی کتاب میں ایسی کوئی چیز نہیں جو میں نہیں جانتا۔ میں نے چالیس سال اس شہر میں افغانستان کی جنگ کے مناظر دیکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے 1995ئ میں کراچی میں راکٹ کی جنگ دیکھی تاہم سب سے زیادہ نقصان خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کا ہوا۔ وہاں کا کلچر ہی تبدیل ہو گیا۔ 50 ہزار عرب مجاہدین پاکستان آئے اور جنگ ختم ہونے کے بعد ان کے ملکوں نے واپس لینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے قاضی حسین احمد سے سوال کیا تھا کہ نائن الیون کے بعد افغانستان میں جہاد کیوں نہیں ہوا تو قاضی صاحب کا جواب تھا کہ ہم ریاست کی پالیسی کو فالو کرتے ہیں۔

مظہر عباس نے کہا کہ ہمارا اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا اس جنگ کی وجہ سے ہم نے اپنا نقصان کیا۔ سیاسی رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ اس کتاب میں جو کچھ اس ملک پر بیتی ہے اس کتاب میں وہ سب کچھ ہے۔ انہوں نے مظہر عباس کی تائید کی کہ اس شہر میں افغانستان جنگ لڑی گئی، تاہم نام نہاد افغانستان جہاد کی وجہ سے قوم کی خطرناک ذہن سازی کر دی گئی ہے اس کے اثرات ختم ہوتے ہیں یا نہیں