غزہ کے النصر ہسپتال میں آکسیجن ختم ہونے سے چار مریض ہلاک

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 16 فروری 2024 19:20

غزہ کے النصر ہسپتال میں آکسیجن ختم ہونے سے چار مریض ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 فروری 2024ء) جنوبی غزہ کے مرکزی النصر ہسپتال میں اسرائیلی دفاعی افواج کی اسپیشل کارروائی کی وجہ سے مریضوں اور عملے کے سینکٹروں اراکین میں افراتفری پھیل گئی۔ اسی دوران غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام نے آج جمعے کے روز بتایا کہ انتہائی نگہداشت وارڈ میں موجود چار مریض کی آکسیجن منقطع ہونے کے بعد موت ہوگئی۔

اسرائیلی فوجی اس ہسپتال کی تلاشی لے رہے ہیں، جہاں ان کی اطلاعات کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے دوران اغوا کیے گئے کچھ مغویوں کو رکھا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے یہ کارروائی غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں النصر ہسپتال کے تقریباً ایک ہفتے سے جاری محاصرہ کے بعد کی ہے۔

(جاری ہے)

اس صورتحال کی وجہ سے ہسپتال کا عملہ، مریض اور اندر موجود دیگر افراد خوراک اور پانی سمیت رسد کی کمی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

عملے کے افراد نے بتایا کہ جمعرات کو فوجیوں کی طرف سے ہسپتال میں کارروائی سے چند گھنٹے قبل، اسرائیلی فائرنگ سے کمپلیکس کے اندر ایک مریض ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہو گئے۔

جنگ بندی پر مذاکرات تعطل کا شکار

اس دوران غزہ میں جنگ بندی پر مذاکرات تعطل کا شکار نظر آتے ہیں اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے آج جمعے کے روز غزہ میں جنگ کے بعد کے امریکی منصوبے خاص طور پر اس کے فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبات کی سختی سے مخالفت کی ہے۔

صدر جو بائیڈن کے ساتھ بات چیت کے بعد نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ اسرائیل 'فلسطینیوں کے ساتھ مستقل تصفیے کے حوالے سے بین الاقوامی احکامات کو قبول نہیں کرے گاُ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دوسرے ممالک یک طرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں تو اس سے 'دہشت گردی کا صلہ‘ ملے گا۔ نیتن یاہو نے بارہا فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کیا ہے۔

نیتن یاہو کا حملے جاری رکھنے کا عزم

نیتن یاہو نے غزہ پر حملے جاری رکھنے اور انہیں مصر کے قریب غزہ کے شہر رفح تک پھیلانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کی مکمل تباہی اور سات اکتوبر کو اس گروہ کے عسکریت پسندوں کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے متعدد افراد کی رہائی تک جنگ جاری رہے گی۔

امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس نے کہا کہ نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں صدر بائیڈن نے عام فلسطینی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے 'قابل اعتماد اور قابل عمل منصوبے‘ کے بغیر رفح میں فوجی آپریشن کے خلاف ایک بار پھر خبردار کیا۔

غزہ میں جنگ کے ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہ آنے کے بعد خطے میں وسیع تر تنازعے کا خطرہ بڑھ گیا ہے کیونکہ اسرائیل اور لبنان عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے مابین اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز کے بعد سے تین روزقبل سرحد پر فائرنگ کا سب سے مہلک تبادلہ ہوا۔

حزب اللہ کی جانب سے بدھ کے روز راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی فوج نے جمعرات کو دوسرے دن بھی جنوبی لبنان میں فضائی حملے کیے جس میں 10 شہری اور حزب اللہ کے تین جنگجو مارے گئے۔

حزب اللہ کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

'رفح سے پناہ گزینوں کی آمد ایک تباہی‘

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے جمعہ کے روز کہا کہ رفح سے مصر کے صحرائے سینائی میں پناہ گزینوں کی آمد ایک تباہی ہوگی اور مصری حکام نے واضح کیا ہے کہفلسطینیوں کی ان کے اپنے علاقوں میں مدد کی جانا چاہیے۔

جنوبی جرمنی کے شہر میونخ میں منعقدہ سکیورٹی کانفرنس کے موقع یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلیپو گرانڈی نےخبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، "یہ فلسطینیوں ، مصر اور امن کے مستقبل کے لیے ایک آفت ہوگی۔‘‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مصری حکام نے ممکنہ ہنگامی منصوبوں کے بارے میں یواین ایچ سی آر سے رابطہ کیا ہے تو انہوں نے کہا، "مصریوں نے کہا کہ غزہ کے اندر لوگوں کی مدد کی جائے اور ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔"

ش ر/ ع ب/ ک م (اے پی)