پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر حلف لینے کی اپوزیشن ارکان کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا

بدھ 27 مارچ 2024 16:01

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2024ء) خیبر پختونخوا اسمبلی میں مخصوس نشستوں کے ارکان سے حلف لینے کی درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا میں پیپلز پارٹی، ن لیگ اورجے یو آئی کی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے حلف لینے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ کیا سپیکر حلف لینے سے انکار کررہے ہیں، جس پر سپیکر کے وکیل علی عظیم آفریدی نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے، ۔جسٹس عتیق شاہ نے سوال کیا کہ گورنر کا آرڈر کسی نے چیلنج کیا ہے؟ جس پر سپیکر اسمبلی کے وکیل علی عظیم آفریدی نے جواب دیا کہ کسی نے گورنر کے آرڈر کو چیلنج نہیں کیا، 21 مارچ کو سیکرٹری صوبائی اسمبلی نے خط لکھا جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ہمیں بتا دیں کہ گورنر اسمبلی اجلاس طلب کر سکتا ہے یا نہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ آرٹیکل 109 میں گورنر کرسکتا ہے، اس کو 105 کے ساتھ پڑھا جائے گا، اگر گورنر ایسا کرے گا تو پھر تو وزیراعلیٰ بے اختیار ہوگا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے عدالت میں کہا کہ ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق فیصلہ بھی دیا۔ حلف نہ لینا لارجر بینچ کے اس فیصلے کی خلاف ورزی بھی ہے۔ اگر سپیکر حلف نہیں لیتا تو گورنر بھی حلف لے سکتا ہے۔جسٹس عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ کیا ممبران کی حلف برداری ہاؤس میں ضروری نہیں؟ جس پر وکیل اپوزیشن نے جواب دیا کہ سینیٹ انتخابات کے لیے ممبران کو بلایا جائے تو بھی حلف برادری ہوسکتی ہے۔

گورنر کے پاس اجلاس بلانے کا اختیار ہے۔جسٹس عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ گورنر وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر اجلاس بلا سکتا ہے۔ حلف برداری کے لیے اسمبلی سیشن کی ضرورت ہے یا نہیں؟، حلف اسمبلی اجلاس میں ہوگا یا چیمبر میں بھی ہوسکتا ہے؟آپ کہتے ہیں کہ اسمبلی سیشن کے بغیر ہوسکتا ہے، تو کیسے ہوگا؟۔عدالت نے کہا کہ ممبران کا حلف اسمبلی اجلاس میں ہوتا ہے۔

وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے حلف صدر اور گورنر لیتا ہے، ان کا حلف اسمبلی میں نہیں ہوتا۔ ۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 65 کہتا ہےکہ جب ایک ممبرمنتخب ہوتا ہے تو وہ حلف لے گا اور یہ تھرڈ شیڈول میں ہے کہ اسمبلی سیشن میں ہوگا۔ بلدوکمار اور سپیکر اسد قیصر کیس میں پشاور ہائی کورٹ نے اس کو ڈیفائن کیا ہے۔

جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ ممبران کا نوٹیفکیشن ہوگیا ہے ان کا حق ہے کہ ان سے حلف لیا جائے۔ بات آئین اور قانون کی ہے۔ آرٹیکل 109 میں سبجیکٹ ٹو آئین کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔ آپ کیسے آرٹیکل 109 کو آئین کے کسی اور آرٹیکل کے تناظر میں پڑھ سکتے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ جب وزیر اعلیٰ موجود نہ ہو یا پھر اس کے خلاف عدم اعتماد ہو تو تب گورنر اجلاس آرٹیکل 109 کے تحت طلب کر سکتا ہے۔بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر حلف لینے کی اپوزیشن ارکان کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔