قومی اسمبلی ، اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامے کے دوران سات آرڈیننسز میں ایک سو بیس دن توسیع

سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر ایوان میں احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

جمعہ 15 مارچ 2024 16:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2024ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شدید احتجاج ،شور شرابے اور ہنگامے کے دوران حکومت سات آرڈیننسز میں ایک سو بیس دن توسیع کی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ،سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر ایوان میں احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔

جس میں مخصوص نشستوں پر رکن قومی اسمبلی بننے والی 5 خواتین نے حلف اٹھایا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں 120 دن کی توسیع کیلئے قرارداد پیش کی، جس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (ترمیمی) 2023، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (ترمیمی) آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ (ترمیمی) آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (ترمیمی) آرڈیننس 2023، کرمنل لاء (ترمیمی) آرڈیننس 2023، پرائیوٹائزیشن کمیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2023 اور اسٹیبلشمنٹ آف ٹیلی کمیونیکیشن ایپلٹ ٹریبونل آرڈیننس 2023 شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اپوزیشن کے ہنگامے کے دوران آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور کر لی گئی، قرارداد کی حمایت میں 130 اور مخالفت میں 63 ووٹ آئے ۔اجلاس کے دور ان سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے اس دوران نشستوں پر کھڑے ہو کر ایوان میں احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اپوزیشن نے اجلاس کی کارروائی کو غیرقانونی قرار دیدیا۔سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ آرڈیننس پاکستان کو بیچنے کیلئے ہیں، آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد کو مسترد کرتے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے کہاکہ آپ کم از کم ہمارا نقطہ نظر تو سن لیں، جس طریقے سے یہ آرڈیننسز پیش کئے جا رہے ہیں، ہمارے بھی اس پر سنگین تحفظات ہیں اور ہمیں کچھ آرڈیننسز کے مواد پر بھی تحفظات ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رکن خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن سے اتفاق کرتا ہوں کہ آرڈیننس سے حکومت نہیں چلتی، یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ پچھلے تین ادوار میں سب سے زیادہ آرڈیننس کس کے دور میں آئے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے اور جی ایس پی پلس بند کرانے سے ملک نہیں چلے گا۔ اپوزیشن سے درخواست کروں گا کہ ملک سب کا ہے، ریاست سب کی ہے، خدا کے لئے معیشت چلانے، غریب آدمی کی زندگی آسان کرنے کیلئے آپ بھی اپنا کردار ادا کریں، ہر وقت قیدی کے پیچھے کھڑے نہ ہوا کریں۔ قومی اسمبلی میں غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔قرارداد کے متن کے مطابق ایوان فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے غزہ میں سیز فائر کیلئے عالمی برادری پر زور دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔