بھارت: اعلی تعلیم یافتہ ماں پر اپنے بچے کو قتل کا الزام

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 11 جنوری 2024 15:20

بھارت: اعلی تعلیم یافتہ ماں پر اپنے بچے کو قتل کا الزام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جنوری 2024ء) بنگلورو پولیس نے 39 سالہ سوچنا سیٹھ کو اپنے چار سالہ بچے کے قتل کے الزام میں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ بچے کا گلا گھونٹ دیا گیا تھا، جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حالات اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سوچنا سیٹھ نے منصوبہ بند طریقے سے اپنے بچے کو قتل کیا۔

وہ قتل کے بعد بچے کی لاش کو ایک بکس میں رکھ کر بنگلورو آرہی تھیں کہ پولیس نے ڈرامائی انداز میں کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ سوچنا سیٹھ کے اپنے شوہر کے ساتھ تعلقات کشیدہ تھے۔ انہوں نے انڈونیشیا میں مقیم اپنے شوہر کے خلاف گھریلو تشدد کے الزام میں ایک کیس دائر کر رکھا ہے اور شوہر سے طلاق لینا چاہتی ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت: قربانی کے نام پر ماں نے چھ سالہ بیٹے کو قتل کر دیا

سوچنا سیٹھ قتل کے الزام کی تردید کرتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ "انہوں نے اپنے بچے کا قتل نہیں کیا بلکہ جب وہ سو کر اٹھیں تو اپنے بچے کو مردہ پایا۔" پولیس ان کی ذہنی کیفیت اور قتل کے پس پشت اسباب کا پتہ لگانے کے لیے ملزمہ کا سائیکالوجیکل ٹیسٹ کرنا چاہتی ہے۔

سوچنا سیٹھ انتہائی تعلیم یافتہ اور بہترین کیریئر ریکارڈ کی حامل رہی ہیں۔

انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی سے بھی تعلیم حاصل کی ہے اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ایک کمپنی کی سی ای او ہیں۔ سن 2021میں انہیں اے آئی ایتھکس کے شعبے میں کام کرنے والی دنیا کی 100 بہترین خواتین میں شامل کیا گیا تھا۔

کوئی بھی شخص ذہنی مسائل کا شکار ہوسکتا ہے

ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور کامیاب کیریئر والی ماں کا اپنے بچے کو قتل کردینے کے واقعے نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

تاہم ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ اگر کوئی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہو یا اعلیٰ عہدے پر فائز ہو تو اسے ذہنی مسائل نہیں ہو سکتے۔

اکثر بھارتی باشندے ذہنی صحت سے متعلق مشوروں پر کیوں بھروسہ نہیں کرتے

بھارت کی ایک سینٹرل یونیورسٹی،جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ڈپارٹمنٹ آف سائیکالوجی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر شیما علیم نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پورے معاملے کی تہہ میں نہ جایا جائے اس وقت تک یہ فیصلہ کرنا ممکن نہیں کہ مبینہ قاتل نے ایسا انتہائی قدم کیوں اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ سوچنا سیٹھ کا معاملہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ یہ ایک ماں اور بچے کا معاملہ ہے۔اور "دنیا میں سب سے خالص رشتہ ماں اور بچے کا ہوتا ہے۔"

ڈاکٹر شیماعلیم کا کہنا تھا کہ بالخصوص ہمارے معاشرے میں ڈپریشن کو بیماری سمجھا ہی نہیں جاتا جب کہ یہ معاشرے کا مسئلہ ہے۔ "ہم مینٹل ایشوز کو مسئلہ ہی نہیں سمجھتے اور اس پر کوئی توجہ نہیں دیتے۔

اور ڈپریشن کا مریض جب مسائل کے بوجھ کا مقابلہ نہیں کر پاتا ہے تو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہو جاتا ہے۔"

بروقت اقدام کی ضرورت

ماہر نفسیات ڈاکٹر شیما علیم کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی مسئلہ ایسا نہیں جسے حل نہ کیا جاسکے۔ ڈپریشن بھی اسی طرح کا ایک مسئلہ ہے۔ اگر کوئی اس مسئلے سے دوچار ہو تو اسے کاونسلر کے پاس جانا چاہئے یا خاندان کے لوگوں کو آگے آنا چاہئے۔

پاکستانی مبلغ مولانا طارق جمیل کے بیٹے نے'خودکشی' کرلی

انہوں نے کہا، "لوگ نفیساتی مرض کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن دبانے سے پریشر ہی بڑھے گا اور پھر یہ کسی نہ کسی شکل میں پھٹ جائے گا۔ "

انہوں نے مشورہ دیا کہ قبل اس کے معاملہ ہاتھ سے نکل جائے ہمیں چاہئے کہ ذہنی پریشانی یا ڈپریشن کے شکار شخص کو فوراً کسی کاونسلر کے پاس لے جائیں۔