سیاست میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا،بلوچستان کے مسائل خوش اسلوبی سے حل کئے جاسکتے ہیں،نوابزادہ جمال رئیسانی

بلوچستان کو خود مختار بنانے کے لئے عوام کو بھی آگے آنا ہوگا تاکہ بلو چستان کو مسائل سے نجات دلاکر ترقی کی جانب گامزن کیا جاسکے

پیر 5 فروری 2024 22:00

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 فروری2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء و قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 264 سے امیدوار نوابزادہ جمال رئیسانی نے کہا ہے کہ سیاست میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا،بلوچستان کے مسائل خوش اسلوبی سے حل کئے جاسکتے ہیں،سیاسی حریف بزرگ ہیں وہ تنقید ضروری کریں لیکن روایات کا بھی خیال رکھیں، بلوچستان کو خود مختار بنانے کے لئے عوام کو بھی آگے آنا ہوگا تاکہ بلو چستان کو مسائل سے نجات دلاکر ترقی کی جانب گامزن کیا جاسکے۔

یہ بات انہوں نے پیر کو بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 46 اور این اے 264 سے آزاد امیدوار میر رامین محمد حسنی کے ہمراہ اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ اس موقع پر بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 46 اور این اے 264 سے آزاد امیدوار میر رامین محمد حسنی نے کہاکہ نوجوان قیادت کو آگے آکر بلوچستان کی تعمیر و ترقی کو یقینی بنانے اور بلو چستان کو مسائل سے چھٹکارا دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ 264 اور پی بی 46 سے آزاد حیثیت سے حصہ لے رہا تھا لیکن علاقے کی بہتری کو یقینی بنانے کے لئے نوجوان قیادت کو موقع دینے کی خاطر نوابزادہ جمال خان رئیسانی کے حق میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 264سے ان کے حق میں دستبردار ہورہا ہوںاب صرف پی بی 46 سے انتخاب میں حصہ لوں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو نوابزادہ جمال رئیسانی کو کامیاب کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کروں گا کیونکہ انتخابی عمل سے ہی جمہوری عمل کو پروان چڑھایا جاتا ہے بلوچستان کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے سنجیدہ کوشش کرنی ہوگی ۔اس موقع پر پیپلزپارٹی کے حلقہ این اے 264 سے امیدوار نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے میر رامین محمد حسنی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کی قابلیت اور وژن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں بلوچستان سے مسائل اور نفرت کو خاتمے کے لئے کر دار ادا کرنا ہوگا کیونکہ سیاست میں نفرت کی کوئی گنجائش نہیں ہم نے پیار محبت اور یکجہتی کو پروان چڑھانا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں کامیا بی حاصل کر نے کے بعد بلوچستان کے لئے میگا منصوبے لیکر آئوں گا۔ ایک سوال کے جواب میں رامین محمد حسنی نے کہا ہے کہ 2008ء اور2013میں بھی ایسے حالات تھے عوام پھر بھی اپناحق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے نکلی تھی بلوچستان کے نوجوان مایوس کرنے والے حکمرانوں سے تنگ آگئی ہے ۔