انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف احتجاج،شعیب شاہین،شیر افضل مروت ودیگر کی ضمانتیں منظور

ایڈیشنل سیشنز جج طاہر عباس سپرا نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، ملزمان کی جانب سے وکیل شیر افضل مروت عدالت کے روبرو پیش ہوئے

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 19 مارچ 2024 12:48

انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف احتجاج،شعیب شاہین،شیر افضل مروت ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 مارچ2024 ء) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف احتجاج کے مقدمے میں نامزدملزمان شعیب شاہین،شیرافضل مروت،علی بخاری،سیمابیہ طاہر ستی،ایاز امیر ودیگر کی جانب سے دائر ضمانتوں کی درخواستوںکو منظور کرلیا۔ ایڈیشنل سیشنز جج طاہر عباس سپرا نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، ملزمان کی جانب سے وکیل شیر افضل مروت عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی واقعات کے بعد 73 مقامات پر امن احتجاج کئے، ہمیں بھڑکانے کی کوشش کی گئی مگر ہم پر امن رہے ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں جتنے بھی الزامات لگائے گئے ہیں وہ من گھڑت ہیں۔بعد ازاں عدالت نے 5 , 5 ہزار روپے کے مچلکوں پر تمام رہنماوٴں کی ضمانتیں کنفرم کردی ہیں۔

(جاری ہے)

17 فروری کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماﺅں اور کارکنان نے پریس کلب کے باہر احتجاج کیا تھا، احتجاج کی قیادت شیر افضل مروت نے کی تھی۔

یاد رہے کہ19 فروری کو پولیس نے پی ٹی آئی رہنماوٴں شعیب شاہین، شیر افضل خان مروت، امیر مسعود مغل اور علی بخاری سمیت 1500 افراد کے خلاف فسادات سمیت متعدد الزامات کے تحت کوہسار تھانے میں دفعہ 353، 186، 341، 147 ، 149، 188 کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے۔ مقدمے میں شعیب شاہین، شیر افضل مروت اور عامر مسعود مغل سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماوٴں اور ریلی میں شریک 1500 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ ریلی کے شرکا نے ضلعی انتظامیہ کے روکنے کے باوجود ریلی نکالی تھی اور پریس کلب پہنچ کر شدیدنعرے بازی کرتے رہے تھے جس کے باعد دونوں طرف سے ٹریفک بلاک ہونے کے سبب عوام الناس کو تکلیف اٹھانی پڑی تھی۔تھانہ کوہسار میں یہ مقدمہ مجموعی طور پر 6 دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا، مقدمے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور باوردی ملازمین کے ساتھ مزاحمت کی دفعات بھی شامل کی گئیں تھیں۔