ماسکو حملہ: 11 افراد حراست میں، ہلاک ہونے والوں کی تعداد 93 ہوگئی

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 23 مارچ 2024 16:00

ماسکو حملہ: 11 افراد حراست میں، ہلاک ہونے والوں کی تعداد 93 ہوگئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مارچ 2024ء) روسیحکومت نے کہا ہے کہ ماسکو کے ایککنسرٹ ہال پر فائرنگ کے واقعے کے بعد کی گئی کارروائیوں میں اب تک 11 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ دوسری جانب روس کی تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والوں کے تعداد 93 ہوگئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس حملے میں سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ اس واقعے کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی ہے۔

روسی حکومت کے بیان کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں سے "چار دہشت گرد ہیں"۔

روسی حکومت کے بیان سے قبل روسی پارلیمان کے ایوان زیریں (اسٹیٹ ڈوما) کے رکن آلیکسزانڈر کھنشٹائن نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا تھا کہ اس واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں دو افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق حکام نے ان افراد کی گاڑی کا پیچھا کیا، جس کے بعد انہیں روسی علاقے بریانسک میں تحویل میں لے لیا گیا۔

آلیکسزانڈر کھنشٹائن کے مطابق جمعے کی رات کو ہونے والے اس حملے میں ملوث دو اور مشتبہ افراد اس کارروائی کے دوران ایک جنگل کی طرف بھاگ گئے تھے۔ روسی حکومت کے بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ انہیں بھی بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔

کنسرٹ ہال پر حملے کا واقعہ

خبر رساں اداروں کے مطابق اسلامک اسٹیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے ماسکو کے نواح میں ایک بڑے اجتماع کو نشانہ بنایا اور اس کے بعد حملہ آور بحفاظت اپنے مرکز پر واپس پہنچ چکے ہیں۔

سلامتی کے اداروں نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد دو سے پانچ کے درمیان تھی اور وہ کیموفلاج یونیفارمز پہنے ہوئے تھے۔ حملہ آوروں نے فائرنگ کرنے کے ساتھ ساتھ دستی بم بھی پھینکے۔

روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیشکوف نے بتایا کہ اس دہشت گردانہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بھی قائم کر دیا گیا ہے۔

جرمنی، اقوام متحدہ، یورپی یونین، فرانس، اسپین، اٹلی اور عرب ممالک سمیت کئی دیگر ممالک نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔

امریکی صدارتی دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اس حملے کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوری طور پر اس واقعے کا یوکرین کے تنازعے سے کوئی تعلق دکھائی نہیں دیتا۔

یوکرین کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ کییف کسی بھی طرح سے اس واقعے میں ملوث نہیں۔

روس میں یوکرین کے حملے

دوسری جانب یوکرین کی سرحد کے قریب روسی علاقے بیلگورود کے گورنر نے کہا ہے وہاں آج ہونے والے متعدد حملوں میں دو افراد ہلاک اور کم از کم سات زخمی ہوگئے ہیں۔

گورنر ویاچسلاو گلادکوف نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا کہ بیلگورود کے دارالحکومت اور دو اضلاع میں یوکرینی فوج کی جانب سے فضائی اور ڈرون حملے کیے گئے۔

روسی علاقے سمارا میں بھی رات گئے ایک ڈرون حملے کے باعث کوئی بوشیف آئل ریفائنری میں آگ بھڑک اٹھی۔ سمارا کے گرورنر کے بیان کے مطابق اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

گورنر دیمیتری ازاکوف کے مطابق یوکرین کی جانب سے روسی علاقے نوواکوئی بوشفس میں بھی ایک آئل ریفائنری پر ڈرون حملے کی کوشش کی گئی، جسے ناکام بنا دیا گیا۔

روس میں یہ حملے اس کی جانب سے یوکرین میں فضائی حملوں کے ایک دن بعد کیے گئے ہیں۔ روس کے گزشتہ روز کے حملوں کو اس کے اور یوکرین کے مابین دو سال سے جاری جنگمیں کیے گئے سب سے بڑے حملوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

م ا ⁄ (روئٹرز، اے ایف پی)