امریکی سپریم کورٹ نے بائیڈن کی انتظامیہ کی ٹیکساس میں نئے قانون کے نفاذ کو روکنے کی ہنگامی درخواست مسترد کردی

قانون کے تحت کے تحت پولیس میکسیکو سے ریاست میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین کو گرفتار کر سکے گی‘سرحدی امور وفاق کا معاملہ ہے.وائٹ ہاﺅس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 20 مارچ 2024 13:26

امریکی سپریم کورٹ نے بائیڈن کی انتظامیہ کی ٹیکساس میں نئے قانون کے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 مارچ۔2024 ) امریکی سپریم کورٹ نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے ٹیکساس میں ایک نئے قانون کے نفاذ کو روکنے کی ہنگامی درخواست کو مسترد کر دیا ہے جس کے تحت پولیس میکسیکو سے ریاست میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین کو گرفتار کر سکے گی.

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے حکم کے بعد نئے قانون تحت غیرقانونی طور پر ریاست ٹیکساس میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو گرفتار کیا جاسکے گادوسری جانب ریپبلکن ریاست کو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے مسلسل مزاحمت کا سامنا ہے امریکی محکمہ انصاف کے تحت مقدمے کو زیریں عدالتوں میں چیلنج کیا جا رہا ہے ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے واضح طور پر مثبت پیش رفت قرار دی لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ ریاست کی قانونی جنگ ختم نہیں ہوئی ہے.

امریکی انتخابات میں لاطینی امریکی ووٹرزکی جانب سے سخت دباﺅ ہوتا ہے اور ریاست ٹیکساس‘نیومیکسیکو‘کیلی فورنیاسمیت سرحد کے قریب ریاستوں میں لاطینی امریکیوں کی بڑی آبادیاں ہیں جبکہ پورے امریکہ میں ہسپانوی بولنے والے آباد ہیں سیاسی اعتبار سے یہ ریپلیکن پارٹی کے حامی چلے آرہے ہیں تاہم صدر ٹرمپ کی لاطینی امریکیو ں کے بارے میں سخت گیر پالیسیوں کی وجہ سے نوجوان نسل ڈیموکریٹس کے قریب ہورہی ہے کیونکہ ڈیموکریٹس اپنی لبرل امیگریشن پالیسی کی وجہ سے غیرقانونی تارکین وطن کو امریکا میں داخلے کے حق کو تسلیم کرتے ہیں.

ٹیکساس میکسیکو کے ساتھ سرحد کے پار غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کے درمیان مضبوط سرحدی حفاظت کے لیے دباﺅ ڈالنے کے لیے ریپبلکن حکومت والی ریاستوں کی مہم میں سب سے آگے رہا ہے گورنرایبٹ نے جنوری 2021 میں بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سرحد پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے نیشنل گارڈ اور ریاستی دستوں کو تعینات کیا تھا اور صدر بائیڈن کے اس طرح کے طرز عمل کو روکنے کے مطالبات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ریاستوں کا دفاع کرنے کے اپنے آئینی فرض میں ناکام رہی ہے متنازع قانون SB4 ریاستی اور مقامی قانون نافذ کرنے والے افسران کو غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے تارکین وطن کو گرفتار کرنے کا اختیار دیتا ہے یہ ٹیکساس کے ججوں کو غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کا حکم دینے کی بھی اجازت دیتا ہے جبکہ بائیڈن انتظامیہ نے اصرار کیا ہے کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار ہے.

وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کرین جین پیئرکا کہنا ہے کہ ہم بنیادی طور پر سپریم کورٹ کی جانب سے ٹیکساس کے نقصان دہ اور غیر آئینی قانون کو لاگو ہونے کی اجازت دینے کے حکم سے متفق نہیں ہیں اس قانون سے نہ صرف ٹیکساس میں کمیونٹیز غیرمحفوظ ہونگی بلکہ یہ قانون نافذ کرنے والوں پر بھی بوجھ ڈالے گا اور ہماری جنوبی سرحد پر افراتفری اور انتشار کا بیج بوئے گا ہائی کورٹ کے فیصلے کو متعصبانہ خطوط پر تقسیم کیا گیا تھا ریپبلکن صدور کے ذریعہ مقرر کردہ چھ ججوں نے ٹیکساس کے قانون پر عمل درآمد کی اجازت دینے کے لیے ووٹ دیا تھا اور ڈیموکریٹ کے مقرر کردہ تین ججوں نے اختلاف کیا تھا جسٹس سونیا سوتومائر نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ عدالت ایک ایسے قانون کو سبز روشنی دیتی ہے جو طاقت کے دیرینہ وفاقی ریاستی توازن کو ختم کرے گا اور افراتفری کا بیج بوئے گا .

بائیڈن کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے سرحد پر افراتفری پھیلی ہے جس سے مشتبہ دہشت گردوں‘منشیات کے اسمگلروں سمیت غیر قانونی تارکین وطن کی آمد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور منشیات کی اسمگلنگ بھی بڑھی ہے گورنر ایبٹ اور دیگر ریپبلکن گورنرز نے سرحدی بحران کی طرف زیادہ توجہ مبذول کرنے کے لیے غیر قانونی تارکین وطن کو ڈیموکریٹ حکومت والے شہروں، جیسے نیویارک اور شکاگو میں بھیجا ہے. نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے خبردار کیا ہے کہ تارکین وطن کی آمد میں اضافے سے مقامی حکومت کے وسائل پر دباﺅپڑ رہا ہے، جس سے امریکہ کے سب سے بڑے شہر کے تباہ ہونے کا خطرہ ہے.