انٹربورڈ کراچی کے امتحانات میں فیل قرار دیئے گئے طلبا کا دھرنا،رئوف صدیقی اور آفاق احمد کی دھرنے میں شرکت

ہم نے میٹرک میں 90 یا 80 فیصد سے بھی زائد نتائج حاصل کیے تھے،مگر اب ہمیں دو یا تین پرچوں میں فیل کرکے سپلی دینے پر مجبور کیا جارہا ہے،مظاہرین جن بچوں نے میٹرک میں اچھی کارکردگی دکھائی ان کو فیل کرکے تعلیمی سفر میں خلل پیدا کیا جارہا ہے، ناکام ہونے والے بچوں میں سے بہت سے خودکشی کا ارادہ رکھتے تھے،ان کے والدین نے ان کو روکا،آفاق احمد طلبہ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے ،ہم نے کمشنرکراچی سے تشکیل دی گئی کمیٹی کو ایم کیو ایم سے رابطہ رکھنے کی درخواست کی ہے،محمدحسین

منگل 16 جنوری 2024 22:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2024ء) انٹربورڈ کراچی کے فرسٹ ایئر پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ گروپس میں فیل ہونے والے طلبا نے کراچی پریس کلب پر دھرنا دے دیا۔تفصیلات کے مطابق اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے سال اول کے پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ گروپس میں فیل ہونے والے طلبہ اور ان کے والدین نے کراچی پریس کلب کے سامنے دھرنا دے دیا۔

مظاہرین نے کہا کہ ہم نے میٹرک میں 90 یا 80 فیصد سے بھی زائد نتائج حاصل کیے تھے،مگر اب ہمیں دو یا تین پرچوں میں فیل کرکے سپلی دینے پر مجبور کیا جارہا ہے، بہت سے لڑکے اور لڑکیوں نے تو خودکشی کی کوششیں بھی کیں مگر والدین نے امید دلائی۔ احتجاجی طلبہ نے وزیر اعلی سندھ سے نوٹس لینے کی اپیل کردی۔ہاتھوں میں پلے کارڈز تھامے درجنوں مظاہرین کی جانب سے سندھ بورڈ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی،مظاہرین نے دعوی کیا کہ ہم نے امتحانات میں پرچے مکمل تیاری سے دیئے تھے،بورڈ انتظامیہ اور والدین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے اور والدین کے سامنے پیپر ری چیک کیجایں۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم رہنما رئوف صدیقی بھی مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیلیے دھرنے میں پہنچے۔ بعد ازاں مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے بھی دھرنے میں شرکت کی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ میں ان بچوں کو شاباشی دینے اور حوصلہ افزائی کرنے آیا ہوں،یہ بچے قسمت کا لکھا سمجھ کر حالات کے رحم و کرم پر نہیں ہیں،یہ طویل عرصے سے ہوتا رہا ہے،پہلے روزگار میں لوگوں کو کوٹہ سسٹم سے بے دخل کیا گیا،پھر یونیورسٹیز سے اور اب ثانوی تعلیمی اور اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن بچوں نے میٹرک میں اچھی کارکردگی دکھائی ان کو فیل کرکے تعلیمی سفر میں خلل پیدا کیا جارہا ہے، منصوبہ بندی اور سازش کے تحت اندرون سندھ کے بچوں کو زیادہ موقع دیا جارہا ہے، جہاں کے اساتذہ کو بھی اسکول کی مکمل اسپیلنگ نہیں آتی، یہاں مزید اسکول اور کالج بنانے کے بجائے ان کو روکا جارہا ہے۔آفاق احمد نے کہا کہ ناکام ہونے والے بچوں میں سے بہت سے خودکشی کا ارادہ رکھتے تھے،ان کے والدین نے ان کو روکا،آئی بی کے اساتذہ جو کوٹے پر بھرتی ہوئے، ان کو آئی بی کی فل فارم تک نہیں پتا،قابل اور غیر جانبدار اساتذہ سے کاپیاں چیک کروائی جائیں،ان نتائج کو منسوخ کیا جائے،اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے ،جس میں والدین بھی نمائندگی کرسکیں،یہ پورا شہر ریڈ زون ہی بن چکا ہے۔

مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین نے کہا کہ اگر آپ ان بچوں کے لیئے احتجاج کے دروازے بند کررہے ہیں تو یہ درست فیصلہ نہیں ہوگا،میڈیا بھی ان کی مکمل کوریج کرکے اپنا فرض پورا کرے۔ طلبا نے کمشنرہاوس جانے کا اعلان کیا تواسسٹنٹ کمشنر ضلع وسطی زارا زاہد نے مظاہرین سے مذاکرات کئے اوربتایا کہ معاملے کی تحقیقات کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

بعد ازاں یم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے وفد نے بھی کمشنر ہائوس میں اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئر مین سے ملاقات کی۔ جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم محمد حسین نے کہا کہ ہم نے کمشنر کراچی سے ملاقات کی اور انہیں 30 دسمبر کو انٹرمیڈیٹ بورڈ کی جانب سے جاری رزلٹ کے حوالے سے بتایا، کراچی شہر پورے سندھ کو نہیں پاکستان کو لیڈ کرتا تھا،30 سے 32 فیصد نتائج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے طلبہ و طالبات کے او لیول کے بچے بھی امتحان میں فیل ہوئے، اس معاملے پر طلبا اور والدین پریشان ہیں ،یہ رزلٹ ڈیزائن کے تحت بنایا گیا ہے، پروفیسر لیول کے لوگوں نے کاپیاں نہیں چیک کیں، امتحانات کی کاپیاں چیک نچلی سطح پر موجود لوگوں نے کی جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نتائج خراب ہوئے ہیں۔ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ری ٹوٹلنگ فری کرنے کی آج درخوست کی ہے سلیم راجپوت سے،خصوصی ڈیسک بنانے کی بھی ہم نے درخواست کی ہے آج کراچی کے طلبہ و طالبات ایم کیو ایم پاکستان کے بچے ہیں ،کراچی کے تعلیمی اداروں پر قبضہ کرنے کی کوشش نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے ،ہم نے سہیل راجپوت سے تشکیل دی گئی کمیٹی کو ایم کیو ایم سے رابطہ رکھنے کی درخواست کی ہے۔