ج*بلوچستان کو جتنے بھی حقوق ملے پارلیمنٹ سے ہی ملے۔وزیراعلیٰ بلوچستان

)نوجوان ریسرچ پر توجہ دیں سوشل میڈیا کی معلومات پر انحصار کرنے اور آگے پھیلانے کے بجائے اس کی تصدیق ضروری ہے

بدھ 20 مارچ 2024 22:45

Gکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2024ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان کے نوجوانوں کے اندر نفرت گھولی جارہی ہے ریاست مخالف کہانیاں سب بتاتے ہیں تاہم درست اور مکمل حقائق سے آگاہ نہیں کیا جاتا بلوچستان کو جتنے بھی حقوق ملے پارلیمنٹ سے ہی ملے، صوبائی خود مختاری اور این ایف سی ایوارڈ سمیت اجتماعی نوعیت کے حقوق کا تحفظ و حصول پارلیمنٹ کے آئینی فورم سے ہی ممکن ہے نوجوان ریسرچ پر توجہ دیں سوشل میڈیا کی معلومات پر انحصار کرنے اور آگے پھیلانے کے بجائے اس کی تصدیق ضروری ہے بدھ کو یہاں بیوٹمز یونیورسٹی میں غیر سرکاری ادارے وائس آف بلوچستان کے زیر اہتمام ''بلوچستان یوتھ اسٹیٹ ہارمنی سمٹ'' میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ریاست مخالف پروپیگنڈہ روز اول سے موجود ہے تاہم اب اس پروپیگنڈہ میں ہماری نوجوان نسل کو استعمال کیا جاررہا ہے پاکستان دشمن عناصر دبئی اور سنگاپور سے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم کے ذریعے ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کررہے ہیں یہ جنگ عسکریت پسندوں اور فوج کی نہیں ہم سب کی جنگ ہے نوے ہزار لوگ دہشت گردی کی جنگ میں مرے گئے تاہم 90 لوگ بھی پراسیکیوٹ نہیں ہوئے نوجوانوں کو حقائق اور تصور میں فرق جاننا ہوگا کسی بھی پہلو کا ایک رخ نہیں بلکہ دو طرفہ حقائق دیکھنا ضروری ہیں نوجوان نسل کسی بھی پروپیگنڈے کا حصہ بننے کے بجائے ریسرچ پر توجہ دیں اور حقائق تک پہنچنے کی جستجو کریں میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ غیر منصفانہ ترقیاتی عمل صرف بلوچستان کا ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے ہم نوجوانوں کو ملازمت نہیں دے سکتے شہر صاف نہیں کرسکتے تو قصور ہمارا ہے کسی پنجابی کا نہیں ہم سب نے اس ریاست کو بچانا ہے بلوچستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے گورننس کا ماڈل درست کرنا ہوگا جب ملازمتیں دس دس لاکھ میں بکیں گی تو ریاست اور نوجوانوں میں ضرور فاصلہ پیدا ہوگا ترقیاتی منصوبوں میں چالیس سے پچاس فیصد کمیشن بٹورا جاتا ہے ایسے منصوبے کیسے پائیدار ترقی کے حامل ثابت ہوسکتے ہیں وزیر اعلٰی بلوچستان نے کہا کہ تشدد کی حوصلہ شکنی اور نوجوانوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے حکومت سے غلطی ہوسکتی ہے تاہم بدنیتی نہیں کریں گے بلوچستان کے حقوق پر بند کمرے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا وفاق سے مضبوط اور مدلل انداز میں آئینی فورمز کے ذریعے ہی اپنے حقوق کی بات کریں گے ہمیں اپنے وسائل بڑھانے کی ضرورت ہے صرف ایک ادارے بلوچستان ریونیو اتھارٹی نے توجہ دیکر اپنے ریونیو میں ستر فیصد تک اضافہ کیا اس طرح دیگر اداروں میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے ادارہ جاتی بہتری کے لیے مختلف محکموں میں ساٹھ اصلاحاتی تجاویز پر کام جاری ہے ہم سب نے احساس ذمہ داری لینی ہے بحیثیت معاشرہ اسوقت کرپشن سب سے بڑا مسئلہ ہے اگر ہم دس فیصد کرپشن کم کرنے میں بھی کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ مستقبل کے لئے نیک شگون ہوگا وزیر اعلٰی بلوچستان نے سابق عسکریت پسند سرفراز بنگلزئی کو قومی دھارے میں شامل ہونے پر خوش آمدیدکہتے ہوئے حکومت بلوچستان کی جانب سے متاثرین کے ساتھ مفاہمت اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا انہوں نے سرفراز بنگلزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس راستے پر تھے وہ گمراہی کا تھا تاہم خوش آئند بات ہے کہ آپ کو حقائق کا ادراک ہوا اور قومی دھارے میں شامل ہوکر ملکی تعمیر و ترقی کے لئے پرعزم ہیں وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ گمراہی کا راستہ چھوڑ کر واپس آنے والوں خوش آمدید کہیں گے پینل ڈسکشن کے بعد طالب علموں کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلٰی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ جامعات کو درپیش مالی مشکلات حل کریں گے تاہم انہیں ادارہ جاتی امور میں جواب دہی کا پابند کریں گے، گوادر سے کوئی یونیورسٹی لاہور منتقل نہیں کی گئی، نوجوانوں کو ہنر مند کی تربیت دیں گے سرکاری ملازمتوں پر انحصار کم کیا جائے گا، بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے تحت ہر ضلع سے میٹرک کے ٹاپرز کو منتخب کرکے پی ایچ ڈی تک کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی، ایک سوال کے جواب میں وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ پاک افغان بارڈر سے روزآنہ 12 ہزار افراد کی آمد و رفت بغیر کسی ٹریول ڈاکیومنٹ کے ہوتی ہے ون ڈاکومنٹ رجیم کے تحت ان تمام امور کو ریگولیٹ کرنا ہوگا چمن میں جو لوگ بیروگار ہوئے ہیں ان کی دو سال تک معاونت کریں گے سمینار میں رکن بلوچستان اسمبلی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی، پاکستان کے ممتاز صحافی و اینکر پرسن شاہد حمید رند، وائس چانسلر بیوٹمز ڈاکٹر خالد حفیظ نے بھی پینلسٹ کی حیثیت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور طالب علموں کے مختلف سوالات کے جواب میں پروگرام کے اختتام پر میزبان تنظیم کی جانب سے وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور پینلسٹ کو شیلڈز پیش کی گئیں۔