سویا بین کی کاشت کو فروغ دے کر کثیر زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے، ڈاکٹراقراراحمد خان

جمعہ 16 فروری 2024 13:19

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 فروری2024ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہاکہ اس حوالے سے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد امسال کاشتکاروں کے کھیتوں میں سویابین کے ایک ہزار نمائشی پلاٹس قائم کرے گی۔ انہوں نے یونیورسٹی کے مرکز برائے اعلیٰ تعلیم کے زیراہتمام سویابین کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک سالانہ 10 بلین ڈالر کی ضروری اشیا درآمد کر رہا ہے اور اس میں سے نصف خوردنی تیل کی درآمد پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ سویابین کی کاشت نہ صرف پولٹری فیڈ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خوردنی تیل کی ضروریات پوری کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ چین سویا بین کا دنیا میں سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے جبکہ امریکا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ صرف معتدل موسم کی فصل ہے جبکہ اسے پورے ملک میں مختلف اقسام کے ساتھ مختلف موسموں میں کاشت کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقامی سویا بین کی کاشت کو فروغ دینے کیلئے درآمدی ڈیوٹی عائد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کو بھی سویابین کی کاشت کو رواج دینے اور منڈی کے مسائل حل کرنے میں بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں سویابین کے پانچ ہزار جرم پلازم موجود ہیں۔ مرکز برائے اعلیٰ تعلیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سلطان حبیب اللہ نے کہا کہ انڈسٹری اکیڈیمیا تعلقات کو پروان چڑھا کر زراعت کو درپیش مسائل کا پائیدار حل تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ غذائی استحکام اور کاشتکاروں کے معاشی حالات کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں پائیدار زرعی ترقی کیلئے بہترین تحقیقاتی عمل جاری ہے۔ انچارج سویابین لیب ڈاکٹر ظہیراحمد نے کہا کہ سویابین کو دنیا کے مختلف ماحول اور زمین میں کاشت کیا جا سکتا ہے بہرحال اس کیلئے جنیٹک سکریننگ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں جاری سویابین مہم کے تحت ہر سال ہر مقام پر 10نمائشی پلاٹوں کا اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سویابین کی 50من فی ایکڑ سے زائد فصل حاصل کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار زمین کی تیاری، جڑی بوٹیوں، مارکیٹ سمیت مختلف مشکلات کا شکار ہیں جس کے حل کیلئے کاوشیں کی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر انجمن کاشتکاران پنجاب کے صدر رانا افتخار محمد نے کہا کہ اگر سویابین کی ضروریات کو مقامی سطح پر حل کر لیا جائے تو اس سے پولٹری انڈسٹری کی کارکردگی بھی بہتر ہو گی۔

پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے انچارج آئل سیڈ ڈاکٹر محمد ارشد نے انڈسٹری اور تحقیقی اداروں کے مابین روابط کو مضبوط بناتے ہوئے زرعی چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے مشترکہ کاوشیں عمل میں لانے پر زور دیا۔ چیئرمین کسان اتحاد کونسل شوکت چدھڑنے کہا کہ کاشتکاروں کے مسائل حل کرتے ہوئے زراعت کو سائنسی بنیادوں پر استوار کر کے فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانا ہو گا۔ممتاز فیڈ کے سی ای او عامر ممتاز اور اے پی ایس ای اے سے محمدجہانگیر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پرسویابین فوڈ ایکسپو کا انعقاد ڈاکٹر احمددین کی زیرنگرانی کیا گیا جس میں سویابین کی زیادہ ویلیو کی حامل مصنوعات افراد کی توجہ کا مرکز بنی رہیں۔