سینیٹ میں سندھ کی 2 نشستوں پر انتخابات کا شیڈول جاری

سینیٹ الیکشن کیلئے سندھ اسمبلی میں پولنگ 14 مارچ کو ہوگی، ووٹنگ صبح 9 سے سہہ پہر 4 بجے تک جاری رہے گی

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 2 مارچ 2024 11:48

سینیٹ میں سندھ کی 2 نشستوں پر انتخابات کا شیڈول جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 مارچ2024ء) سینیٹ میں سندھ کی 2 نشستوں پر انتخابات کا شیڈول جاری کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ میں سندھ کی 2 نشستوں پر انتخابات کا شیڈول جاری کیا گیا ہے، الیکشن کمشنر سندھ کو سینیٹ الیکشن کے لیے ریٹرننگ افسر مقرر کردیا گیا، سینیٹ الیکشن کے لیے سندھ اسمبلی میں پولنگ 14 مارچ کو ہو گی، ووٹنگ صبح 9 بجے سے سہہ پہر 4 بجے تک جاری رہے گی۔

بتایا جارہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے انچارج سنٹرل الیکشن سیل سینیٹر تاج حیدر نے سینیٹ کی 11 خالی نشستوں پر جلد از جلد انتخابات کرانے کیلئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط لکھا، جس میں ان کی جانب سے سینیٹ کی خالی نشستوں پر جلد از جلد انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

چیف الیکشن کمشنر کے نام اپنے خط میں سینیٹر تاج حیدر نے لکھا کہ اس وقت سینیٹ آف پاکستان کی گیارہ نشستیں خالی ہیں، اس لیے سینیٹ نامکمل ہے اور تعداد میں کمی تقریباً 10 فیصد ہے، الیکشن ایکٹ کا سیکشن 127 سینیٹ کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات سے متعلق ہے جب کہ اسی ایکٹ کا سیکشن 107 سینیٹ کے تمام انتخابات کا طریقہ کار بتاتا ہے جس کے تحت انتخابی شیڈول کے ہر مرحلے کو مکمل کرنے کے لیے ایک دن سے زیادہ کا وقت نہیں دیا جاتا۔

انہوں نے لکھا کہ استدعا ہے سینیٹ کی مذکورہ خالی نشستوں پر جلد از جلد انتخابات کرائے جائیں، خالی نشستوں میں سینیٹر یوسف رضا گیلانی، سینیٹر جام مہتاب، سینیٹر نثار کھوڑو، سینیٹر غفور حیدری، سینیٹر سرفراز بگٹی، سینیٹر نزہت صادق، سینیٹر صادق سنجرانی، سینیٹر شہزادہ عمر، سینیٹر مرحوم رانا مقبول، سینیٹر شوکت ترین اور سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی جانب سے چھوڑی جانے والی نشستیں شامل ہیں۔

دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے استعفے کا مطالبہ کردیا، ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کچھ اس الیکشن میں ہوا اس سے نظریں نہیں چھپاتے، چیف الیکشن کمشنر کو استعفی دینا چاہیے تھا کیوں کہ یہ الیکشن شفاف نہیں تھا، جو سیٹس پی ٹی آئی کی بنتی ہیں ان کو دی جائیں، 2018ء کے الیکشن میں زیر عتاب ن لیگ تھی اب پی ٹی آئی زیر عتاب ہے، اگر خدیجہ شاہ رہا ہوسکتی ہے تو یاسمین راشد ، صنم جاوید اور دیگر کا کیا قصور ہے، سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے چاہئیں۔