قومی اسمبلی میں غزہ میں مسلمانوں پرمظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طورپرمنظور

اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران 7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع کردی گئی

جمعہ 15 مارچ 2024 16:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2024ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران 7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد اورغزہ کے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر سربراہی شروع ہوا، جس میں قومی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی 5 خواتین اراکین نے حلف اٹھا لیا۔

اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں 120 دن کی توسیع کے لیے قرارداد پیش کی گئی، جس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (ترمیمی) 2023، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (ترمیمی)آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ (ترمیمی)آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (ترمیمی)آرڈیننس 2023، کرمنل لا (ترمیمی)آرڈیننس 2023، پرائیوٹائزیشن کمیشن (ترمیمی)آرڈیننس 2023 اور اسٹیبلشمنٹ آف ٹیلی کمیونیکشن ایپلٹ ٹریبونل آرڈیننس 2023شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا گیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہے پاکستان پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے کاہ کہ آپ کم از کم ہمارا نقطہ نظر تو سن لیں، انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے یہ آرڈیننسز پیش کیے جا رہے ہیں، ہمارے بھی اس پر سنگین تحفظات ہیں، اور ہمیں کچھ آرڈیننسز کے مواد پر بھی تحفظات ہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہمیں خود ہدایت کی ہے کہ اتحادی جماعتوں کے نمائندوں پر ایک کمیٹی بنائی جائے تاکہ قانون سازی کے معاملات پر تمام اتحادی جماعتوں کی رائے شامل ہو۔

انہوںنے کہاکہ یہ ابھی آرڈیننسز ہیں، بعد میں ان کو بلوں میں تبدیل کیا جائے گا، ان بلوں کو کمیٹیوں کو بھیجا جائے گا، ان میں اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوگی، اگر یہ ملک کے بھلے ہیں، اگر یہ معیشت کے پہیے کو چلانے میں مددگار ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف کو چٹھیاں لکھنے سے، پاکستان کے پروگرام بند کروانے سے، یورپی یونین کو چٹھیاں لکھنے سے اور جی ایس پی پلس کو بند کرانے سے ملک نہیں چلے گا، یہ ملک دشمنی چھوڑنا پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ جو چیزیں غیر مناسب ہوں گی، ہم ان کو خود واپس لیں گے۔پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن لیڈر ، جس کے پاس سب سے بڑا مینڈیٹ ہے جس پر اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ ابھی تک اپوزیشن لیڈر نہیں بنے، اسد قیصر نے کہا کہ نوید قمر صاحب آپ نے اسمبلی کے فلور پر کہا تھا کہ رولز کے مطابق چلیں گے، یہ آج کیا ہو رہا ہی جس طرح بل لائے جا رہے ہیں ہم مذمت کرتے ہیں، اور اپوزیشن لیڈر کو وقت دیا جائے۔

قومی اسمبلی میں ان 7 آرڈیننسز کی مدت میں 120 دن کی توسیع کی قرارداد پیش کی گئی، جسے اجلاس نے منظور کر لیا۔سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے اپوزیشن کے ساتھیوں کی جانب سے یہاں پر بہت سخت احتجاج اور تاریخ میں یہ ریکارڈ کرانا چاہ رہا ہوں کہ جب یہ آرڈیننسز پیش کیے گئے، اس پر آپ نے ہمیں وقت نہیں دیا۔

انہوںنے کہاکہ آپ کہتے ہیں کہ بہت اہم چیز ہے، یہ نہ ہوا تو آسمان نیچے آجائے گا، قانون میں ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے، کیا آرڈیننس کو پڑھا گیا ہے، کیا اس پر غور و خوض کیا گیا ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ نیشنل شپنگ کارپوریشن آرڈیننس میں اتنی لمبی چوڑی ترامیم لا رہے ہیں، ان کو کس نے پڑھا ہی سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب نے الزام عائد کیا کہ یہ آرڈیننسز پاکستان کو بیچنے کے لیے ہیں۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بورڈز کو حکومت نے جکڑا ہوا تھا، کوشش کی گئی ہے کہ وہ مثر انداز کام کرسکیں، اسی کے لیے یہ اختیار انہیں دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ تصویریں ان کی کھینچیں، جو پاکستان سے غداری کررہے ہیں، جو آئی ایم ایف کو چٹھیاں لکھ رہے ہیں، جنہوں نے اس ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کیا۔انہوںنے کہاکہ ان آرڈیننسز کو بل میں منتقل کر دیا گیا ہے، اس کے بعد انہیں کمیٹیوں میں بھیجا جائے گا۔

اعظم نذر تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن سے درخواست کروں گا کہ ملک سب کا ہے، ریاست سب کی ہے، خدا کے لیے معیشت چلانے، غریب آدمی کی زندگی آسان کرنے کے لیے آپ بھی اپنا کردار ادا کریں، ہر وقت قیدی کے پیچھے کھڑے نہ ہوا کریں۔پاکستان پیپلزپارٹی کے خورشید رہنما نے کہاکہ میں اپوزیشن کے ساتھ اتفاق کرتا ہوں کہ آرڈیننسز پر حکومتیں نہیں چلتیں، یہ ایوان قانون بنانے کے لیے ہے، مگر ایک مطالبہ کروں گا کہ 2008 سے 2013، 2013 سے 2018 اور 2018 سے 2022 تک کا ریکارڈ نکلوایا جائے کہ ان تینوں ادوار میں آرڈیننس کس دور میں سب سے زیادہ آئے۔

اجلاس کے دور ان رکن اسمبلی شازیہ مری کی جانب سے غزہ کے حوالے سے پیش کردہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ایوان میں موجود تمام جماعتوں نے اس قرار داد پر دستخط کیے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ ایوان اس دن کو اسلاموفوبیا کے خلاف لڑنے کو قرارد یتا ہے، ہم اسرائیل کی جانب جنگ کی مذمت کرتے ہیں، جہاں حالیہ حملوں سے 21 قیمتیں جانیں ضائع ہوچکی ہیں، جو ماہ مقدس میں امداد لینے کے لیے کھڑے تھے۔

شازیہ مری نے کہا کہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی برادری پر سیز فائر کے لیے زور دینے کے حوالے سے مزید فعال کردارا ادا کرے۔سنی اتحاد کونسل کے بیرسٹر گوہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں، ہم ان کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ ایک دفعہ بتا دیں کہ کیا انہوں نے ایک بار بھی کلبھوشن یادیو کا نام لیا۔بعدازاں، قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔