انتخابات میں 25کروڑ عوام اپنی آزادانہ عدالت لگاکر نواز شریف کے حق میں بڑا فیصلہ دیں گے ‘جاوید لطیف

نوجوان لیڈر 16ماہ کی قومی حکومت کا حصہ تھا تو ان کو علم تھانواز شریف کو کیوں نکالا ،حکومت ختم ہونے کے بعد ان کو بھول گیا ہمیں سات سال بعد انصاف کا چہرہ نظر آیا ،اگر اداروں میں خود احتسابی کا عمل نہیں اپنایا جائے گا تو ان پر انگلیاں اٹھتی ہیں ‘میڈیا سے گفتگو

بدھ 13 دسمبر 2023 15:32

انتخابات میں 25کروڑ عوام اپنی آزادانہ عدالت لگاکر نواز شریف کے حق میں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2023ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ 2024ء کے انتخابات میں 25کروڑ عوام اپنی آزادانہ عدالت لگائیں گے اور اپنا بڑا فیصلہ نواز شریف کے حق میں دیں گے،ایک نوجوان لیڈر 16ماہ کی قومی حکومت کا حصہ تھا ان کو علم تھاکہ نواز شریف کو کیوں نکالا مگر حکومت ختم ہونے کے بعد شاید ان کو بھول گیا ہے کہ نواز شریف کو کیوں نکالا ،یہ نوجوان لیڈر اپنے اطمینان کے لئے بیانیہ بنانا چاہتے ،وہ 16ماہ کی اتحادی حکومت میں شامل رہے اگر وہ کسی کے کیوں نکالا پر بات کرتے ہیں تو میثاق جمہوریت جو ان کی والدہ محترمہ نے کیا تھا اس میں سب واضح ہے کسی کو کس طرح نکالا جاتا ہے اور کیوں نکالا جاتا ہے ،ہمیں سات سال بعد انصاف کا چہرہ نظر آیا ،اگر اداروں میں خود احتسابی کا عمل نہیں اپنایا جائے گا تو ان پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔

(جاری ہے)

ماڈل ٹائون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ جنہوںنے فیصلے کئے یا کرائے ان کی وجہ سے پاکستان مشکلات میں پھنساہوا ہے اور وہ خود لگژری زندگی گزار رہے ہیں ،آج جب عوام کو دو وقت کی روٹی میسر نہ ہو اور ایک 74سالہ رنگیلا بابا جیل میںبیٹھ کر یہ بات کرے کہ ہمیںلیول پلینگ فیلڈ میسر نہیں ہے ،انصاف کے تقاضے پورے نہیںہورہے ، نواز شریف لاڈلا ہے ، جیل سے باہر ایک نوجوان لیڈر یہ بات کرے کہ نواز شریف لاڈلا ہے تو مجھے بڑا عجیب لگ رہاہے ،74سالہ رنگیلا بابا جب یہ بات کرتا ہے تو اس کے ذہن میں یہ بات رہنی چاہیے کہ جسٹس نسیم حسن شاہ مرحوم نے نہیںکہا تھاکہ انصاف دینے والے دبائو میں آکرغلط اورنا انصافی پرمبنی فیصلے دیتے ہیں، اگر 75سالوںمیں انصاف پر مبنی فیصلے نہیں دئیے گئے تو ملک کیسے ترقی کر سکے گا کیسے چل سکے گا توپھر کیا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ پاکستان کے اندر طاقتوروں نے اور انصاف دینے والوں نے مل کر پاکستان کو اس حال تک پہنچایا ہے۔

انہوںنے کہا کہ نصف صدی گزرنے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کا کیس سنا جارہا ہے کہ یہ کس کی منصوبہ بندی تھی ،کس کی خواہش کس کے انتقام کو ٹھنڈا کرنے کے لئے عدالتی قتل کا فیصلہ سنایا گیا تھا ، نواز شریف کو سات سال بعد بری کیا جارہا ہے ،جسٹس (ر) ثاقب نثار ، جسٹس (ر) کھوسہ ،جسٹس (ر) بندیال ، جنرل (ر) باجوہ ، جسٹس (ر) فیض یہ سارے اطمینان اپنے گھروںمیں تشریف فرما رہیں اور عوام دو وقت کی روٹی کو ترستے رہیں ،جنہوںنے فیصلے کئے یا کرائے کیا قوم یہ سوال کرنے میں حق بجانب نہیں کہ ہمارا کیا قصور ہے ،یہ کہتے ہیں نواز شریف بار بار کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا،74سالہ بابا بھی کہا کرتا تھاکہ نواز شریف سڑکوں پر آ کر سوال کرتا ہے مجھے کیوں نکالا ،اسے تو علم تھا کس نے اور کیوں نکالا ،16ماہ کی قومی حکومت ایک نوجوان لیڈر قومی حکومت کا حصہ تھا ان کو علم تھاکہ نواز شریف کو کیوں نکالا مگر حکومت ختم ہونے کے بعد شاید ان کو بھول گیا ہے کہ نواز شریف کو کیوں نکالا ، میثاق جمہوریت ان کی والدہ محترمہ نے کیا اس میں پوچھ لیں کس طرح سے نکالا جاتا ہے اور کیوں نکالا جاتا ہے ، شاید انہیں وقتی طور پر اطمینان ہو کہ میں کوئی بیانیہ بنا رہا ہو ں مگر ان کو یہ علم رہنا چاہیے جو یہ سوال کرتے ہیں ووٹ کا تقدس ،ووٹ کی بے عزتی کی گئی اس لئے میں الگ ہوں تو ان کو علم ہونا چاہیے کہ ذوالفقار علی بھٹو ووٹ کی عزت کے لئے گئے تھے اورپھانسی چڑھ گئے تھے ، ان کے علم میں ہونا چاہیے کہ نواز شریف نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا تھا تو ہائی جیکر بن گئے تھے ،سی پیک بنانے کی وجہ سے نواز شریف تاحیات نا اہل ہو گئے ۔

عدالتوں کے فیصلوں کے ذریعے سب کچھ واضح طور پر سامنا آنا چاہیے ، سب کردار اور ان کی منصوبہ بندی سامنے آنی چاہیے تاکہ عوام کھلے ذہن کے ساتھ 2024ء کے انتخابات میںجائیں اوراپنی پسند کی جماعت کا چنائو کر سکیں ۔انہوں نے کہا کہ جب کوئی جماعت بر سر اقتدار آتی ہے اپنی ترجیحات کاتعین کرتی ہے ،ہماری ترجیحات پچیس کروڑ عوام کی ترجیحات ہیں ، احتساب کسی جگہ تو رکنا چاہیے جس کے ذریعے پاکستان کے اندر ایک منصوبہ بندی کے تحت بیگاڑ پیدا کیا جاتا ہے، جن کی وجہ سے آج 7سی8کروڑ لوگ ایک وقت کی روٹی کے لئے ترس رہے ہیںکیا ان کی بات نہیں کرنی چاہیے ،دنیا کہتی ہے 9مئی دہشتگردی تھی لیکن اس شخص کے جو اس وقت سہولت کار تھے آج بھی اسے کچھ نہ کچھ ضروری سہولت کاری میسر ہے ،کیا پاکستان کی جیلوںمیں قیدیوں کو وجہ سہولتیں میسر ہیںجو 74سالہ رنگیلے بابے کو ہے ،جیل کے اندر آٹھ کمروں کی دیواریں گرا کر اسے ایک بڑا ہال دیا گیا ہے ،25مشقتی ہیں،10 ڈاکٹروں کی لائن لگی ہوئی ہے ،پکی عمر کے شخص کو دیسی مرغیاں دی جارہی ہیں ، کیا یہ سہولتیں کسی اور قیدی کو میسر ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح پارٹی کے ورکرز اور جانثار ہیں جنہوں نے پارٹی کو بد ترین حالات میں زندہ رکھا جنہوں نے نواز شریف کوبیانیے کوگھر گھر پہنچایا ۔