ضم اضلاع بالخصوص شمالی وزیرستان اور بالعموم تمام ضم اضلاع میں زمینی تنازعات کے حل کے لیے منصوبہ بندی جاری ہے، خیبر پختونخوا حکومت

جمعہ 29 دسمبر 2023 21:10

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 دسمبر2023ء) خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے ضم شدہ ضلع شمالی وزیرستان کے زمینی تنازعات کے بنیادی و پائیدار حل کیلئے کمشنر بنوں ڈویژن پرویز ثبت خیل کی سربراہی میں قائم کردہ کمیشن کا دوسرا اجلاس گزشتہ روز کمشنر آفس بنوں میں منعقد ہوا جس میں ایڈیشنل کمشنر بنوں ڈویژن بیداللہ شاہ،سیکرٹری ٹو کمشنر نور الامین خان،ڈسٹرکٹ اٹارنی مقبول خان، اسسٹنٹ کمشنر برائے ریوینیو اکرام خان و دیگر متعلقہ ارکان شریک ہوئے۔

مقرر کردہ کمیشن کو ایڈیشنل کمشنر بنوں بیداللہ شاہ نے تین بڑے زمینی تنازعات پر قانونی لحاظ سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اسی طرح ڈسٹرکٹ اٹارنی مقبول خان نے کمیشن کو قانونی اختیارات و تجاویز پر تفصیلی آگاہ کیا۔ کمشنر بنوں ڈویژن پرویز ثبت خیل نے کہا کہ مقرر کردہ کمیشن تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاکر ضم اضلاع بالخصوص شمالی وزیرستان اور بالعموم تمام ضم اضلاع میں موجود زمینی تنازعات کی دیرپا اور پائیدار حل کیلئے بنیادی ڈھانچہ وضع کرے گی۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں کمیشن کا ابتدائی اجلاس گزشتہ ہفتے منعقد ہوا تھا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج اپنے دفتر میں صوبائی حکومت کی طرف سے شمالی وزیرستان میں زمینی تنازعات کے پائیدار اور دیرپا حل پیش کرنے کیلئے منعقدہ دوسری اجلاس سے بحیثیت چیئرپرسن اپنے خطاب میں کیا۔ کمشنر بنوں ڈویژن پرویز ثبت خیل نے پہلے اجلاس میں کمیشن کے ارکان کو ہوم ورک مکمل کرکے آج پیش کرنے کا کہا تھا جس پر آج سیر حاصل گفتگو کی گئی۔

کمشنر بنوں ڈویژن نے اجلاس کو بتایا کہ شمالی وزیرستان میں زمینی تنازعات کے بنیادی و پائیدار حل کیلئے وہاں دیوانی مقدمات کا ریکارڈ بھی جمع کیا جا رہا ہے۔ جس سے زمینی تنازعات کی صورتحال کافی حد تک واضح ہو جائے گی۔ جس کیلئے (بورڈ آف ریونیو) محکمہ مال پشاور زیریں سٹاف کی تین ٹیمیں متعین کریں جو مقررہ وقت میں کمیشن کیلئے ریکارڈ و دیگر لوازمات مرتب کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ (ایڈی آر) آلٹرنیٹ ڈیسپیوٹ ریزولوشن ایکٹ کی موجودہ فورم کے علاؤہ کمیشن کو تمام بنیادی ضروریات مہیا کرنی چاہیئے تاکہ صوبائی حکومت کی طرف سے کمشنر بنوں ڈویژن کی سربراہی میں قائم کردہ کمیشن ضم شدہ ضلع شمالی وزیرستان کیلئے دیرپااور پائیدار حل کیلئے بنیادی ڈھانچہ متعین کرکے بنیاد رکھ سکیں جو بعد میں تمام ضم اضلاع کیلئے قابل عمل ہوگا۔اور صوبائی حکومت قبائلی ایف سی آر کے بعد ضم شدہ اضلاع کو قومی دھارے میں شامل کرکے ترقی کی راہ پر گامزن کر سکے۔