Live Updates

ٓنومنتخب صوبائی حکومت تعمیر و ترقی اور عوامی خوشحالی کے مشن پر گامزن ہوچکی ہے۔ مشیر سیاحت

×وزیراعلی صوبہ بھر کی سیاحت و ثقافت کے حوالے سے ترقی میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ زاہد چن زیب کی ارکان اسمبلی سے بات چیت

اتوار 24 مارچ 2024 19:25

ا%پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مارچ2024ء) وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت، ثقافت و آثارقدیمہ زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ ہماری نومنتخب صوبائی حکومت تعمیر و ترقی اور عوامی خوشحالی کے مشن پر گامزن ہوچکی ہے مگر اس حوالے سے ہمیں زبردست چیلنجوں کا سامنا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ پچھلی نگران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے وقتی اور مفاد پرستانہ اقدامات اور شاہ خرچیوں نے عوامی مسائل میں کئی گنا اضافہ کیا۔

ایک طرف معیشت کا بٹہ بٹھا دیا تو دوسری طرف مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافے نے عوام کا کچومر نکال دیا ہے۔بدقسمتی سے خیبر پختونخوا اور ضم اضلاع کے عوام دیگر صوبوں سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں آمدن اور روزگار کے مواقع بھی محدود ترین ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی علی امین خان گنڈاپور نے وفاق سے رابطہ کرکے پن بجلی منافع اور دیگر حقوق کیلئے سنجیدہ اقدامات کے علاؤہ صوبائی کابینہ کو متعلقہ شعبوں میں کافی سخت اہداف حوالے کر دیئے ہیں اور پارٹی قائد عمران خان کا پیغام بھی پہنچا دیا ہے۔

صوبہ کی ترقی کیلئے ہم سب ٹیم ورک سے کام کرکے عوام کو خوشحالی سے ہم کنار اور عمران خان کے ویژن کو حقیقیت میں بدلیں گے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے مختلف ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سے بات چیت میں کیا جنہوں نے ان سے پشاور میں ملاقات کی اور سیاحت و ثقافت کا قلمدان سنبھالنے پر مبارکباد کے علاؤہ اپنے حلقہ ہائے نیابت کے بعض مسائل سے انہیں آگاہ کیا۔

مشیر سیاحت نے ارکان اسمبلی کی طرف سے انکے متعلقہ اضلاع کے دورے اور سیاحتی مقامات اور عجائبات کے معائنے کی دعوت بھی قبول کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ صوبے کے چپے چپے کا دورہ کریں گے اور انہیں سیاحت و ثقافت کے حوالے سے بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقی دینے کی پوری کوشش کرینگے کیونکہ صوبہ میں جگہ جگہ سیاحت اور آثارقدیمہ کے خزینے مدفن ہیں جنہیں ایک ایک کرکے تلاش اور غیرملکی سیاحوں کیلئے پرکشش بنایا سکتا ہے جبکہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور بھی اس میں ذاتی طور پر دلچسپی رکھتے ہیں۔

زاہد چن زیب نے یقین دلایا کہ درپیش تمام مسائل اور مشکلات کا ازالہ عوام کے اندر رہ کر کیا جائے گا جس کیلئے ہم سب کندھے سے کندھا ملا کر پورے اخلاص سے جہدوجہد کریں گے۔ پورے صوبے میں جو بھی کام نہیں ہوئے وہ ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں گے۔ صوبہ میں سیاحت و ثقافت اور قدرتی وسائل کو جدید خطوط پر ترقی دیکر عوام کی معاشی حالت بہتر بنائیں گے۔

ہماری پہلی ترجیح صوبے میں امن و آشتی کا قیام ہے۔ امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ اسلئے صوبائی سطح پر امن و امان کے حوالے سے ہمہ جہت پلان بنایا گیا ہے جس پر جلد کام شروع ہوگا۔ اگلی ترجیح عوام کی صحت اور تعلیم ہے۔ پچھلے دو سالوں سے لوگ ہیلتھ کارڈ کے منتظر تھے جو دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔ غریب ترین خاندانوں کو رمضان پیکج مہیا کرکے فوری ریلیف کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

مگر ہم ہر چیز پر سیاست نہیں کرنا چاہتے عوام ہماری ہے۔ ساڑھے اٹھ لاکھ لوگوں کو باعزت 10 ہزار روپے ملیں گے اور آئندہ بھی لوگوں کا حق ان کی دہلیز پر پہنچائیں گے مگر کسی کی تذلیل نہیں کریں گے۔ پناہ گاہیں دوبارہ کھول دی گئی ہیں اور وہاں پر قیام و طعام کی تمام سہولیات مسافروں اور بے آسرا لوگوں کو میسر ہیں۔ زاہد چن زیب کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی ایک انفرادیت یہ ہوگی کہ اگلے پانچ سالوں میں ہم لوگوں کو مچھلی نہیں دیں گے بلکہ مچھلی پکڑنا سکھائیں گے۔

صوبے اور یہاں کے لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔ سال میں اگر کسی کو چند ہزار روپے دیئے جائیں تو اس سے کیا ہوتا ہے۔ قومیں وہ بنتی ہیں جو اپنے پاؤں پہ کھڑی ہو جاتی ہیں۔ حکومتی خیرات بانٹنے سے قومیں نہیں بنتی۔ ہم خواتین کو گھروں میں روزگار اور نوجوانوں کو فنی تربیت دیں گے۔ دیگر ممالک سے ہماری بات چیت شروع ہوچکی ہے ہم اپنے لوگوں کو فنی تربیت دیکر بیرون ملک بھیجیں گے تاکہ انہیں بہتر روزگار مل سکے۔

ہمارے نوجوان کلاس فور کی نوکری کیلئے رشوتیں دے رہے ہیں مگر ہم نوجوانوں کو ہنرمند اور کاروبار کے قابل بنائیں گے۔ بنگلہ دیش میں ٹیکسٹائل انڈسٹری میں خواتین کام کرتی ہیں اور قوم بن چکی ہیں۔ وہاں ملوں میں کام کرنے والی خواتین نے پورے ملک کو کھڑا کر دیا ہے مگر ہماری خواتین سے کیا سلوک ہو رہا ہے۔ انہیں لائنوں میں کھڑا کر کے ان کی تذلیل ہو رہی ہے۔

ہم اپنے صوبے میں ٹھوس انیشیٹو لیں گے تاکہ لوگوں کو باعزت روزگار ملے۔اسطرح صوبے کی معیشت ترقی کرے گی اور عوام کا معیار زندگی بہتر ہو کر غربت کا نام و نشان مٹے گا۔ مشیر سیاحت کا مزید کہنا تھا کہ فوڈ سیکیورٹی کا چیلنج بھی ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے جس کیلئے صوبہ میں زراعت، آبپاشی اور توانائی کے شعبوں پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔ نگران حکومت کا سارا دارومدار قرضوں پر تھا۔

قرضے لیکر قومیں نہیں بنتیں۔ قرضہ واپس کرنے کیلئے مزید قرضہ لینا اور بھاری سود دینا پڑتا ہے۔ زاہد چن زیب نے ارکان اسمبلی کے اس نقطہ نظر سے اتفاق کیا کہ حالیہ عام انتخابات میں مینڈیٹ چوری کا ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ انکے پارٹی سربراہ عمران خان کو ایک چیز کی فکر ہے کہ ملک میں جو حالات چل رہے ہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اس مقام پر پہنچ جائیں جہاں واپسی کا راستہ نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں روزگار اور کاروبار عروج پر تھا۔ ملک میں ترقی ہو رہی تھی اور معیشت مسلسل بہتر ہو رہی تھی۔ کرونا وائرس کے تباہ کن عالمی وبا سے بطریق احسن نمٹا گیا۔ تب بھی کارخانے چل رہے تھے اور مہنگائی نیچے جا رہی تھی مگر مفاد پرست سیاست دان لالچ میں آکر رجیم چینج آپریشن کا حصہ بنے اور قوم کے مستقبل سے کھلواڑ کیا۔ انہیں ای وی ایم ووٹنگ مشین بھی اسلئے پسند نہیں تھی کہ وہ دھاندلی سے جیتنے کے عادی ہیں مگر اب عوام کی نفرت کا نشانہ بن گئے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات