وفاق ،چاروں صوبوں میں حکومتیں بننا مستحسن اقدام ہے،محمد رمضان اچکزئی

ملک سیاسی و معاشی عدم استحکام کا شکار ،تمام سٹیک ہولڈرز ملک کی ڈوبنے والی کشتی کو ساحل تک پہنچانے کیلئے ہوش و حواس سے کام لیں

ہفتہ 24 فروری 2024 22:56

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مزدور رہنما محمد رمضان اچکزئی نے کہا ہے کہ وفاق اور چاروں صوبوں میں حکومتیں بننا مستحسن اقدام ہے ۔اس وقت ملک سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز ملک کی ڈوبنے والی کشتی کو ساحل تک پہنچانے کیلئے ہوش و حواس سے کام لیں۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے قیام کے بعد آئین اور قانون کے مطابق بہتر گورننس کے ذریعے ملک کی ترقی اور عوام کے مسائل کے حل کیلئے کام کرنے کے ساتھ ساتھ آل پارٹیز کانفرنس بلا کر اس میں 8 فروری 2024 کے انتخابات پر آنے والے اعتراضات پر غور کیا جائے اور ملک کے مستقبل کیلئے انتخابات کو شفاف ، آزادانہ اور عوام کے امنگوں کے مطابق بناکر ملک کی ترقی کیلئے فیصلے کیے جائیں۔

(جاری ہے)

اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں مراعات یافتہ اور اشرافیہ حکومتیں قائم ہو چکی ہیں اور انھیں اپنی پارٹیوں میں غور و خوض کرنا چاہیے کہ ملک کے 95 فیصدغریب عوام مزدور ، کسان، ہاری، مڈل کلاس،لوئر مڈل کلاس کے پڑھے لکھے اور باشعور طبقات جن کی پہنچ اسمبلیوں تک نہیں ہے۔ان پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی پارٹیوں کے قومی، سینٹ، اور صوبائی اسمبلیوں میں عام عوام ،باشعور طبقات اور مزدوروں کی نمائندگی کو یقینی بنائیں تاکہ تمام طبقات پر مشتمل پارلیمنٹ اور اسمبلیاں اس ملک کی ترقی اور عوام کی بے لوث خدمت کو آگے بڑھاسکے۔

جو لوگ دولت خرچ کرکے اسمبلیوں تک پہنچ چکے ہیں ان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پہلی فرصت میں اپنے خرچ کیے گئے سرمایے سے کئی سو گنا سرمایہ حاصل کرے ۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے جمہوری اور مہذب ملکوں میں جس طرح نمائندگان اہلیت، صلاحیت اور میرٹ پر اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں وہ ملک کے اداروں اور سروسز کو بہتر بنا کر عوام کی فلاح و بہبود اور ان کے روز مرہ مسائل کو حل کرتے ہیں۔

ہمارے منتخب وزراء اور نمائندے ٹرانسفر پوسٹنگ، پروجیکٹ میں ہیرا پھیری، کرپشن اور کمیشن کے نہ ختم ہونے والے ریکارڈ قائم کرتے ہیں اور ریاست کا کوئی ادارہ ملک کی سلامتی کو درپیش اس خطرے پر کوئی کاروائی نہیں کر سکتی۔ سیاسی پارٹیوں نے لشکر کی طرح مفادات کی لڑائی کو اولیت دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 08 فروری 2024 کے الیکشن میں ہارنے والے امیدوار ان عوام کیلئے سڑکیں بند کرتے ہیں جنہوں نے انھیں ووٹ دیا ہے اور منتخب ہونے والے امیدواران اسلام آباد کی یاترا پر جا کر وزیر اعلیٰ، وفاقی وزیر اور صوبائی وزیر بننے کے تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں۔

08 فروری 2024 کے انتخابات میں جیتنے اور ہارنے والے امیدواروں ووٹرز کا شکریہ ادا کرنے زحمت تک بھی نہیںکی ہے ۔ انہوں نے ووٹر کو عزت دینے کی بجائے اپنے مستقبل اور مفادات کے تحفظ کیلئے تگ و دو شروع کرنے کو ترجیح دی ہے جو جمہوری روایات کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ الیکشن حلقہ این اے 262 سے امیدوار تھے اور جس امیدوار کی جیت کا اعلان کیا گیا ہے اس کی کوئی معلومات ووٹر کے پاس اب تک نہیں ہے کہ کیا وہ مستقبل میں اسی پارٹی کے ساتھ رہیں گے جس نے انھیں ٹکٹ دیا تھا یا وہ مستقبل میں حکومت میں شامل ہو کر اپنے کیے جانے والے اخراجات کو پورا کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ الیکشن کے فوراً بعد حلقے کے ان تمام ووٹرز کے پاس پہنچ رہے ہیں جنہوں نے ان کی بات سنی ہے اور انہوں نے ووٹ دیا ہے یا نہیں دیا ہے وہ ان کا شکریہ ادا کر رہے ہیں اور اس اقدام کی ضروری اس لیے پیش آئی کہ تمام جیتنے اور ہارنے والے امیدواران بھی ووٹر کے پاس پہنچے اور ووٹر اور عوام کی عزت ہو اور ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے کام کرناملک اور عوام کی خوشحالی کا ضامن ہے اور اس طریقے سے اس ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آسکتا ہے اور ہمارا ملک بھی دنیا کے مہذب معاشروں کی طرح ایک مہذب آئینی، قانونی اور جمہوری معاشرے میں شامل ہو کر ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے ۔

ملک کے تمام سیاسی پارٹیاں ، اسٹبلشمنٹ اور عوام آئین، قانونی اورجمہوری راستے اختیار کرکے انا پرستی اور ضد سے بالا تر ہو کر سوچے اور اسی انداز سیاست اور امور مملکت چلانے میں ہمارے ملک کی سلامتی اور بقاء ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو شہید نے ملک کے سرمایہ داروں، جاگیر داروں اور طاقتور طبقات کی بجائے پسے ہوئے اور مظلوم طبقات کی آواز بلند کرکے سیاست کو محلات سے نکال کر عوام کی دہلیز پر پہنچایا اورسب سے بڑی ذمہ داری پاکستان پیپلز پارٹی پر عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کو عوامی طاقت کی جلا بخشنے اور اپنے بانی چیئرمین اور شہید بے نظیر بھٹو کے نقش قد م پر چلتے ہوئے پارٹی میں مزدوروں، کسانوں، ہاریوں اور باشعور طبقات کی توقعات پر پورا اترکر پارلیمنٹ اور چاروں صوبوں میں انھیں نمائندگی دے کر پیپلز پارٹی کو عوامی قوت کے طور پر پورے پاکستان کی پارٹی بنائے اور یہی پارٹی ملک کو ترقی اور عوام کے خوشحالی کیلئے کام کر سکتی ہے۔