Live Updates

مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے متصادم ایجنڈے حکومتی اتحاد کیلئے بڑا چیلنج ہوں گے

باقی جماعتیں اختلافات کا فائدہ اٹھا کر اسمبلی تحلیل کروا سکتی ہیں،ن لیگ پیپلزپارٹی سے سیاسی بردباری کی امید رکھتی ہے، اگلی متوقع حکومت اکثریتی نہیں بلکہ اقلیتی ہوگی۔ن لیگ کے مرکزی رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 21 فروری 2024 22:20

مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے متصادم ایجنڈے حکومتی اتحاد کیلئے بڑا چیلنج ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 21 فروری 2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے متصادم ایجنڈے حکومتی اتحاد کیلئے بڑا چیلنج ہوں گے، باقی جماعتیں اختلافات کا فائدہ اٹھا کر اسمبلی تحلیل کروا سکتی ہیں،ن لیگ پیپلزپارٹی سے سیاسی بردباری کی امید رکھتی ہے۔ انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخلوط حکومت کا اتحاد ایک کٹھن سفر ہوگا، اس سے پہلے کی پی ڈی ایم میں 16جماعتوں کا اتحاد تھااور ان میں اتفاق تھا۔

اس بار دیگر جماعتیں کشتی میں سوار ہونے کی بجائے ساحل پر کھڑا ہونا چاہتی ہیں، ساحل پر کھڑا ہونے والا تماشا دیکھنے والا ہوتا ہے ساتھ دینے والا نہیں۔انہوں نے کہا کہ کہاوت ہے کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا، میرا کہنا ہے کہ سیاست میں حیا بھی نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

اگلی متوقع حکومت اکثریتی نہیں بلکہ اقلیتی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے سخت فیصلوں پر پیپلزپارٹی تنقید کرے گی، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے مختلف اور متصادم ایجنڈے سب سے بڑا چیلنج ہیں، جیسا کہ ہم نجکاری کی بات کرتے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی نجکاری کے سخت خلاف ہے۔

جب ہم اپنے منشور پر چلیں گے تو اختلافات پید اہوں گے، ان اختلافات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باقی جماعتیں اسمبلی تحلیل کروا سکتی ہیں، اس لیے مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی سے سیاسی بردباری کی امید رکھتی ہے، اپنے اختلافات کو دیکھنے کی بجائے ہمیں ان باتوں کو زیرغور رکھنا ہے جو ہمیں جوڑتی ہیں۔دوسری جانب سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معجزہ ہوگیا کہ مخلوط حکومت بن گئی، صوبوں میں آگئے،امکانات اور ممکنات کی بنیاد پر نئی حکومت بننے جارہی ہے، ناممکنات میں ہے پھر بھی حکومت صرف پونے دوسال چلے گی۔

اس کی وجوہات ہیں کہ 24ارب ڈالرقرض واپس دینا ہے 2ارب ڈالر کا ڈیپازٹ ہے، بجلی کے نرخ ہیں، آئی ایم ایف کا سیٹلمنٹ پلان ہے، مہنگائی بے روزگاری جیسے مسائل زیادہ ہیں ، سب کو صوبے مل رہے ہیں ، پی ٹی آئی کو سمجھایا تھا کہ حکومت بنانے جائیں لیکن ایسا نہ ہوسکا، پی ٹی آئی کو سمجھایا تھا کہ سسٹم کو سسٹم کے اندر آکر ٹھیک کریں، لیکن وہ چاند پر حکومت بنانے چلے گئے اب چاند پر بیٹھ کر دیکھ رہے ہیں۔
Live پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق تازہ ترین معلومات