ترقی پذیر ممالک کے نامیاتی ایندھن سے دور منتقلی، ماحول دوست توانائی کے لیے رعایتی فنانسنگ کی فراہمی اہم ہے، سفیر منیر اکرم

بدھ 20 مارچ 2024 15:03

ترقی پذیر ممالک کے  نامیاتی ایندھن  سے دور منتقلی،   ماحول دوست  توانائی ..
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2024ء) پاکستان نے اقوام متحدہ میں قائم پینل کے اجلاس میں ماحول دوست پائیدار توانائی کے اہداف میں پیش رفت کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ’’گروپ آف فرینڈز فار سسٹین ایبل انرجی‘‘ کے اجلاس میں اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے نامیاتی ایندھن (فوسل فیول)سے دور منتقلی اور ماحول دوست توانائی کے لیے رعایتی ماحولیاتی امدادکی فراہمی اہم ہے۔

رعایتی مالی امداد کے بغیر ترقی پذیر ممالک مقررہ اہداف کو حاصل نہیں کر پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی 2030، کے ایجنڈے اور ہمارے آب و ہوا کے اہداف کا مرکز ہے۔انہوں نے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈا اور عالمی آب و ہوا کے مقاصد میں توانائی کے مرکزی کردار پر زور دیتے ہوئے توانائی کی منصفانہ، منظم اور مساوی منتقلی کی ضرورت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے سالانہ 1000 گیگا واٹ اضافی قابل تجدید بجلی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کلینر پاور جنریشن سلوشنز کو فروغ دینے، توانائی کی صلاحیت کو بڑھانے اور تمام شعبوں میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار توانائی کی طرف منتقلی کے لیے کافی مالی امداد کی ضرورت ہے، جس میں حیران کن سرمایہ کاری کی ضرورت ہےجس کے لئے 2050 تک منتقلی ٹیکنالوجیز اور انفراسٹرکچر میں 150 ٹریلین ڈالر کا تخمینہ شامل ہے۔

انہوں نے پرائیویٹ فنانس تک رسائی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں جہاں صلاحیت، ریگولیٹری فریم ورک، اور سرمایہ کاری کی یقین دہانی چیلنج بنی ہوئی ہے۔پاکستانی مندوب نے جامع حل کی تجویز پیش کرتے ہوئے پائیدار انفراسٹرکچر سرمایہ کاری کو مربوط کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک پبلک پرائیویٹ ادارے کا خاکہ پیش کیا۔

یہ ادارہ سٹیک ہولڈرز کو بلائے گا، جامع منصوبہ بندی کرے گا، بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ فریم ورکس کو فروغ دے گا اور پراجیکٹ کی شناخت اور تیاری میں مدد کرے گا۔ انہوں نے اس تجویز کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے حمایت کا مطالبہ کیا۔ اس تناظر میں انہوں نے پاکستان اور جنوبی افریقہ کی مشترکہ صدارت میں گروپ آف فرینڈز آف سسٹین ایبل انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ کے دوسرے اجلاس کے ذریعے مزید وضاحت کے منصوبوں کا اعلان کیا۔ پاکستانی مندوب نے پائیدار انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری اور توانائی کی عالمی منتقلی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔