سندھ اسمبلی کے باہر سیاسی جماعتوں کا احتجاج، عوامی تحریک کے کارکنان گرفتار

جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکنان نے کارساز کے مقام پر دھرنا دے دیا،پولیس نے 10کارکنان کو مختلف مقامات سے گرفتار کرلیا پرامن احتجاج ہمارا آئینی حق ہے جوچھینا جارہا ہے،آئی جی بتائیں کس قانون کے تحت شہر میں داخل ہونے نہیں دیا جارہا ہے،علامہ راشد محمود سومرو سیاسی رہنما انتظامیہ سے مل کر مناسب جگہ کا انتخاب کریں، ریڈ زون میں محکمہ داخلہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ العمل ہے،ڈی آئی جی ساؤتھ

ہفتہ 24 فروری 2024 22:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2024ء) ملک میں انتخابات کے انعقاد کے بعد سندھ اسمبلی کے پہلے اجلاس کے موقع گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے کارکنان نے احتجاج کیا جبکہ جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکنان نے کارساز کے مقام پر دھرنا دے دیا۔پولیس نے احتجاج مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 10کارکنان کو مختلف مقامات سے گرفتار کرلیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو سندھ اسمبلی کے پہلے اجلاس کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کی کال کے بعد کراچی میں پولیس کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کردی گئی، کسی بھی شخص کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔تاہم پولیس کی جانب سے شارع فیصل سمیت مرکزی شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے باوجود سیاسی جماعتوں کے کارکنان سندھ اسمبلی کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئے ۔

(جاری ہے)

جس کے نتیجے میں پولیس نے کارکنان کو حراست میں لینا شروع کردیا اور خواتین سمیت 10 کارکنان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے مطابق احتجاج کے دوران ان کے متعدد کارکنوں کو کراچی پولیس نے شہر بھر میں مختلف مقامات سے گرفتار کیا ہے۔جی ڈی اے کے سیکرٹری اطلاعات سردار عبدالرحیم نے بتایا کہ انہیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق شارع فیصل، سپر ہائی وے، فانٹین چوک، صدر کے علاقے سے ان کی جماعت، جے یو آئی-ف، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

انہوں نے پولیس کے اقدامات پر نگران صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے باعث پولیس کی نفری ایف ٹی سی روڈ کے سامنے موجود تھی۔شارع فیصل کو ایف ٹی سی کے سامنے سے مکمل بند کردیا گیا، تمام ٹریفک کو کالا پل کی جانب موڑا گیا۔ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس نے نرسری پر بھی ناکہ بندی کردی، پولیس کی بھاری نفری مین شارع فیصل نرسری پر موجودرہی۔

ادھرجمعیت علمائے اسلام کی جانب سے دھرنے کے باعث کراچی کو اندرون سندھ سے ملانیوالی دونو ں اہم شاہراہوں پر ٹریفک معطل ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں جی ڈی اے، جے یو آئی ، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی کال پر شارع فیصل پر احتجاج کیا گیا، جس کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔ٹھٹھہ سے کراچی آنے والے جے یو آئی قافلوں کوسسی ٹول پلازہ پرروک دیاگیا، جس کے بعد جے یو آئی کے کارکنوں نے دھرنا دے دیا جس کے باعث قومی شاہراہ پر ریفک معطل ہے۔

جے یوآئی کے راشد محمودسومرو کے قافلے کو موٹر وے ٹول پلازہ پر روکا گیا، جس کے بعد یہاں بھی دھرنے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے اور کراچی کو اندرون سندھ سے ملانے والی دونو ں اہم شاہراہوں پر ٹریفک معطل ہوگئی۔علامہ راشد سومرو کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی پر دھرنا دینا چاہتے ہیں ، پرامن احتجاج ہمارا آئینی حق ہے جوچھینا جارہا ہے،آئی جی بتائیں کس قانون کے تحت شہر میں داخل ہونے نہیں دیا جارہا ہے۔

دوسری جانب پولیس نے ٹریفک پلان بھی جاری کردیا، سندھ اسمبلی کی جانب جانے والے راستوں کو کنٹینر رکھ کر بند کردیا گیا۔برنس روڈ سے سندھ اسمبلی جانے والی سڑک پر کنٹینر رکھ دیا گیا، فوارہ چوک، سندھ کلب آنے والی ٹریفک کو ایم آر کیانی چوک جانے کی اجازت نہیں ہے۔صدر سے آنے والی ٹریفک کا بھی ایم آر کیانی چوک کی جانب داخلہ بند کردیا گیا، شاہین چوک سے آنے والی ٹریفک کو ایم آر کیانی چوک جانے سے روک دیا گیا، ٹریفک کو ایوان صدر کھجور چوک کی طرف موڑا جائے گا۔

ٹریفک پولیس کے مطابق اردو بازار چوک سے کوٹ روڈ جانے والی ٹریفک کو متبادل راستوں پر موڑا جائے گا، اردو بازار چوک سے ٹریفک فریسکو، ریگل کی طرف موڑی گئی۔ڈی آئی جی ساتھ سید اسد رضا کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنماں کو بتا دیا ریڈ زون میں جلسے جلوسوں پر پابندی ہے، ساتھ زون سے باہر جلسے جلوسوں اور احتجاج کی کوئی ممانعت نہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنما انتظامیہ سے مل کر مناسب جگہ کا انتخاب کریں، ریڈ زون میں محکمہ داخلہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ العمل ہے، سیاسی جماعتیں عوام کی بھلائی کے لیے غیرقانونی روش ترک کریں۔

سید اسد رضا کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے، سیکیورٹی کے باعث پولیس کی بھاری نفری شارع فیصل پر تعینات ہے، بلوچ کالونی سے میٹروپول آنے والی سڑک جزوی طور پر بند ہے۔ڈی آئی جی ساتھ نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اطراف بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، برنس روڈ سے سندھ اسمبلی آنے والی سڑک کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا، پریس کلب سے سندھ اسمبلی آنے والی سڑک پر رکاوٹیں لگادی گئی ہیں۔

ایس ایس پی ساتھ ساجد سدوزئی نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کے باہر سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے پیش نظر ریڈ زون میں سیکورٹی کے لیے ایک ہزار اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ایس ایس پی ساجد سدوزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8 ایس پیز کی نگرانی میں سیکورٹی انتظامات کئے گئے ہیں، شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی سخت سیکورٹی انتظامات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ ہے، اطلاعات تھی کہ ریڈ زون میں احتجاج کیا جائے گا، انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں تھی،ان کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی کا پہلا اجلاس تھا، پہلے اجلاس میں سیکورٹی غیر مامولی رکھی جاتی ہے۔واضح رہے کہ نگراں وزیر داخلہ سندھ نے کہا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث سندھ اسمبلی پر جلوس، احتجاجی مظاہروں پر پابندی ہے، کسی بھی قسم کی شرپسندی کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی، ریڈ زون میں پولیس کی نفری تعینات کردی گئی ہے۔