ہمیں قیمت بڑھانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا،ضروری نہیں سوئی گیس نے جتنا اضافہ مانگا اتنادیدیا جائے‘ چیئرمین اوگرا

صرف سوئی ناردرن گیس کی بات نہیں سنتے، گھریلو صارفین،صنعتی اور تجارتی شعبے کے مفادات کا بھی خیال رکھتے ہیں‘ مسرور احمد ْجنوری 2023سے گیس کی قیمت 2.3گنا بڑھ چکی ہے،63فیصد گیس گھریلو صارفین کو دے کر ضائع کر رہے ہیں‘ اپٹما

پیر 25 مارچ 2024 15:50

ہمیں قیمت بڑھانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا،ضروری نہیں سوئی گیس نے جتنا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2024ء) چیئرمین اوگرام مسرور احمد خان نے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں فوری کوئی اضافہ نہیں ہورہا،نئی قیمتوں میں اضافہ یکم جولائی 2024سے ہوگا،ضروری نہیں کہ سوئی ناردرن گیس نے جتنا اضافہ مانگا ہے اتنادیدیا جائے،سماعت کے بعد تمام پہلوئوں کاجائزہ لیا جائے گا ،اوگرا صرف سوئی ناردرن گیس کی بات نہیں سنتا، ہم گھریلو صارفین،صنعتی اور تجارتی شعبے کے مفادات کا بھی خیال رکھتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے سوئی ناردرن گیس کی طرف سے گیس قیمتوں میں اضافے کی عوامی سماعت کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ممبر گیس نعیم غوری ،ممبر فنانس زین العابدین ،سوئی گیس کے اعلیٰ حکام اوراسٹیک ہولڈرز کے نمائندے موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیئرمین اوگرامسرور احمد خان نے کہا کہ اوگرا سماعت کے دوران تمام جزئیات سن کر جائزہ لے گی،ہمیں قیمت بڑھانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ،یکم جولائی سے موجودہ سماعت کے فیصلے پر عمل درآمد ہو گا۔

، یہ ریٹس من و عن منظور ہوں گے یا نہیں اس کا فیصلہ اوگرا کیس کا جائزہ لینے کے بعد کرے گی،ایس این جی پی ایل کی طرف سے مانگی گئی قیمتوں میں کمی بھی ہو سکتی ہے،فروری اور نومبر میں قیمت بڑھی،گیس کی قیمتوں کو مرحلہ وار بڑھنا چاہیے تھا،دونوں کمپنیوں کے آپریشنل اخراجات کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔عوامی سماعت کے دوران بتایا گیا کہ قدرتی گیس کے ذخائر میں 9فیصد سالانہ کمی اور کھپت میں اضافہ ہو رہاہے،4 سال قبل ایل پی جی 3ہزار ٹن استعمال ہو رہی تھی اب استعمال5ہزار ٹن ہو گیا ہے،6سال بعد 16ہزار ہو جائے گا،اس وقت انرجی مکس 1.3فیصد ہے،مستقبل میں انرجی مکس جو بڑھ کر 4سے 5فیصد ہو جائے گا۔

پانی گرم کرنے والا گیزر 18فیصد گیس استعمال کرتے اور 82فیصد ضائع ہو جاتی ہے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق جنوری 2023سے گیس کی قیمت 2.3گنا بڑھ چکی ہے،63فیصد گیس گھریلو صارفین کو دے کر ضائع کر رہے ہیں،گیس کی قیمتوں کی وجہ سے 2023میں جی ڈی پی کی شرح کم ہوئی،3.1ایم ایم بی ٹی یو استعمال کرتا ہے تو ایک عشاریہ سترہ ڈالر قیمت وصول کی جاتی ہے جو پیداواری لاگت سے بہت کم ہے،امریکہ، یورپ سے مہنگی بجلی پاکستان میں فروخت کی جاتی ہے،قدرتی گیس کی موجودہ قیمت 4.2ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے اور ایس این جی پی ایل 15ڈالر کا مطالبہ کر رہی ہے، گیس کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتی پیداوار رک جائے گی اور بیروزگاری پھیلے گی،ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ 21ارب سے کم ہو کر 16ارب ڈالر ہو چکی ہیں، ایس این جی پی ایل کا مطالبہ سراسر زیادتی ہے، چین اور بھارت میں 3اور 5سینٹ فی یونٹ بجلی مل رہی ہے ،پاکستان میں 15سینٹ میں مل رہی ہے،خطے کے تمام ممالک کو سستی گیس مل رہی ہے اور ہم مہنگی گیس لینے پر مجبور ہیں۔