کاشتکاری کے لئے ڈرپ اور سپرے آبپاشی کے نظام سے پانی کے بحران سے بچا جاسکتا ہے، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی

جمعرات 7 دسمبر 2023 17:32

کاشتکاری کے لئے ڈرپ اور سپرے آبپاشی کے نظام   سے  پانی کے بحران سے بچا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2023ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کو پانی کی قلت کے بڑھتے ہوئے بحران سے بچانے کے لیے زراعت میں ڈرپ اور سپرے اریگیشن جیسے پانی کے کم خرچ اور سمارٹ طریقوں کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے، زرعی شعبہ ملک کا تقریباً 95 فیصد پانی استعمال کرتا ہے جس کے لیے پانی کے استعمال میں بچت کے حوالے سے فوری منصوبہ بندی اور اصلاحات کی جانی چاہئیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں بدھ کو اسلام آباد میں منعقدہ ’موسمیاتی لحاظ سے لچکدار پاکستان میں پانی اور خوراک کے نظام کے لیے تبدیلی کے راستے‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے ویڈیو لنک خطاب میں کیا۔ کانفرنس کا اہتمام انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ، پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز، وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ، وزارت آبی وسائل، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور یونیسف نے کیا جس میں بین الاقوامی اور مقامی آبی ماہرین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں صدر نے کہا کہ پاکستان کو اپنے موجودہ آبی وسائل کو محفوظ بنانے کے لیے موثر انتظام کی ضرورت ہے۔ صدر علوی نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دنیا کے 10 سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش پانی کا بحران سب سے اہم چیلنجوں میں سے ایک ہے جو آبادی میں تیزی سے اضافے، شہروں کے پھیلائو، صنعت کاری، آبی وسائل کی کمی، ماحولیاتی بگاڑ، موسمیاتی تبدیلیوں اور غیر معقول انسانی رویوں کی وجہ سے بڑھتا ہے۔

انہوں نے نچلی سطح پر جدید زرعی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے تحقیق اور تکنیکی اختراع پر زور دیا اور کہا کہ کاشتکاروں کو پانی کے تحفظ، بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے اور متعلقہ ٹیکنالوجی کے بارے میں آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیونٹی کی شمولیت اور قوانین کا نفاذ پانی کے موثر انتظام میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان کے کسان آبپاشی کے روایتی طریقوں پر انحصار کرتے ہیں جس سے پانی ضائع ہوتا ہے جبکہ دنیا ڈرپ اور سپرے آبپاشی اور پانی کی ری سائیکلنگ پر عمل کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسان متبادل فصلوں کا انتخاب کریں جو پانی کے استعمال کے حوالے سے کم خرچ ہوں تو فرق پڑ سکتا ہے۔ اس موقع پر صدر نے ہالینڈ کا حوالہ دیا جو کہ زمینی حجم میں پاکستان سے 19 گنا چھوٹا ملک ہے لیکن بہتر طریقے استعمال کر کے خوراک کی مصنوعات کا دوسرا بڑا برآمد کنندہ بن گیا ہے۔ صدر عارف علوی نے رویوں میں تبدیلی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے استعمال کے ایسے طریقے اپنائے جائیں جو سستے اور تکنیکی طور پر بہتر ہوں۔

پانی کے ضیاع سے بچنے کے لیے زراعت اور شہری علاقوں میں پانی کی قیمتوں کا تعین ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیلی میٹری سسٹم کو بہتر بنانا ہے اور پانی کے منصفانہ استعمال پر صوبوں کے درمیان اعتماد سازی کا نظام تیار کرنا ہے، اس ضمن میں سیٹلائٹ ٹیلی میٹری سسٹم سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واٹر پمپنگ نے آبی ذخائر کی سطح کو متاثر کیا ہے اور اس کی کمی سے بچنے کے لیے روایتی آبی ذخائر کو ری چارج کرنے کے طریقوں کی ضرورت پر زور دیا۔

صدر مملکت نے صنعتی فضلہ کو سمندروں میں چھوڑنے سے بچنے کے لیے نکاسی آب کے موثر نظام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز ڈاکٹر حفضہ رشید، انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ سے ڈاکٹر بنیود ہوماتوف اور ڈاکٹر جوآن کارلوس سانچیز رامیرز، انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے ڈاکٹر سٹیفن ڈیوس اور آسٹریلین سنٹر فار انٹرنیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سے ڈاکٹر نیل لازارو نے بھی خطاب کیا۔