امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی قطری ہم منصب سے ملاقات‘اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر تبادلہ خیال

یہ حماس پر ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ آیا وہ اس جنگ بندی میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے ؟ امریکہ اسرائیل پر غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے ہر ممکن طریقے سے زیادہ سے زیادہ دباﺅ ڈالتا رہے گا.امریکی وزیرخارجہ کی قطری ہم منصب سے ملاقات کے موقع پر گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 6 مارچ 2024 14:51

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی قطری ہم منصب سے ملاقات‘اسرائیل اور ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 مارچ۔2024 ) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری ہم منصب سے ملاقات میں اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کے معاہدے کے بدلے چھ ہفتے کی جنگ بندی تک پہنچنے کی کوششیں پر تبادلہ خیال کیا. بلنکن نے محکمہ خارجہ میں شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے ساتھ اپنی ملاقات سے قبل کہا کہ فوری طور پر جنگ بندی کا ایک موقع ہے جو یرغمالیوں کو گھر پہنچا سکتا ہے جس سے فلسطینیوں کو ملنے والی انسانی امداد کی مقدار میں بڑا اضافہ ہو سکتا ہے اس کی اشد ضرورت ہے، اور ایک پائیدار حل کے لیے حالات بھی مرتب کر سکتے ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ حماس پر ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ آیا وہ اس جنگ بندی میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے ؟بلنکن نے کہا کہ امریکہ اسرائیل پر غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے ہر ممکن طریقے سے زیادہ سے زیادہ دباﺅ ڈالتا رہے گا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ یہ ان لوگوں تک پہنچ سکے جنہیں اس کی ضرورت ہے. قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا کہ قطر جنگ بندی معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا انہوں نے کہا کہ ہم انسانیت سوز مصائب کا خاتمہ دیکھنا چاہتے ہیںہم یرغمالیوں کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ واپس دیکھنا چاہتے ہیں.

ایک مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے کہا کہ بلنکن اور الثانی نے چھٹے امریکہ‘قطر اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے سلسلہ میں ملاقات کی اور اقتصادی اور سیکورٹی تعاون سے لے کر ٹیکنالوجی تک کے وسیع موضوعات پر تبادلہ خیال کیا. بیان کے مطابق بلنکن نے قطر کی ثالثی کی کوششوں کو سراہا کہ وہ غزہ میں شہریوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے اور حماس کے زیر حراست امریکی شہریوں سمیت یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے کام کررہا ہے .

واضح رہے کہ امریکا، قطر اور مصر ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہفتوں سے کام کر رہے ہیں جس کے تحت حماس 40 یرغمالیوں کو رہا کرے گی اور اسرائیل چھ ہفتے کی جنگ بندی کے بدلے کچھ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا. قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے کا کہنا تھا کہ ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے گیند اب حماس کے کورٹ میں ہے صحافیوں سے گفتگو میں صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ اب حماس کے ہاتھ میں ہے اسرائیلی تعاون کر رہے ہیں اور حماس کو ایک معقول پیشکش کی گئی ہے ہمیں ایک دو دن میں معلوم ہو جائے گا کہ کیا ہونے والا ہے ہم فوری جنگ بندی چاہتے ہیں.

دوسری جانب حماس کے ترجمان جہاد طحہ نے کہا کہ ہم تجاویز اور اقدامات کے لیے جو ہمارے موقف سے مطابقت رکھتے ہیں تیار ہیں جن میں جنگ بندی، اسرائیلی فورسز کاانخلا بے گھر افراد کی واپسی اور امدادی قافلوں کو محصور پٹی میں داخلے اجازت اور تعمیر نوکے لیے عالمی برادری کے اقدامات شامل ہیں. انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اب تک حماس کے شمالی غزہ سے فرار ہونے والے لوگوں کو واپس جانے کی اجازت دینے اور طویل مدتی جنگ بندی اور غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاءکی ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے جوکہ ناقابل قبول ہے ہم برابری کی سطح پر مذکرات اور معاہدہ چاہتے ہیں.