wملک نے رواں مالی سال 2023-24کے پہلے سات مہینوں کے دوران متعدد مالیاتی ذرائع سے 2022-23کے اسی عرصے کے دوران لیے گئے بیرونی قرضوں کی مد میں 6.134 بلین ڈالر کے مقابلے میں 6.306 بلین ڈالر کا قرضہ لیا

ہفتہ 24 فروری 2024 19:55

Jکراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 فروری2024ء) ملک نے رواں مالی سال 2023-24کے پہلے سات مہینوں (جولائی 2023تا جنوری2024) کے دوران متعدد مالیاتی ذرائع سے 2022-23کے اسی عرصے کے دوران لیے گئے بیرونی قرضوں کی مد میں 6.134 بلین ڈالر کے مقابلے میں 6.306 بلین ڈالر کا قرضہ لیا جوکہ سالانہ بجٹ تخمینے کا تقریباً 35.75 فیصد ہے۔ جبکہ اقتصادی امور ڈویژن( ای اے ڈی) نے انکشاف کیا کہ جنوری 2023 میں 294.54 ملین ڈالر کے مقابلے جنوری 2024 میں ملک کو 331.59 ملین ڈالر موصول ہوئے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی حمایت کے باوجود عالمی مالیاتی منڈیاں میں کم کریڈٹ ریٹنگ اور منفی حالات میں قرض لینے کے محدود مواقعوں کے سبب پاکستان نے غیرملکی قرضوں کی صورت میں یہ رقم حاصل کی،تاہم نگران حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے قرضوں کا بہترین انتظام کیا اور 24-2023 کے وفاقی بجٹ میں بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ اور تجارتی قرضوں کا سہارا نہیں لیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال 2023-24 کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 2.4 بلین ڈالر کا بجٹ دیا ہے اور 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی ای) میں سے 1.9 بلین ڈالر وصول کیے ہیں تاہم یہ ای اے ڈی کے ڈیٹاکی عکاسی نہیں کرتا،علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات کی طرف سے 1 بلین ڈالر کی رقم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اگر آئی ایم ایف اور متحدہ عرب امارات کے انفلوز کو شامل کیا جائے تو رواں مالی سال کے پہلے سات مہینوں کے دوران کل رقوم 9.206 بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق بانڈز میں 1.5 ارب ڈالرز کے علاوہ، حکومت نے رواں مالی سال کے لیے غیر ملکی تجارتی قرضوں کے لیے مزید 4.5 ارب ڈالرز لینے کا ہدف بھی بجٹ میں رکھا تھا لیکن کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے باعث اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ 6.306 بلین ڈالر میں جولائی 2023 کے دوران ٹائم ڈپازٹ کی مد میں سعودی عرب سے موصول ہونے والے 2 بلین ڈالر شامل تھے۔

اعداد و شمار مزید بتاتے ہیں کہ حکومت نے رواں مالی سال 2023-24 کے لیے غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 4.5 بلین ڈالر کے بجٹ کا تخمینہ لگایا تھا۔ تاہم، رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران اس مد میں کوئی رقم موصول نہیں ہوئی۔حکومت نے بانڈز کے اجراء سے 1.5 بلین ڈالر کا بجٹ رکھا تھا۔ تاہم، ملک نے ابھی تک بانڈز جاری کرنے ہیں، اس لیے ابھی تک کوئی رقم موصول نہیں ہوئی ہے۔

حکومت نے رواں مالی سال کے لیے متعدد مالیاتی ذرائع سے 17.619 بلین ڈالر کا بجٹ رکھا تھا جس میں 17.384 بلین ڈالر کے قرضے اور 234.60 ملین ڈالر کی گرانٹس شامل ہیں۔ملک کو رواں مالی سال-24 2023 کے پہلے سات ماہ کے دوران "نیا پاکستان سرٹیفکیٹ" کے عنوان سے 595.09 ملین ڈالر موصول ہوئے۔ملک کو جولائی تا جنوری -24 2023 کے دوران کثیر جہتی سے 2.408 بلین ڈالر اور دو طرفہ سے 794.61 ملین ڈالر موصول ہوئے۔

غیر پراجیکٹ امداد 4.535 بلین ڈالر تھی جس میں بجٹ کی مدد کے لیے 3.309 بلین ڈالر اور پراجیکٹ امداد 1.771 بلین ڈالر تھی۔چین نے چائنا نیشنل ایرو ٹیکنالوجی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن (سی اے ٹی آئی سی) کے ذریعے مالی اعانت فراہم کیے جانے والے JF-17 B منصوبے کے لیے 508.34 ملین ڈالر کی ضمانت دی گئی ہے۔ چین نے رواں مالی سال کے لیے حکومت کے 18.54 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں جولائی-جنوری میں مزید 42.18 ملین کی رقم تقسیم کی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے مالی سال -24 2023 کے لیے 2.086 بلین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں زیر جائزہ مدت کے دوران 620 ملین ڈالر تقسیم کیے ہیں۔سعودی عرب نے جولائی تا جنوری -24 2023 کے دوران تیل کی سہولت کی مد میں 600 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں 595.18 ملین ڈالر تقسیم کئے۔سعودی عرب نے رواں مالی سال میں اب تک مزید 59.05 ملین ڈالر تقسیم کیے ہیں۔

امریکہ نے پہلے سات مہینوں میں مالی سال کے لیے 21.60 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں 25.67 ملین ڈالر تقسیم کیے ہیں۔رواں مالی سال کے دوران کوریا نے 12.38 ملین ڈالر اور فرانس نے 30.64 ملین ڈالر فراہم کئے۔آئی ڈی اے نے رواں مالی سال کے بجٹ کے 1.489 بلین ڈالر اور IBRD نے 840.36 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں جولائی-جنوری میں 1.058 ملین ڈالر تقسیم کئے۔آئی ایس ڈی بی (شارٹ ٹرم) نے رواں مالی سال کے لیے 500 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں جولائی-جنوری میں 200 ملین ڈالر تقسیم کیے اور AIIB نے 292.96 ملین ڈالر تقسیم کیے، جب کہ IFAD نے رواں مالی سال کے لیے 42.68 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں 23.12 ملین ڈالر تقسیم کیے ہیں۔#