بہت جلد 2 ارب ڈالر کا بیرونی قرض ری شیڈول ہونے کا امکان

حکومت نے مزید 4 ارب ڈالر کے قرض کو رول اوور کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ گورنراسٹیٹ بینک

Sajid Ali ساجد علی منگل 19 مارچ 2024 15:56

بہت جلد 2 ارب ڈالر کا بیرونی قرض ری شیڈول ہونے کا امکان
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مارچ 2024ء ) گورنر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ہفتوں میں 2 ارب ڈالر قرضے کے رول اوور کا امکان ظاہر کردیا جب کہ حکومت نے مزید 4 ارب ڈالر کے قرضے رول اوورکرنے کی پلاننگ کرلی۔ تفصیلات کے مطابق مانیٹری پالیسی کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد سے معاشی ماہرین نے ملاقات کی، اس ملاقات میں انہوں نے بتایا کہ اگلے 2 ہفتوں میں 2 ارب ڈالر قرضے کے رول اوور کی توقع ہے، حکومت نے مزید 4 ارب ڈالر کے قرضے رول اوورکرنے کی پلاننگ کی ہے، حکومت کومالی سال کے بقیہ تین ماہ میں 4.8 ارب ڈالرکی ادائیگیوں کا انتظام کرنا ہے، مالی سال 23، 24 کی مجموعی بیرونی مالی ذمہ داریاں 24.3 ارب ڈالر ہیں، مالی سال 24 میں اب تک 13.5 ڈالر کا بیرونی قرض ادا کر چکے ہیں۔

بتایا جارہا رہے کہ رواں مالی مالی سال کے اختتام پر سود کی ادائیگی مد میں 1 ارب 30 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگی اور مالی سال 2024 کے اختتام پر حکومت نے 24.30 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے، 20.40 ارب ڈالر اصل قرض اور 3.90 ارب ڈالر سود کی مد میں ادا کرنے ہیں، رواں مالی سال اب تک 13 ارب 50 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی جاچکی ہے، جس میں 10 ارب 90 کروڑ ڈالر اصل قرض مد میں اور قرض پر سود کی مد میں 2ارب 60 کروڑ ڈالر ادا کیے گئے۔

(جاری ہے)

اسی حوالے سے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ ایک طرف برآمد کنندگان کو دبایا جارہا ہے اور دوسری طرف گیس و بجلی کی قیمتیں بڑھا کر صنعتوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، 90 لاکھ مزدور بے روزگار ہیں، غربت 35 فیصد سے بڑھ کر 45 فیصد ہوگئی ہے اور 11 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔ چیمبر آف کامرس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے روزگار اور بے کار نوجوانوں کی تعداد 2 کروڑ ہو چکی ہے جو کسی بم سے کم نہیں، صنعتی شعبے پر ٹیکسوں کا 5 گنا زائد بوجھ ہے، حکومت نے ایسے 5 ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے جو اس نے نہیں لیے جبکہ پاور سیکٹر کو پیداواری صلاحیت کی مد 8 ارب سالانہ دیے جا رہے ہیں، دس سال سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو نجکاری میں دینے کی بات ہو رہی ہے، پی آئی اے پر 800 ارب روپے قرض ہے اور اسے 30 سے 40 ارب روپے کی سالانہ سبسڈی دی جارہی ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اسی طرح نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) 168 ارب روپے سالانہ نقصان کر رہی ہے، ترقیاتی پروگرام کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں تبدیل کیا جا رہا ہے، برآمدات میں اسمال انٹرپرائزز کا حصہ 4 سے 5 ارب ڈالر ہے، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے تین سال کے لیے 6 ارب ڈالر مل جائیں گے، تاہم 100 ارب روپے روزانہ کی آمدن چاہیے جس سے سود اور قرضوں کی واپسی ہوگی۔