اقوام متحدہ افغانستان کی طالبان حکومت پر ”ٹی ٹی پی“کوجدید اور مالی اعانت کے ذرائع کی تحقیقات کرئے.پاکستان

ٹی ٹی پی کے اسلحے اور مالی اعانت کے ذرائع کی نشاندہی کی جائے جس سے 50 ہزار جنگجوﺅںدہشت گردی کی کارروائیاں کررہے ہیں.اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل سفیر منیر اکرم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 7 مارچ 2024 12:12

اقوام متحدہ افغانستان کی طالبان حکومت پر ”ٹی ٹی پی“کوجدید اور مالی ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 مارچ۔2024 ) پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ تحقیقات کرے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے جدید عسکری سازوسامان کیسے حاصل کیا اور یہ بھی کہ اس تنظیم کی مالی اعانت کے ذرائع کی نشاندہی کی جائے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں افغانستان کے حوالے سے بریفنگ کے دوران مطالبہ کیا کہ ٹی ٹی پی کے اسلحے کے ذرائع کے ساتھ ساتھ اس کی مالی اعانت کے ذرائع کی نشاندہی کی جائے جس کی وجہ سے اس کے 50 ہزار جنگجوﺅں اور ان کی دہشت گردی کی کارروائیوں میں مدد مل رہی ہے.

(جاری ہے)

منیر اکرم نے اقوام متحدہ سے کہا کہ وہ افغانستان کی عبوری حکومت سے مطالبہ کرے کہ وہ ٹی ٹی پی اور اس سے وابستہ تنظیموں کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کرے اور انہیں پاکستان کے خلاف سرحد پار سے حملے کرنے سے روکے‘پاکستان کے مستقل مندوب نے کہاکہ پاکستان افغانوں کے لیے انسانی امداد، تجارت اور ترقی کے لیے بنیادی راستہ فراہم کرتا رہے گا. انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی تقدیر آپس میں جڑی ہوئی ہے اور پاکستان کے لیے امن، سلامتی اور خوشحالی ناگزیر ہے پاکستانی مندوب منیر اکرم نے متنبہ کیا کہ اگر عالمی ادارے نے ٹی ٹی پی کی دہشت گردی کو نہ روکا تو ٹی ٹی پی، جسے القاعدہ اور کچھ ریاستی سرپرستوں کی حمایت حاصل ہے، عالمی دہشت گردی کا خطرہ بننے کی صلاحیت رکھتی ہے.

انہوں نے کہا کہ تعلقات کے لیے کسی بھی مستقبل کے روڈ میپ میں انسداد دہشت گردی اولین ترجیح ہونی چاہیے‘منیر اکرم اس سے قبل دسمبر 2023 میں بھی اس بات کا مطالبہ کر چکے ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی افغانستان میں جدید ہتھیاروں تک رسائی ایک بڑا خطرہ ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہییں. واضح رہے کہ وزارت خارجہ کی طرف سے افغان عبوری حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ حملے سے متعلق مکمل تحقیقات اور سخت کارروائی کرے پاکستانی حکومت کے عہدے دار متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کی آزادانہ نقل و حرکت ملک کی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے.