انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر رہنما پی ٹی آئی شعیب شاہین کا چیف جسٹس کو خط

فارم 45 کی روشنی میں فارم 47 جاری کرنے اور حتمی نتیجہ و نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم صادر فرمایا جائے، خط میں استدعا

ہفتہ 17 فروری 2024 15:54

انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر رہنما پی ٹی آئی شعیب شاہین کا چیف جسٹس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2024ء) ملک بھر میں عام انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پر رہنما پاکستان تحریکِ انصاف شعیب شاہین نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھ دیا۔خط کے متن میں شعیب شاہین نے بتایا کہ میں نے حالیہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 47 سے بطور امیدوار حصہ لیا۔

انہوں نے لکھا کہ فارم 45 اور دیگر دستاویزی شواہد کے مطابق میں نے 53 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری سے الیکشن میں کامیابی حاصل کی، میرے مدمقابل امیدوار نے 51 ہزار 613 ووٹ حاصل کیے، یکطرفہ طور پر فارم 47 میں مجھے ناکام ظاہر کیا گیا۔انہوں نے لکھا کہ فارم 45 میرے مدمقابل امیدواروں مصطفی نواز کھوکھر، کاشف چوہدری و دیگر پاس بھی محفوظ ہیں، یہ صرف میرے حلقے کی صورتحال نہیں بلکہ اسلام آباد کے تینوں حلقوں اور پورے پاکستان کے درجنوں حلقوں میں رپورٹ ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

شعیب شاہین نے موقف اختیار کیا کہ انتخابی نتائج کی تصدیق کا عمل صرف 3 دن میں مکمل کیا جا سکتا ہے، موجودہ صورتحال کا سد باب نہ کیا گیا تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی۔خط میں چیف جسٹس سے استدعا کی گئی کہ فارم 45 کی روشنی میں فارم 47 جاری کرنے اور حتمی نتیجہ و نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم صادر فرمایا جائے۔رہنما پی ٹی آئی کی جانب سے لکھے گئے خط میں استدعا کی گئی کہ نتائج میں ہیر پھر کرنے والے کو قانون کے مطابق سزا دینے کا حکم جاری کیا جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 12 فروری کو سپریم کورٹ میں 8 فروری کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست بھی دائر کی جاچکی ہے جوکہ گزشتہ روز سماعت کے لیے مقرر کردی گئی تھی۔چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 19 فروری بروز پیر درخواست پر سماعت کرے گا۔درخواست علی خان نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

اس میں استدعا کی گئی ہے کہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کو کالعدم قرار دیے جائیں اور 8 فروری کے انتخابات کے نتیجے میں حکومت بننے کے عمل کو روکا جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ عدلیہ کی زیر نگرانی 30 روز میں نئے انتخابات کروانے کا حکم دیا جائے اور دھاندلی، الیکشن فراڈ کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے احکامات دیے جائیں۔